عالمی بنک کی سربراہی کے لیے امریکہ کے نامزد کردہ اجے بنگا: اپنے شعبے کی ایک تجربہ کار شخصیت

اجے بنگا ایک خاتون سے باتیں کر رہے ہیں (© Nadine Hutton/MasterCard Worldwide/AP)
عالمی بنک کے سربراہ کے طور پر صدر بائیڈن کی طرف سے نامزد کیے جانے والے اجے بنگا جوہانسبرگ میں 2013 میں ایک خاتون کے ساتھ باتیں کر رہے ہیں۔ ماسٹر کارڈ کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے بنگا نے ڈیجیٹل مالیاتی سہولتوں تک رسائی کو بڑہانے کا کام کیا۔ (© Nadine Hutton/MasterCard Worldwide/AP)

عالمی بنک کے سربراہ کے طور پر صدر بائیڈن کی طرف سے نامزد کیے جانے والے اجے بنگا ایک کامیاب بزنس مین ہیں اور ایک طویل مدت تک ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری لانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا کام کرتے چلے آ رہے ہیں۔

عالمی بنک کے صدر کی حیثیت سے بنگا کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے بائیڈن نے بنگا کے مالیاتی سہولتوں میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے تجربے کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کی موثر شراکت داریاں تشکیل دینے کی مہارتوں کی بھی تعریف کی۔

23 فروری کو بائیڈن نے کہا کہ “اجے تاریخ کے اس انتہائی نازک موڑ پر عالمی بنک کی قیادت کرنے کے لیے منفرد صلاحیتیں رکھتے ہیں۔ وہ لوگوں کے مسائل حل کرنے اور نظاموں کو چلانے اور دنیا بھر کے عالمی لیڈروں کے ساتھ شراکت داریاں کرتے ہوئے کامیابیاں حاصل کرنے کا مصدقہ ریکارڈ رکھتے ہیں۔”

عالمی بنک کے 189 اراکین ہیں۔ یہ بنک غربت کم کرنے اور انسانی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو قرضے، امداد اور تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ حکومتوں، کاروباری اداروں اور کمیونٹیوں کو اقتصادی ترقی کے بارے میں مشورے بھی دیتا ہے۔ عالمی بینک کے بورڈ آف گورنرز سے بنگا کی نامزدگی کی تصدیق ہونی ہے۔

اجلاس کے دوران اجے بنگا تقریر سن رہے ہیں (© Kent Nishimura/Los Angeles Times/Getty Images)
بنگا 21 مئی کو شمالی مثلت میں اقتصادی ترقی میں مدد کرنے والی وسطی امریکہ کی شراکت داری کے واشنگٹن میں ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ (© Kent Nishimura/Los Angeles Times/Getty Images)

بنگا آج کل سرمایہ کاری کی کمپنی جنرل اٹلانٹک کے نائب چیئرمین ہیں۔ بنگا  کا شمار اُن بہت سے بھارتی نژاد امریکیوں میں ہوتا ہے جو ترقی کرکے امریکی کمپنیوں کے سربراہ بنے ہیں۔ بنگا نے بزنس لیڈر کی حیثیت سے ڈیجیٹل معیشت تک رسائی بڑہانے  اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے پر کام کیا ہے۔

ماسٹر کارڈ کے صدر اور چیف ایگزیکٹو افسر کی حیثیت سے بنگا نے 500 ملین افراد کو ڈیجیٹل معیشت میں لانے کی کوششوں کی قیادت کی۔ انہوں نے 2020 کی ٹیڈ ٹاک کے دوران کہا کہ ڈیجیٹل مالیاتی وسائل تک رسائی لوگوں کو قرض، انشورنس اور بچت کے مواقع سے جوڑتی ہے۔ ماضی میں انہیں یہ رسائی حاصل نہیں تھی۔ تاہم ڈیجیٹل رسائی فراہم کرنا ایک پیچیدہ کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی “خاطر آپس میں مل کر کام کرنے کے لیے سخت محنت” کی ضرورت ہوتی ہے۔ “اس میں تمام سرکاری اور نجی شعبے پر پھیلی شراکت داریاں درکار ہوتی ہیں۔”

بنگا کے دور میں ماسٹر کارڈ  نے مشرقی افریقہ کے کسانوں کو خریداروں کے ساتھ جوڑنے کے لیے 2KUZE کے نام سے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا آغاز کیا۔ ماسٹر کارڈ نے جنوبی افریقہ کے سوشل سکیورٹی کے ادارے کے ساتھ کی جانے والی شراکت داری کے نتیجے میں ادارے کی جانب سے عوام کو مراعات کی فراہمی کو بہتر بنایا اور کوڑے کرکٹ کو کم کیا۔ خوراک کے عالمی پروگرام کے ساتھ ماسٹر کارڈ کی شراکت داری کے تحت شام میں پناہ گزینوں کو ڈیجیٹل واؤچر فراہم کیے گئے۔

ماسٹر کارڈ میں بنگا نے موسمیاتی تبدیلی اور جنگلات کی معدومیت سے نمٹنے کی بھی کوشش کی۔ اُن کی کمپنی نے ‘پرائس لیس پلینٹ کولیشن’ [بیش قیمت کرہ ارض کا اتحاد] تشکیل دیا۔ اس اتحاد کی زیرقیادت 120 کمپنیوں نے 2025 تک 100 ملین درخت لگانے کا عہد کیا۔

ماسٹر کارڈ میں کام کرنے کے بعد 2021 میں بنگا نائب صدر کملا ہیرس کے ہمراہ وسطی امریکہ کے لیے شراکت داری کے مشترکہ سربراہ بن گئے۔ یہ شراکت داری سرکاری اور نجی شعبے کا ایک پروگرام ہے جس کے تحت نجی شعبے نے ایلسلویڈور، گوئٹے مالا اور ہنڈوراس میں چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

اس شراکت داری کے تحت اب تک مصنوعات سازی، زراعت اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لیے 650 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ 160,000 ورکروں کو تربیت دی گئی ہے اور ڈیجیٹل معیشت تک رسائی میں اضافہ کیا گیا ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ بنگا “ہمارے وقت کے اشد ضروری چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سرکاری اور نجی وسائل کو بروئے کار لانے کا انہتائی اہم تجربہ رکھتے ہیں۔”  انہیں [بنگا کو] علم ہے کہ “عالمی بنک غربت  کم کرنے اور خوشحالی عام کرنے کے اپنے اعلٰی ایجنڈے پر کس طرح کامیابی سے عمل کر سکتا ہے۔”