عراق میں بارودی سرنگیں صاف کرنے والے کتے

دیگر چھوٹے کتوں کی طرح، ڈچ شیفرڈ نسل کی 3 سالہ وی وی نامی کتیا کو بھی کھیلنا اچھا لگتا ہے۔ دھماکہ خیز آلات سونگھنا اس کا پسندیدہ کھیل ہے اور اس سے عراقی لوگوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ وہ دھماکہ خیز مواد کی کا پتہ لگاتی ہے۔ اس کی خدمات امریکی حکومت کے شریک کار ادارے جینس گلوبل آپریشنز کے پاس ہیں۔ اس ادارے کا کام عراقی سرزمین سے ان خطرناک آلات کی صفائی کرنا ہے جو داعش نے پسپا ہوتے وقت پیچھے چھوڑ دیے تھے۔

ستمبر 2016 میں وی وی کی عمر صرف ایک برس تھی جب وہ اور اس کے نگران نے الباما میں کڑی تربیت حاصل کرنے کے بعد عراقی شہر رمادی میں امریکہ کی جانب سے بارودی سرنگیں ختم کرنے کی کاوشوں میں شمولیت اختیار کی۔ وہ چار نگرانوں اور ان کے کتوں کی ایک چھوٹی سی ٹیم میں شامل ہو گئے۔ ان کتوں کے نام ایرون، آئیگور، کورا اور ریکس ہیں۔

Man standing with dog on leash (Courtesy photo)
کتے کو ایک خاص قسم کی لگام پہنائی جاتی ہے جس سے وہ جان جاتا ہے کہ یہ اس کے کام کرنے کا وقت ہے۔ (Courtesy photo)

ان کتوں اور ان کے نگرانوں کو رمادی اور موصل میں تعینات کیا گیا ہے جہاں وہ ہزاروں دھماکہ خیز آلات اور مواد کی نشاندہی اور انہیں ہٹانے کے لیے بارودی سرنگیں صاف کرنے والی امریکی اور عراقی ٹیموں کی مدد کرتے ہیں۔ یہ کام امریکی دفتر خارجہ کی مالی معاونت سے جاری ایک پروگرام کا حصہ ہے۔ داعش نے جنگی چال کے طور پر دھماکہ خیز مواد ایسی جگہوں پر چھپا دیا تھا جہاں شہری حادثاتی طور پر اس کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

ایک نگران نے بتایا، “انسان کے مقابلے میں کتوں کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ  سونگھ کر ایسی چیزوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں جو ہمیں دکھائی نہیں دیتیں اور ایسی جگہوں پر جا سکتے ہیں جہاں ہمارا جانا ممکن نہیں ہوتا۔” حفاظتی وجوہات کی بنا پر ہم اس نگران کا نام ظاہر نہیں کر رہے۔ اس کا کہنا ہے، “ہم جن جگہوں پر کام کر رہے ہیں ان میں بیشتر ملبے کے ڈھیر ہیں اور یہاں کتے ہی آسانی سے کام کر سکتے ہیں۔”

کتوں کو امونیم نائٹریٹ جیسے 15 مختلف اقسام کے دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کی تربیت دی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے انہیں عراق کی مٹی کے نمونے سنگھائے جاتے ہیں تاکہ جونہی وہ یہاں پہنچیں تو یہ بو ان کے ذہن میں پہلے سے رچی بسی ہو۔ نگرانوں کا کہنا ہے کہ شہر کی کسی گلی کی انسانی ہاتھوں سے جانچ پڑتال میں کئی گھنٹے یا کئی دن لگ سکتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر ہلکی سی ہوا چل رہی ہو تو کتا یہی کام چند منٹ میں کر سکتا ہے۔

Man walking with leashed dog that's investigating roadside debris (Courtesy photo)
ایک آدمی اور کتے پر مشتمل ٹیم ایک گلی میں دھماکہ خیز مواد تلاش کر رہی ہے۔ (Courtesy photo)

جب کتے کسی مخصوص علاقے کا جائزہ لے چکتے ہیں تو اسے محفوظ قرار دے دیا جاتا ہے اور لوگ یہاں پر موجود سہولیات کا دوبارہ استعمال شروع کر دیتے ہیں۔ اب تک موصل کی یونیورسٹی محفوظ قرار دی جا چکی ہے اور وہاں پڑہائی دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔ پانی صاف کرنے کے بعض پلانٹ، سینما گھر اور سرکاری عمارات بھی استعمال کے لیے محفوظ بنائی جا چکی ہیں۔

ان ٹیموں نے گزشتہ برس بڑی پیش رفت کی ہے۔ نگران اور وی وی اس وقت موصل کے بعد داعش کے آخری گڑھ یعنی تل عفر میں کام کر رہے ہیں جو شامی سرحد سے 40 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ تاہم روزانہ 172 دھماکہ خیز چیزیں صاف کرنے کی رفتار سے بھی اس پورے علاقے کی صفائی میں کئی سال لگیں گے۔

ان کتوں کو اسی طرح تربیت دی گئی ہے جس طرح کسی دوسرے کتے کو کھلاتے ہوئے چیزیں پکڑ کر لانا سکھایا جاتا ہے۔ انہیں کوئی چیز ڈھونڈنے  کا ہدف دیا جاتا ہے جس کی تکمیل پر انہیں شاباش دی جاتی ہے۔ تربیت میں شریک یا کسی ہسپتال میں دھماکہ خیز مواد پتا چلانے والے کتوں کو ایک ہی طرح کے عمل سے گزارا جاتا ہے۔

عراقی لوگ بارودی سرنگیں تلاش کرنے والی ٹیموں اور ان کے کتوں پر اعتماد کرنے لگے ہیں۔ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی شہری کسی ٹیم کو مشتبہ مارٹر گولے ڈھونڈنے کے لیے اپنے صحن کی تلاشی لینے کو کہتا ہے۔ ایک نگران کا کہنا ہے، “جب ہم کسی سکول میں پہنچتے ہیں یا جہاں کہیں بھی کام کرتے ہیں تو لوگوں کو واقعتاً خوشی ہوتی ہے کیونکہ وہ اپنی معمول کی زندگی کی جانب واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔”