جس کمرے میں امریکہ کے صدر کام کرتے ہیں اُسے ‘اوول آفس’ کہا جاتا ہے۔ اس دفتر کا یہ نام اس کی غیرمعمولی شکل کے حوالے سے ہے۔ تاہم 1909ء سے قبل، صدر عمارت کے ایک دوسرے حصے میں کام کیا کرتے تھے۔ صدر ولیم ہوورڈ ٹفٹ نے اپنے معاونین کے قریب ہونے کی خاطر اپنا دفتر ‘اوول آفس’ میں منتقل کیا۔
چھوٹے چھوٹے طریقوں سے نئے صدور اپنے ذوق کی عکاسی کرتے ہوئے اس دفتر کی ظاہری شکل کو تبدیل کرتے چلے آئے ہیں اور اوول آفس میں نیا فرنیچر، پینٹنگز اور آرائشی اشیاء رکھی جاتی رہی ہیں۔ صدر ٹرمپ پہلے ہی کچھ فیصلے کر چکے ہیں اور ممکن ہے کہ آنے والے مہینوں میں وہ دفتر کی طرزِ آرائش میں مزید تبدیلیاں بھی کریں۔
کسی ایک صدر کی جانب سے کی گئی تبدیلیاں بعض اوقات قائم رہتی ہیں اور آنے والا صدر اُنہیں اپنا لیتا ہے۔ مثال کے طور پر ٹرمپ نے صدر باراک اوباما کی طرف سے رکھے گئے مارٹن لُوتھر کنگ جونیئر کے مجسمے کو قائم رکھا ہے۔ ذیل میں دی گئی تبدیلیوں سمیت، دیگر تبدیلیاں صرف متعلقہ صدر کی مدتِ صدارت تک ہی چلتی ہیں۔ اس دفتر کی مستقل چلی آنے والی خصوصیات میں اندرونی چھت پر پلاسٹر کی بنی ہوئی صدارتی مہر، 1909ء میں سفید سنگ مرمر سے بنائی جانے والی کارنس اور صدر کی میز کے پیچھے وہ دو جھنڈے شامل ہیں جن میں ایک جھنڈا امریکہ کا اور دوسرا صدر کا ہے۔ زیادہ تر صدور دیواروں پر امریکہ کے بانیوں میں سے بعض کی، مصورین کی بنائی ہوئی تصاویر لگاتے ہیں۔ ذیل میں بعض صدور کی طرف سے رکھی جانے والی اُن کی پسندیدہ اشیاء میں سے چند ایک کا ذکر کیا جا رہا ہے:

اس مضمون کی تیاری میں فری لانس مصنفہ، کیتھلین مرفی کی رپورٹنگ سے استفادہ کیا گیا ہے۔