صدر نے دنیا کی اقوام کو کہا ہے کہ وہ مذہبی عقائد کی بنیاد پرکی جانے والی زیادتیاں ختم کریں۔
صدر نے 23 ستمبر کو نیویارک سٹی میں اقوام متحدہ میں مذہبی آزادی کی ایک تقریب میں کہا، “اس لمحے جب کہ ہم بات کر رہے ہیں یہودیوں، عیسائیوں، مسلمانوں، بدھ مت کے ماننے والوں، ہندوؤں، سکھوں، یزیدیوں، اور مذہب کو ماننے والے بہت سے دیگر لوگوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، اُن پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، اُنہیں اذیتیں پہنچائی جا رہی ہیں، اور حتٰی کہ اُنہیں قتل کیا جا رہا ہے۔ ایسا اکثر اُن کی اپنی حکومت کے ہاتھوں ہورہا ہے اور اس کی وجہ اُن کے دلوں میں جاگزیں اپنے گہرے مذہبی عقائد کا محض اظہار کرنا ہے۔”
صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ میں مذہبی آزادی کی حفاظت کرنے کی عالمگیر اپیل کی تقریب کی میزبانی کی اور کہا کہ دنیا کی تقریباً 80 فیصد آبادی ایسے ممالک میں رہتی ہے جہاں مذہبی آزادی خطرات کی زد میں ہے، یہ محدود ہے، اور حتٰی کہ اس پر پابندیاں لگی ہوئی ہیں۔
صدر نے مذہبی آزادی کے نصب العین کے فروغ کے لیے اعلان کیا کہ امریکی حکومت دو کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کی رقم مذہبی آزادی کو تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں مذہبی مقامات اور یادگاروں کی حفاظت کے لیے مختص کر رہی ہے۔
صدر نے مذہبی آزادی کی حفاظت کے لیے امریکی کاروباروں کے ساتھ ایک اتحاد کے قیام کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے کام کی جگہ پر تمام مذاہب کے ماننے والوں کی حفاظت کرنے کے لیے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی۔ یہ اقدامات محکمہ خارجہ کی مذہبی آزادی کے فروغ کے لیے دینی علما کی کانفرنس کے مقاصد کی ترویج کے لیے اٹھائے گئے ہیں۔
ٹرمپ نے دنیا کے طول و عرض میں مذہبی آزادی کی حمایت کرنے کا عہد کیا اور دوسروں پر بھی زور دیا کہ وہ ایسا ہی کریں۔
صدر نے کہا، ” مذہب کے ماننے والوں کے خلاف جرائم بند کریں، ضمیر کے قیدیوں کو رہا کریں، مذہب اور عقیدے کی آزادی پر پابندیاں لگانے والے قوانین کو منسوخ کریں، کمزوروں، بے بسوں، اور مظلوموں کی حفاظت کریں۔”