صدر ٹرمپ نے معاشرے کے تمام افراد کو سلامت رکھنے اور تمام امریکیوں کے لیے یکساں انصاف اور سلوک کو یقینی بنانے کی خاطر ملک بھر میں پولیس اصلاحات نافذ کرنے کا عمل شروع کرنے کا ایک انتظامی حکم نامہ جاری کیا ہے۔

باسلامت معاشرے کے لیے باسلامت پولیسنگ کے بارے میں انتظامی حکم نامے میں یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ پولیس کے محکمے کے لوگ کشیدگی کم کرنے، طاقت کے استعمال اور کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کرنے سے متعلق مسلمہ تربیت حاصل کریں۔ اس کے علاوہ ایک ڈیٹا بیس کے ذریعے پولیس کے اُن افسران پر امریکہ کے اندر نظر رکھی جائے گی جن کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال کی شکایات موصول ہو چکی ہیں۔ اس حکم نامے میں تربیت اور وسائل میں اضافے کا بھی کہا گیا ہے جس میں ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار افراد، بے گھر یا نشے کے عادی افراد سے متعلق واقعات سے نمٹتے وقت سماجی کارکنوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ شراکت کاریاں بھی شامل ہیں۔

16 جون کو انتظامی حکم نامے پر دستخط کرنے کی تقریب کے موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ پولیسنگ کے معیارات کو بلند کرنا اور جرائم کو کم کرنا ایک دوسرے کی باہمی ضد نہیں ہیں۔

صدر نے کہا، “امریکی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں نیلی وردیوں میں ملبوس (پولیس کے) مردوں اور عورتوں کی حمایت کرنا چاہیے۔ یہ ہماری سڑکوں پر نظم و ضبط قائم رکھتے ہیں اور ہمیں سلامت رکھتے ہیں۔ امریکی اس پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں احتساب میں بہتری لانا چاہیے، شفافیت میں اضافہ کرنا چاہیے، اور پولیس کی تربیت، بھرتی اور لوگوں کے ساتھ میل جول پر زیادہ سرمایہ کاری کرنا چاہیے۔”

اس حکم نامے میں پولیس والوں پر مشکوک افراد کو گلے سے قابو کرنے پر موثر پابندی بھی لگائی گئی ہے، ماسوائے ایسی صورت احوال کے جہاں قانون مہلک طاقت استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

ٹرمپ کا یہ اقدام 25 مئی کو منیاپولس پولیس کی حراست میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے جواب میں اٹھایا گیا ہے اور یہ ریاستی اور مقامی اہلکاروں کی طرف سے کی جانے والی اصلاحات کے علاوہ ایک اضافی کوشش ہے۔ مقامی اصلاحات میں پولیس کے نامناسب رویے اور جسم پر لگے کیمروں کی فٹیج کے زیادہ سے زیادہ افشاء بھی شامل ہیں۔

مقامی سطح پر کی جانے والی دیگر اصلاحات کا مقصد پولیس کی جوابدہی میں اضافہ کرنا اور حد سے زیادہ طاقت کے واقعات کو محدود کرنا ہے۔

مثلاً، اخباری اطلاعات کے مطابق منیاپولس اور ڈیلس میں سرکاری عہدیداروں نے یہ نئے احکامات جاری کیے ہیں کہ پولیس افسران کو اپنے ساتھی افسروں کو حد سے زیادہ طاقت کے استعمال سے روکنے کے لیے مداخلت کرنا ہوگی۔ منیاپولس نے پولیس افسران کو اپنے رفقائے کاروں کے نامناسب رویوں کی اطلاع کرنا ضروری قرار دیا ہے۔ ڈینور میں حکام نے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ اگر پولیس افسران کسی شہری پر اپنا ہتھیار اٹھائیں تو اُنہیں اس کی اطلاع اپنے سپروائزر کو کرنا ہوگی۔

منیا پولس سٹی کونسل نے 5 جون کو یہ اصلاحات بھی منظور کیں ہیں کہ ہجوم پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس استعمال کرنے سے پہلے پولیس کے سربراہ یا نائب سربراہ کی منظوری لینا لازمی ہوگا۔ سان فرانسسکو کے میئر نے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت شہر کے پولیس کے محکمے پر غیرمسلح شہریوں پر آنسو گیس پھینکنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

لوئی وِل، کنٹکی کی میٹرو کونسل نے 11 جون کو ایک آرڈیننس منظور کیا جس میں پولیس پر یہ پابندی لگا دی گئی ہے کہ وہ دستک دیئے بغیر نہ تو وارنٹ پہنچا سکتے ہیں اور نہ ہی گھر میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں۔ یہ اقدام مارچ میں ایک عورت کی ہلاکت کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ ہلاکت کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیس ہلاک ہونے والی عورت کے گھر پر بلا دستک والا وارنٹ پہنچانے گئی تو پولیس کا اس کے دوست کے ساتھ گولیوں کا تبادلہ ہوا۔ دوست کا کہنا ہے کہ اُسے پولیس پر ڈاکوؤں کا شبہ ہوا تھا۔

اس قانون میں لوئی وِل پولیس کے لیے وارنٹ پہنچاتے وقت جسم پر کیمرہ لگانے کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔