عالمی معیشت کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے امریکی حکمت عملی کا آغاز

کووڈ-19 عالمی وبا کے بعد عالمی معاشی بحالی کی مدد کے لیے امریکہ نے اپنے  وسائل کے وسیع ذخیرے کو بروئے کار لانے کی حکمت عملی کا آغاز کر دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی عالمگیر معاشی سرگرمی اور بحالی (گیئر) نامی حکمت عملی کے تحت اس وسیع تر کاوش میں کئی  اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اِن میں  خوراک کی تجارت اور سلامتی میں آسانیاں پیدا کرنا، معاشی بحالی کے لیے مالیاتی وسائل فراہم کرنا، امریکی برآمد کنندگان اور بیرونی ممالک میں امریکی سرمایہ کاروں کی مدد کرنا، اور بین الاقوامی ٹرانسپورٹیشن اور سفر کو بحال کرنے میں مدد کرنا شامل ہے۔

محکمہ خارجہ کے اقتصادی اور کاروباری امور کے بیورو کی ایک سینیئر مشیر، سارہ ویبر کہتی ہیں، “ہمارا مقصد امریکی معیشت  کو تیز رفتار نمو اور معاشی بحالی کے لیے متوازن طریقے سے ایسے تیار کرنا ہے جس سے ہمارے شہریوں اور ساری دنیا کو براہ راست فائدہ پہنچتا ہو۔”

امریکہ کووڈ-19 کے خلاف عالمگیر ردعمل کی قیادت کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات میں صحت کی سلامتی کے عالمی پروگراموں کے لیے 12 ارب ڈالر سے زیادہ مختص کرنے کے علاوہ کووڈ-19 کے علاج اور  تشخیصی طریقوں اور ویکسینوں کی تیاری؛ انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد؛ اور ہنگامی تیاریاں شامل ہیں۔

جدت طرازی کے ایک عالمی لیڈر کی حیثیت سے، امریکہ معاشی بحالی کے لیے بھی اچھی طرح تیار ہے۔ املاک دانش کی عالمی تنظیم نے اپنی جدت طرازی کے عالمی اشاریے 2020 کی رپورٹ میں امریکہ کو چوٹی کی تین جدت طراز معیشتوں میں رکھا ہے۔

امریکی حکومت کی مدد سے امریکی جدت طرازی نے کلینیکل آزمائشی تجربات میں کورونا وائرس کو روکنے میں انتہائی موثر دکھائی دینے والی کووڈ-19 کی امیدوار ویکسینوں کی تیاری میں ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

گیئر حکمت عملی کے تحت معاشی بحالی کے فیصلوں کا انحصار اس عالمی وبا سے ہونے والے نقصانات کے شواہد کی بنیادوں پر کیے جانے والے تجزیوں پر ہوگا۔ امریکہ تشخیصی معائنوں، سفری مراکز، ہوائی اڈوں اور طیاروں پر طبی ٹیسٹوں اور سماجی فاصلوں جیسے اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے صنعت اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس وبا نے طبی یا مواصلاتی آلات جیسے انتہائی اہم سامان کے لیے ایک ملک پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرنے میں مضمر خطرات کو بھی آشکار کیا ہے۔ گیئر حکمت عملی میں کلین نیٹ ورک جیسی امریکی کوششوں اور امریکہ کی اِن تنبیہات کی حمایت کی گئی ہے کہ شراکت دار ممالک چین کی ہواوے جیسی ناقابل بھروسہ ففتھ جنریشن ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں پر انحصار نہیں کر سکتے کیونکہ اِن سے سلامتی سے جڑے بہت زیادہ خطرات لاحق ہیں۔

امریکی حکومت “دا ڈیل ٹیم انشی ایٹو” (سودا کار ٹیموں کے پروگرام) کے ذریعے ملک کے اقتصادی اور ترقیاتی مقاصد حاصل کرنے کی خاطر بیرونی ممالک میں امریکی کمپنیوں کے کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے کے سلسلے میں 14 امریکی اداروں کے مابین رابطے کا کام کرتی ہے۔

محکمہ خارجہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے، “ہمیں ملک کے اندر اور ملک سے باہر ایسے ممالک میں سرمایہ کاری کی ترجیحات طے کر کے عالمی رسدی سلسلوں میں بہرصورت تنوع لانا چاہیے جہاں قانون کی حکمرانی کا احترام کیا جاتا ہو اور ادارے شہریوں اور صارفین کو جوابدہ ہوں۔ اِن لوازمات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ہم اپنے حلیفوں اور شراکت داروں کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے کرتے رہتے ہیں اور  رسد کی عالمی مشکلات سے نمٹنے کو یقینی بنانے کے لیے  ہم  مل کر کام کر رہے ہیں۔”