طنز: بدعنوانی یا نا انصافی کو بے نقاب کرنے کا بہترین طریقہ

شرکتِ جرم کی وجہ سے قصور وار؟ ایک غیر مرمت شدہ کھڈے پر ایک روسی سیاست دان کا چہرہ بنا ہوا ہے۔ (Twitter)

روسی شہر یکاترنبرگ کے شہری تنگ آ چکے تھے۔ سڑکوں پر بننے والے گہرے کھڈے مقامی اہل کاروں کے بار بار کے وعدوں کے باوجود مرمت نہیں کیے جا رہے تھے۔ ایک رات گلیوں میں تصویریں بنانے والے فنکاروں نے تین کھڈوں پر سرکاری اہل کاروں کے مزاحیہ خاکے اس انداز سے بنائے کہ کھُلے ہوئے کھڈوں کو اِن اہل کاروں کا منہ بنا دیا اور اِن کے اردگرد اُن کے پورے نہ کیے جانے والے وعدے لِکھ  دیے۔

چارلی چیپلن کی 1940ء کی فلم “دی گریٹ ڈکٹیٹر” میں اختیارات کے لیے ایڈولف ہٹلر کی خواہش اور نسل پرستی کے نازی نظریات کی بھد اڑائی گئی ہے۔ (© AP Images)

“سیاستدانوں کو کام کرنے پر مجبور کریں” نامی یہ منصوبہ کامیاب رہا۔ اگلے دن عملے کے ارکان کھڈوں کی مرمت کرتے دکھائی دیئے۔ جہاں عرضداشتیں، اخباری اداریے اور عوامی اصرار ناکام ہوئے وہاں طنزیہ طور پر دلائی جانے والی عوامی شرم کام دکھا گئی۔

وہ کیا چیز ہے جو  طنز کو اس قدر موثر بناتی ہے؟ عراق میں احمد البشیر جیسے ٹیلی ویژن کے میزبان اور امریکہ میں ابھی حال ہی تک چلنے والے “دی ڈیلی شو” کے میزبان جان سٹیورٹ نے حکومت میں، ذرائع ابلاغ میں، کاروباری اداروں، اور سماجی/ مذہبی گروپوں میں بدعنوانیوں، منافقت اور نا انصافی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے طنز و مزاح سے کام لیتے ہوئے لا تعداد ناظرین کو اپنا گرویدہ بنایا۔

سیاسی نظریہ دان، حنا آرنٹ اس کی یوں وضاحت کرتی ہیں، “کسی صاحبِ اختیار کا سب سے بڑا دشمن اور اسے زک پہنچانے کا سب سے یقینی طریقہ، قہقہ ہے۔” جب مزاحیہ اداکار چارلی چیپلن نے فلم  دی گریٹ ڈکٹیٹر بنانے کا منصوبہ بنایا، جس میں نازی لیڈر ایڈولف ہٹلر کا مذاق اڑایا گیا تھا، تو اس نے کہا تھا “میں نے یہ کام کرنے کا تہیہ کر لیا ہے اس لیے کہ ہٹلر کی ہنسی اڑانا لازم ہے۔”

طنز کے موثر ہونے کے لیے یہ لازمی ہے کہ یہ معتبر ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے ہدف کو مضحکہ خیز بھی بنائے۔

کچھ مثالیں:

  • لبیا میں 2012ء کے ہنگاموں کے دوران سابق لیڈر معمر قذافی نے اپنے مخالفین کو “لال بیگ” کہا تھا اور دھمکی دی تھی کہ وہ اپنے ملک کے ایک ایک انچ کو، ایک ایک گھر کو، ایک ایک عمارت کو، ایک ایک گلی کو ان لال بیگوں سے “صاف” کر دے گا۔ اس تقریر کے کچھ حصوں کو رقص کی دُھن “زینگا زینگا ” کے ساتھ  ری مکس کر کے قذافی کی عجیب وغریب حرکات و سکنات کو اجاگر کیا گیا تھا۔
  • کینیا کے 2013ء کے عام انتخابات اور صدارتی انتخاب سے پہلے کارٹونوں میں، ٹیلی ویژنوں پر اور بازاروں میں پیش کیے جانے والے آرٹ کی صورت میں سیاسی طنز کا ایک ایسا دھماکہ کیا گیا جس میں سیاست دانوں اور ان کے حامیوں کا تمسخر اڑایا گیا تھا۔
  • امریکہ کا آئین “کُو کلکس کلان” جیسے نفرت پھیلانے والے گروہوں کو مظاہرے کرنے اور اپنے نظریات کا پرچار کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ حال ہی میں ریاست ساؤتھ کیرولائنا میں سوسا فون بجانے والے ایک سازندے نے اِن لوگوں کو مکمل طور پر مضحکہ خیز دکھانے کی خاطر اپنا آزادیِ تقریر کا حق استعمال کیا۔

آپ کی ثقافتی روایات میں طنز کیا ہے؟ اگر آپ بدعنوانی، نا انصافی، نسل پرستی یا  دوسری بری چیزوں کو دیکھیں تو کیا آپ اُن کا مذاق اڑانے کا کوئی ایسا طریقہ بھی تلاش کر سکتے ہیں جس سے دوسرے لوگ ان مسائل کی طرف متوجہ ہو جائیں؟