(Shutterstock)

اپنی قومی سلامتی کی تزویراتی حکمت عملی میں صدر ٹرمپ نے ایک ایسے تصور کا خاکہ پیش کیا ہے جو پُرامن دنیا کے لیے متنوع ثقافتوں کی حامل مضبوط اور خودمختار ریاستوں کو دنیا کی بہترین امید ہونے کا اعادہ کرتا ہے۔

صدر نے یہ بات واضح کی کہ امریکہ کی قومی سلامتی امریکہ کے بہترین مفادات کو ترجیح دیتی ہے اور یہ کہ امریکہ دنیا میں بدستور بھلائی کی ایک طاقت ہے۔

صدر ٹرمپ نے 18 دسمبر کو قومی سلامتی کی تزویراتی حکمت عملی کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا، “ہماری ‘ امریکہ پہلے’ کی خارجہ پالیسی دنیا میں امریکہ کے اثرورسوخ کو ایک ایسی مثبت قوت کے طور پر اجاگر کرتی ہے جو امن، خوشحالی، اور کامیاب معاشروں کی ترقی کے فروغ میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔”

اس حکمت عملی میں اس بات پر دوبارہ زور دیا گیا ہے کہ امریکہ آزاد معیشتوں اور وسیع تر سیاسی استحکام  اور امن کے فروغ کی خاطر دنیا بھر کے ہم خیال ممالک کے ساتھ کام کرنے کا عزم لیے ہوئے ہے۔ صدر نے کہا کہ امریکہ “آزاد، منصفانہ اور باہمی اقتصادی تعلقات” کے لیے کام کرتا رہے گا۔

چار “ستون”

صدر ٹرمپ کی قومی سلامتی کی تزویراتی حکمت عملی کے چار “ستون” یا اہم شعبے یہ ہیں:

  1. امریکہ کو خطرات سے محفوظ رکھنا۔
  2. امریکی خوشحالی کو فروغ دینا۔
  3. “طاقت کے ذریعے امن” کو تحفظ فراہم کرنا۔
  4. امریکی اثرورسوخ کی ترویج۔

کانگریس کی طرف سے لازم قرار دی گئی اس دستاویز کا مقصد انتظامیہ کی سلامتی کی تزویراتی حکمت عملی کو امریکی عوام، اتحادیوں اور باقی ماندہ دنیا کے سامنے بیان کرنا ہے۔

اس خاکے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صدر اقتصادی خوشحالی کو امریکہ کی قومی طاقت کی بنیاد سمجھتے ہیں۔

صدر نے اس دستاویز میں کہا ہے، “خلا اور سائبر سمیت، امریکہ بے شمار شعبوں میں اپنی استعدادوں کو مضبوط بنائے گا اور اُن استعدادوں کو دوبارہ توانا بنائے گا جو نظرانداز کی جاتی رہی ہیں۔”

سفارتی، اطلاعاتی، اقتصادی اور فوجی تزویراتی مسابقت کے اس نئے دور میں امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے، ٹرمپ انتظامیہ تمام ریاستی وسائل کو بروئے کار لائے گی۔

اس دستاویز میں ایک بار پھر، انتظامیہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ اپنے دفاعی وعدوں کا پاس کرے گا اور یہ کہ وہ اپنے اتحادیوں سے بھی یہی توقع رکھتا ہے۔

“اصولی حقیقت پسندی”

صدر نے کہا کہ یہ حکمت عملی اُن کلیدی چیلنجوں سے عہدہ برآ ہوتی ہے جو دنیا میں امریکہ کی حیثیت کو متاثر کرتے ہیں اور اِن میں مندرجہ ذیل چیلنج شامل ہیں:

  • انتظامیہ کا کہنا ہے کہ “انحرافی قوتیں” دنیا کو امریکی مفادات اور اقدار کے خلاف تبدیل کرنے کی خاطر، ٹیکنالوجی، پروپیگنڈے اور جبر کا استعمال کرتی ہیں۔
  • ایسی خطرناک حکومتیں جو دہشت پھیلاتی ہیں، اپنے ہمسایوں کو دھمکیاں دیتی ہیں اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
  • بے گناہ لوگوں کے خلاف تشدد پر اکسانے کی خاطر، بین الاقوامی جرائم پیشہ تنظیمیں فاسق نظریے کے نام پر نفرت کو ہوا دیتی ہیں۔

صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ مل کر تخریب کاری یا جارحیت کو ختم کرنا اور شمالی کوریا اور ایران کی طرف سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحادیوں اور شراکتداروں کے ساتھ  تعاون کرنا، جاری رکھے گا۔

نئی حکمت عملی صدر کی اُس “اصولی حقیقت پسندی” کے تصور کو صراحت کے ساتھ بیان کرتی ہے جو انتظامیہ کے الفاظ میں اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ طاقتور اور خودمختار ریاستیں پُرامن دنیا کے لیے بہترین امید ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ حکمت عملی امریکہ کے قومی مفادات کو بڑے واضح انداز سے بیان کرتی ہے۔

تجارت کے بارے میں انتظامیہ کی ترجیحات میں موجودہ سمجھوتوں کو جدید بنانا؛ آزادانہ، منصفانہ، اور باہمی تجارت پرمبنی نئے سمجھوتے کرنا؛ اور غیرمنصفانہ تجارتی طریقوں سے نمٹنا شامل ہیں۔ اس حکمت عملی کے تحت “ہم اپنی قومی اختراع کی سلامتی کی بنیاد کو اُن لوگوں کے خلاف تحفظ  فراہم کریں گے جو ہماری املاکِ دانش کو چوری کرتے ہیں اور آزاد معاشروں کی اختراعات کو غیرقانونی طور پر استعمال کرتے ہیں۔”