عالمی اخراجوں کی حدود مقرر کرنے کے عالمی لیڈروں کے وعدے

صدر بائیڈن کی موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں  لیڈروں کی ورچوئل سربراہی کانفرنس میں کاربن کے اخراجوں میں کمی کرنے اور صاف توانائی کی جانب منتقلی کے لیے دنیا کے لیڈروں نے وعدے کیے ہیں۔

سربراہی کانفرنس کے دوسرے دن 23 اپریل کو بائیڈن نے کہا، “ہم نے بہت بڑی پیش رفت کی ہے۔ میں اُن تمام لیڈروں کا مشکور ہوں جنہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے لاحق ہماری بقا کے خطرات سے نمٹنے میں ہماری مدد کرنے کے لیے نئے وعدوں کا اعلان کیا ہے۔”

موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں لیڈروں کی سربراہی کانفرنس کے پہلے دن، نجی شعبے کے نمائندوں نے بڑی رقموں کے مالی وعدے کیے۔ آب و ہوا سے متعلق منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے چھ بنکوں نے اگلے دس برسوں میں سبز منصوبوں میں 4.16 کھرب ڈالر لگانے کے وعدے کیے۔

سرکاری شعبے میں عالمی لیڈروں نے اپنے اپنے ممالک کی جانب سے مختلف قسم کے وعدے کیے۔ اِن میں مندرجہ ذیل وعدے شامل ہیں:-

  • وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے وعدہ کیا کہ کینیڈا 2030ء تک اپنی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراجوں میں 40 سے 45 فیصد تک کمی کرے گا۔
  • اسی طرح وزیر اعظم یوشی ہائیڈے نے وعدہ کیا کہ جاپان اپنے ہاں 2030ء تک 46 سے 50 فیصد تک کمی کرے گا۔ ان کا بنیادی مقصد تو 46 فیصد ہدف حاصل کرنا ہے تاہم 50 فیصد ہدف حاصل کرنے کے لیے بھی بڑی بڑی کوششیں کی جائیں گیں۔
  • صدر مون جئے-اِن نے وعدہ کیا کہ جمہوریہ کوریا  بیرونی ممالک میں کوئلے کے نئے پراجیکٹوں کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے بند کر دے گا اور اس سال کے آخر میں 2050ء کے اپنے صفر اخراجوں کے ہدف کے ساتھ مطابقت پیدا کرتے ہوئے اخراجوں کا نیا وعدہ لے کر آئے گا۔
  • صدر جیر بولسانارو نے وعدہ کیا کہ برازیل 2030ء تک جنگلوں کی غیرقانونی کٹائی ختم کر دے گا اور 2050ء تک کاربن کے مجموعی اخراجوں کو صفر پر لے آئے گا۔
  • وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک بھر میں 2030ء تک 450 گیگا واٹ کے قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے بھارت کے ہدف پر زور دیتے ہوئے دہرایا اور امریکہ اور بھارت کے موسمیاتی اور صاف توانائی کے 2030ء کے ایجنڈے کی شراکت داری کا اعلان کیا۔
 ہوا سے چلنے والے ٹربائن کے سامنے ایک عورت کا ہیولا (© Frank Augstein/AP Images)
ایک عورت 23 اپریل کو لندن میں ہوا سے چلنے والے ایک ٹربائن کے قریب سے گزر رہی ہے۔ (© Frank Augstein/AP Images)

سربراہی کانفرنس سے کچھ ہی دن قبل برطانیہ نے اعلان کیا کہ وہ گرین ہاؤس اخراجوں میں 2035ء تک 78 فیصد کمی لانے کو قانونی شکل دے گا۔ یورپی یونین نے بھی کہا کہ وہ 2030ء تک اخراجوں میں 55 فیصد کمی لانے کے ہدف کو قانونی شکل دیں گے اور انہوں نے 2050ء تک مجموعی اخراجوں کی صفر مقدار کا مقصد پانے کے اپنے وعدے کو زور دیتے ہوئے دہرایا۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ای یو، برطانیہ، جاپان، کینیڈا، اور امریکہ دنیا کی نصف سے زیادہ معیشت کے حامل ہیں۔ اپنے  وعدوں کے ساتھ، ان اقوام نے زمین کی حدت کی حد 1.5 درجے سنٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے لیے درکار کمیاں لانے کی رفتار کے ساتھ عزم کا اظہارکیا ہے۔

آب و ہوا کے صدارتی نمائندے جان کیری نے سربراہی کانفرنس کے پہلے دن اپنے اختتامی کلمات میں ان وعدوں کے بارے میں کہا، “یہ بڑے متاثر کن ہیں۔ تاہم 50 فیصد کرہ ارض یا ہم میں سے کسی کے لیے بھی کا فی نہ ہوگا۔ اس چیلنج میں ہم کو ہر ایک ملک کو شامل کرنا ہوگا۔”

کیری نے کہا کہ اقوام متحدہ کی گلاسگو میں موسمیاتی تبدیلی کی سال 2021 کی کانفرنس سے قبل، سب سے زیادہ توجہ اُن ترقی یافتہ 20 ممالک پر مرکوز کی جانا چاہیے جو پورے عالمی اخراجوں کے 81 فیصد کے ذمہ دار ہیں۔

کیری نے کہا، “کل ہم نے جتنے کام اور نئے وعدوں کے بارے میں جو کچھ سنا واضح طور پر وہ متاثر کن ہے۔ میرا خیال ہے یہ کہنا مناسب ہے کہ یہ ایک نیا آغاز ہے۔”