عورتوں اور سیاہ فام سفارت کاروں کے لیے راہ ہموار کرنے والیں، باربرا واٹسن

سفارت کار باربرا واٹسن نے محکمہ خارجہ میں اپنے قیام کے دوران ملکی تاریخ میں پہلی کامیابیاں حاصل کیں۔ تاہم اُن کا خاندان اس طرح کی کامیابیوں سے مانوس ہے۔

واٹسن نیویارک کے منتخب ہونے والے پہلے سیاہ فام جج، جیمز ایس واٹسن اور سیاہ فام خواتین کی قومی کونسل کی بانی، وائولیٹ لوپیز واٹسن کی پہلی اولاد تھیں۔ واٹسن کے کزن کولن ایل پاول امریکہ کے پہلے سیاہ فام وزیر خارجہ بنے۔

انہوں نے سفارت کار بننے کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں سوچا تھا۔ 1943ء میں برنارڈ کالج سے گریجوایشن کرنے کے بعد انہوں نے ماڈلنگ کی کمپنی اور خوبصورتی کا سکول کھولا جس کا نام “باربرا واٹسن ماڈلز” تھا۔ انہوں نے یہ کمپنی ایک دہائی تک چلائی اور اس کے بعد نیویارک یونیورسٹی کے قانون کے سکول میں داخلہ لے لیا۔

واٹسن نے نیویارک یونیورسٹی کی اپنی گریجوایشن کلاس میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ وہ نیویارک سٹی کے قانون کے محکمہ میں 1963 – 1964 میں معاون سرکاری وکیل رہیں۔ انہیں 1964 تا 1966 نیویارک سٹی کے کمشن برائے اقوام متحدہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کے دوران امریکی سفارت کاری کا تجربہ ہوا۔

 میز پر رکھے مائکروفون کے پیچھے بیٹھیں، باربرا واٹسن (State Dept.)
(State Dept.)

واٹسن 1966ء میں محکمہ خارجہ میں انتظامیہ کے ڈپٹی انڈر سیکرٹری کی خصوصی معاون کی حیثیت سے شامل ہوئیں۔

اس وقت محکمہ خارجہ میں نسبتاً کم عورتیں اور سیاہ فام لوگ کام کیا کرتے تھے۔ مگر اپنی ذہانت اور فراست کی وجہ سے واٹسن تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتی چلی گئیں۔

1968ء میں صدر لنڈن بی جانسن نے واٹسن کو سکیورٹی اور قونصلر امور کی اسسٹنٹ سیکرٹری کے طور پر نامزد کیا۔ وہ اس عہدے پر کام کرنے والی پہلی سیاہ فام امریکی اور خاتون بنیں انہوں نے 1974ء تک اس عہدے پر کام کیا۔

1977ء میں صدر کارٹر نے واٹسن کو محکمہ خارجہ میں سکیورٹی اور قونصلر امور کی اسسٹنٹ سیکرٹری کی حیثیت سے واپس آنے کو کہا۔ وہ 1980ء تک اس عہدے پر کام کرتی رہیں جس کے بعد انہیں اسی سال ملائشیا میں امریکہ کا سفیر مقرر کیا گیا۔

محکمہ خارجہ نے 1983ء میں اُن کے انتقال کے موقع  پر ایک بیان میں کہا، “قونصلر امور کی اسسٹنٹ سیکرٹری کی حیثیت سے اُن کی طویل خدمات اور اُن کے ملائشیا میں سفیر کے طور پر حالیہ قیام نے امریکی خارجہ پالیسی میں اہم کردار ادا کیا۔”