آنکھوں پر پٹی باندھے کرسی پر بیٹھا کیتھولک پادری کار سوار شخص کے سامنے صلیب کا نشان بنا رہا ہے۔ (© Rob Carr/Getty Images)
20 مارچ کو میری لینڈ کے علاقے بُوئی میں سینٹ ایڈورڈ دی کونفیسر کیتھولک چرچ کے پادری، سکاٹ ہومر چرچ کی پارکنگ میں لوگوں کی جانب سے اعتراف گناہ کے موقع پر صلیب کا نشان تھامے ہوئے بیٹھے ہیں۔ وہ شرمسار لوگوں کی گمنامی قائم رکھنے کے لیے آنکھوں پر پٹی باندھے ہوئے ہیں۔ (© Rob Carr/Getty Images)

نئے کورونا وائرس نے روزمرہ زندگی کو درہم برہم کرکے رکھ دیا ہے۔ ان حالات میں امریکہ بھر میں عبادت گاہیں اپنے ارکان کی روحانی ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنے معمولات تبدیل کر رہی ہیں۔

عبادت کے اجتماع اور قرآن کی تلاوت اب ویب سائٹوں یا فیس بک کے صفحات پر آن لائن ہونے لگی ہے۔ گرجا گھر، مساجد اور سائنا گاگوں نے اپنے ارکان کے لیے فون لائنیں قائم کی ہیں تاکہ وہ کال کر کے مناجات سن سکیں۔ ورجینیا میں مکلین پریسبی ٹیرین چرچ کے سینئر پادری جیمز فورستھ کہتے ہیں کہ یہ اقدامات ایسے وقت میں امید پھیلانے کا ذریعہ ہیں جب امید کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔

امریکی آبادی کے بڑے حصے کو گھر پر رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ایسے میں مختلف عقائد سے وابستہ چھوٹے گروہ بھی انٹرنیٹ کے ذریعے آپس میں ملاقات کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ورجینیا میں ہی “آل ڈلس ایریا مسلم سوسائٹی (اے ڈی اے ایم ایس) سنٹر” کے بوائے سکاؤٹ اور گرل سکاؤٹ ایک لمحہ بھی پیچھے نہیں رہے۔ بوائے سکاؤٹ ٹروپ 786 کووِڈ۔19 سے متعلق ‘بیماری پر قابو پانے اور روک تھام کے مراکز‘ کی رہنمائی شیئر کرنے اور وبا کے دوران ”مددگار”، ”دوستانہ”، ”صاف”، اور ”مہربان” ہونے جیسی سکاؤٹوں کی اقدار پر عمل کے طریقوں پر گفت و شنید کے لیے فیس بک استعمال کرتا ہے۔

کئی ایک سکرینوں پر مرد اور لڑکے تبادلہ خیالات کر رہے ہیں۔ (© All Dulles Area Muslim Society (ADAMS)
ٹروپ 786 سے تعلق رکھنے والے سکاؤٹ اور سکاؤٹ رہنما بتا رہے ہیں کہ کیسے وہ وبا کے دوران تعمیری طرز عمل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ (© All Dulles Area Muslim Society (ADAMS)

مقامی کاروبار بند ہونے اور بہت سے لوگوں کے اچانک بے روزگار ہو جانے پر مذہبی گروہوں کے ارکان معمر لوگوں سمیت ضرورت مند ہمسایوں کے گھروں کی دہلیز پر، خوراک اور صابن پہنچا رہے ہیں۔ ورجینیا میں مکلین بائبل چرچ کے پادری ڈیوڈ پلیٹ کہتے ہیں، ”ہم چاہتے ہیں کہ ان دنوں میں ہمارا چرچ ہمارے شہر میں خدا کی محبت کی واضح تصویر بن کر سامنے آئے۔ ہم ضرورت مند لوگوں کو الگ تھلگ نہیں کرنا چاہتے۔”

مکلین پریسبی ٹیرین چرچ اپنے “ڈیکون فنڈ” یعنی خدمت گزاری کے فنڈ کے ذریعے ان لوگوں کے اخراجات پورے کرتا ہے جو کووِڈ۔19 کے نتیجے میں لگنے والے معاشی جھٹکے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ایڈمز سنٹر بھی ایسی ہی ہنگامی مالیاتی مدد فراہم کرتا ہے۔

لوگ بیرون خانہ لگائی گئی میزوں کے پاس کھڑے ہیں جن پر گھریلو استعمال کی اشیا رکھی ہیں۔ (© McLean Bible Church)
مکلین بائبل چرچ کے ارکان ضرورت مندوں میں سامان تقسیم کر رہے ہیں۔ (© McLean Bible Church)

مختلف عقائد سے تعلق رکھنے والے گروہ قرنطینہ کے حوالے سے رہنمائی میں روزانہ کی بنیاد پر تبدیلی کے مطابق خود کو تیزی سے ڈھال رہے ہیں۔ نووا چرچ نامی ایک پینٹا کوسٹل کرسچین چرچ کے پادری ٹریوس ورتھنگٹن نے بتایا کہ اگرچہ مذہبی اجتماع کا مقصد ”تبدیلی لانا اور روشنی پھیلانا” ہے، مگر ہم اب بھی یہ یقین رکھتے ہیں کہ ہم ”’تبدیلی لا سکتے ہیں اور کووِڈ۔19 نہیں پھیلائیں گے۔”’

میری لینڈ کے علاقے بُوئی میں سینٹ ایڈورڈ دی کونفیسر کیتھولک چرچ میں فادر سکاٹ ہومر گاڑیوں میں سوار لوگوں کے لیے اعتراف گناہ میں مدد دے رہے ہیں تاکہ گناہوں پر شرمسار لوگ اپنے گناہوں سے چھٹکارا پا سکیں۔ ہومر روزانہ مخصوص اوقات میں اپنے چرچ کی پارکنگ میں بیٹھ جاتے ہیں جہاں اس مذہبی حلقے کے گاڑیوں میں آنے والے ارکان ان سے چھ فٹ کا فاصلہ رکھتے ہوئے اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں۔ اس موقع پر ایک مذہبی طالب علم ٹریفک کو کنٹرول کرتا ہے۔

مذہبی رہنما آنے والے مذہبی تہواروں کے کیلنڈر پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔

بائیں تصویر میں سازندے خالی عبادت گاہ میں موسیقی بجا رہے ہیں۔ دائیں تصویر میں پادری خالی عبادت گاہ میں تبلیغ کر رہا ہے۔ (© McLean Presbyterian Church)
مکلین پریسبی ٹیرین چرچ نے اپنی عبادتی خدمات کو آن لائن منتقل کر دیا ہے۔ دائیں جانب، سینئر پادری جیمز فورستھ خالی عبادت گاہ سے حاضرین کو آن لائن تبلیغ کر رہے ہیں۔ (© McLean Presbyterian Church)

12 اپریل کو آنے والے ایسٹر کے تہوار پر نووا چرچ نے ایسی بے شمار جگہوں پر عشائے ربانی پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کے قریب آئے بغیر تبرک وصول کر سکیں گے۔

ورجینیا کے علاقے فیئرفیکس میں مساواتی عقیدے کی قدامت پسند سائناگاگ میں اولام تکواہ فرقے کے ربی ڈیوڈ کیلنڈر نے بتایا کہ اس برس “پاس اوور” کے موقع پر بڑے اجتماعات کے بجائے چھوٹے خاندانی گروہ نمایاں ہوں گے۔ انہوں نے اپنے مذہبی حلقے کے ارکان کو تہوار کی تیاری سے متعلق مشوروں پر مبنی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ وہ کہتے ہیں، ” فراوانی کا وقت ہو یا مسائل کا، ہم دونوں صورتوں میں اپنی روایت کے اٹوٹ سلسلے میں شامل ہوں گے۔”

ایڈمز سنٹر کے بورڈ آف ٹرسٹیز میں شامل رضوان جاکا نے کہا کہ اگر قرنطینہ کی مدت میں توسیع ہوتی ہے تو مسجد اپریل کے آخر میں شروع ہونے والے ماہِ رمضان کے لیے آن لائن پروگرام شروع کرے گی۔

مکلین بائبل چرچ کے پلیٹ، ورچوئل عبادت کو ایک مثبت امکان کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسٹر کے موقع پر وہ باقاعدگی سے چرچ آنے والوں کی حوصلہ افزائی کے علاوہ “ایسے بہت سے لوگوں میں خدا کی محبت پھیلا سکیں گے جو بصورت دیگر شاید چرچ کا رخ نہ کرتے۔”