امریکہ نے شام کے بحران سے نمٹنے کے لیے 720 ملین ڈالر کی انسانی بنیاد پر دی جانے والی اضافی امداد کا اعلان کیا ہے۔ یہ امداد ملک کے اندر موجود شامیوں اور ملک سے باہر پورے خطے میں پھیلے ضرورت مند شامیوں کے لیے ہے۔ اس اضافی امداد سے بحران کے آغاز سے لے کر آج تک متاثرہ افراد کے لیے دی جانے والی مجموعی امریکی امداد 12 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے۔

یہ اعلان دنیا کے انسانی امداد دینے والے چوٹی کے 10 ممالک کے مابین ہونے والی بات چیت کے دوران کیا گیا۔ 24 ستمبر کو ہونے والی اس بات چیت کی قیادت امریکی نائب وزیر خارجہ، سٹیفن ای بیگان نے کی۔

انہوں نے کہا، ” اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ امریکہ آپ کے ساتھ ہے۔ اور ہمیں آج یہاں شراکت کاروں کے ساتھ کھڑے ہونے پر فخر ہے۔”

انسانی امداد کی عالمی کاوشوں کے لیے امریکہ دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ امداد مہیا کرتا ہے۔ 2019 میں امریکہ نے بین الاقوامی انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے 9 ارب ڈالر سے زائد دیئے۔ محکمہ خارجہ کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں بیرونی ممالک کو انسانی بنیادوں پر 70 ارب ڈالر کی امداد دی جا چکی ہے۔

انسانی امداد دینے والے ممالک کی اس بات چیت میں نو ممالک یعنی کینیڈا، جرمنی، جاپان، سعودی عرب، ناروے، سویڈن، متحدہ عرب امارات، اور  برطانیہ کے علاوہ یورپی یونین بھی شامل تھی۔

جرمنی کے ڈاکٹر سبیل سورگ نے کہا، ” 2020 کا سال انسانی بنیادوں پر کی جانے والی امدادی کاروائیوں کے لیے غیرمعمولی طور پر ایک مشکل سال ثابت ہو رہا ہے۔ شام، کانگو، یمن جیسے بہت سارے انسانی بحران مزید بدتر ہوئے اور ٹڈیوں کے طاعون، بیروت میں دھماکہ اور سب سے بڑھ کر، کووڈ-19 کے نئے چیلنج سامنے آئے۔”

سورگ نے کہا کہ سب سے بڑے عطیات دہندگان اپنا کردار تو ادا کرتے ہی ہیں مگر انسانی امداد کے تسلسل کو بہتر بنانے کی غرض سے وہ عطیات دہندگان کی تعداد بڑہانے کے لیے اجتماعی طور پر دیگر ممالک سے بھی رابطے کرتے رہتے ہیں۔

 ایک عورت نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا رکھے ہیں جبکہ دوسری عورتیں اُس کے پیچھے کھڑی ہیں (© Ariana Cubillos/AP Images)
16 اگست کو کراکس، وینیزویلا میں لوگ ایک گرجا گھر میں عبادت کر رہے ہیں۔ کووڈ-19 نے وینیزویلا میں انسانی امداد کی ضرورت میں اور زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔ (© Ariana Cubillos/AP Images)

امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے قائم مقام منتظم، جان بارسا نے کہا، “ہم سب کی یہ اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کو پورا کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انسانی جان اور وقار کو تحفظ حاصل ہو۔ امریکہ عالمی سطح پر انسانی امداد کے لیے دنیا  میں سب سے زیادہ رقم فراہم کرنے والے ملک کی حیثیت سے مثالیں قائم کرتے ہوئے قیادت کرنا جاری رکھے گا۔”

بارسا نے کہا کہ اگرچہ امریکہ دوسروں کے خیالات اور مسائل کے حلوں کے نظریات کا خیرمقدم کرتا ہے تاہم، “ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ جانیں بچانے کے لیے شفاف امداد ہے، نہ کہ تصویریں بنوانے اور ایسے ناقص [حفاظتی سازوسامان کی] جو لوگوں کو اور زیادہ خطرات سے دوچار کر دیں۔”

بیگان نے انسانی بحران کے ردعمل میں مستقل اور وسیع تر شراکت کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ اس میں ایسے ممالک بھی شامل ہونے چاہیئیں جو عالمی قیادت کے دعوے تو کرتے ہیں لیکن جب بحران پیدا ہوتا ہے تو میدان میں دکھائی نہیں دیتے۔

شرکاء کے مطابق کووڈ۔19 نے نہ صرف ایسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے جو انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں ، بلکہ اس سے امداد کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔

بیگان نے شرکاء سے کہا، “آپ کا یہ کام ہر روز افغانستان سے یمن، وینزویلا سے شام، جنوبی سوڈان اور اس سے آگے تک، دنیا کے ہر کونے میں لاکھوں لوگوں تک امداد پہنچاتا ہے… آپ کی مشترکہ کاوشیں زندگیاں بچانے والی تبدیلی لے کر آئی ہیں۔”

بیگان کے مطابق گزشتہ 25 سالوں میں بین الاقوامی امداد سے تقریبا 700 ملین افراد کی جانیں بچانے میں مدد ملی ہے۔ زرعی ترقی، نقد رقم اور واؤچروں کی تقسیم، صحت کی دیکھ بھال، کاروبار کے لیے چھوٹے چھوٹے قرضے، پانی اور صفائی ستھرائی کے پروگرام، اور خواتین اور لڑکیوں کی مدد جیسے بہت سے بین الاقوامی پروگراموں سے کروڑوں افراد کی زندگیوں میں بہتری آئی ہے۔

اس ورچوئل اجلاس کی میزبانی کرتے ہوئے بیگان نے کہا، “آج ہمیں جن چیلنجوں کا سامنا ہے اُن کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہمیں ان کا مقابلہ کرنے میں دنیا کی رہنمائی کرتے رہنا چاہیے۔”