پورے امریکہ میں عورتیں فائر بریگیڈ یعنی آگ بجھانے والے محکمے میں اہم خدمات انجام دے رہی ہیں اور ایک ایسے شعبے میں نئی تاریخی کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں جس میں روایتی طور پر مردوں کی اکثریت چلی آ رہی ہے۔
فروری میں ریاست اوہائیو میں واشنگٹن ٹاؤن شپ فائر ڈیپارٹمنٹ نے آگ بھجانے کے لیے پہلی مرتبہ ایک ایسی تین رکنی ٹیم بھیجی جو مکمل طور پر عورتوں پر مشتمل تھی۔ ستمبر 2020 میں پام بیچ گارڈنز ریسکیو ڈیپارٹمنٹ نے بھی اسی طرح کی ایک کامیابی حاصل کی جس میں اس ڈیپارٹمنٹ کے 1963ء میں قیام میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ اس کی شفٹ میں کام کرنے والا پورا عملہ عورتوں پر مشتمل تھا۔
ریاست مغربی ورجینیا کے فریم ٹاؤن والنٹیئر فائر ڈیپارٹمنٹ میں آگ بجھانے والے عملے میں نصف سے زیادہ تعداد عورتوں پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے اس فائر ڈیپارٹمنٹ کو عورتوں کی اکثریت والے ملک کا واحد ڈیپارٹمنٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
پام بیچ کے آگ بجھانے والے عملے کی کرسٹینا کراکاؤسکی نے مقامی میڈیا کو بتایا، “ہم کوئی بھی کام کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔” اُن کا آگ بجھانے والے عملے میں شامل ہونے کی خواہش منڈ لڑکیوں کو مشورہ ہے، “کسی چیز کو اس میں رکاوٹ نہ بننے دیں۔”

صدر بائیڈن مساوی مواقع کو “امریکی جمہوریت کی بنیاد” قرار دیتے ہیں۔ وہ امریکی حکومت، معاشرے اور دنیا بھر میں شمولیت کے فروغ کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اینڈریا ہال ریاست جارجیا کے ساؤتھ فلٹن فائر ڈیپارٹمنٹ میں کیپٹن کے عہدہ پانے والی پہلی امریکی خاتون ہیں۔ صدر بائیڈن کی حلف وفاداری کی تقریب میں ہال نے عہدنامہِ وفاداری پڑھا اور اسے اشاروں کی امریکی زبان میں بیان کیا۔

امریکہ میں عورتوں کی آتشزدگیوں پر قابو پانے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ دوسری عالمی جنگ میں عورتوں نے آتشزدگیوں کے خلاف جنگ لڑی جبکہ مردوں نے بیرونی ممالک میں جا کر جنگ لڑی۔
“ویمن اِن فائر” نامی گروپ کے مطابق اس وقت بعض فائر بریگیڈوں کا پورے کا پورا عملہ عورتوں پر مشتمل ہوتا تھا۔ تاہم 1970 کی دہائی میں عورتوں نے زیادہ تعداد میں مردوں کی اکثریت والے فائر ڈیپارٹمنٹوں میں شامل ہونا شروع کر دیا اور اس طرح مکمل طور پر عورتوں کے فائر ڈیپارٹمنٹ ختم ہوگئے۔

“نیشنل فائر پروٹیکشن ایسوسی ایشن” کی فروری 2020 کی رپورٹ کے مطابق اب امریکہ میں اگ بجھانے والے عملے میں 15,200 عورتیں تنخواہ پر جبکہ 78,500 رضاکارانہ طور پر شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار 2018ء کے ہیں۔
اگرچہ امریکہ میں آگ بجھانے والے عملے میں عورتوں کی شرح صرف 8 فیصد حصہ ہے، تاہم ان کی تعداد اور اثر و رسوخ میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سینکڑوں عورتیں کپتان یا لیفٹیننٹ کے عہدوں پر فائز ہو چکی ہیں اور 150 عورتیں ضلعی، بٹالین، ڈویژن یا اسسٹنٹ چیف کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔
ریاست منی سوٹا کے اینور گروو ہائٹس فائر ڈیپارٹمنٹ کی فائر چیف، جوڈی تھِل نے شیئر امیریکا کو بتایا کہ عورتوں کے قائدانہ کردار میں ہونے سے فائر ڈیپارٹمنٹ میں عورتوں کو بھرتی کرنے اور انہیں تربیت دینے میں مدد ملتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ عورتیں کچھ کام اپنے مرد ہم منصبوں کے مقابلے میں مختلف طریقے سے سرانجام دیں۔

تھِل نے بتایا، “میں ہمیشہ سوچتی تھی کہ یہ بات اہم ہے کہ ایک عورت دوسری عورت کو دکھائے کہ سیڑھی کیسے لگانی ہے۔ میں اسے اتنی ہی تیز رفتاری سے کر سکتی ہوں جتنا کہ کوئی مرد کر سکتا ہے مگر ایک مختلف تکنیک سے۔”
اینور گروو ہائٹس فائر ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے 63 برس بعد، 14 اگست 2020 کو پہلی مرتبہ مکمل طور پرعورتوں پر مشتمل عملے نے ایک شفٹ چلائی۔
میری ہرش نے لاس اینجلیس فائر ڈیپارٹمنٹ میں شامل ہونے کے لیے اپنی غذا میں تبدیلی کی اور جسمانی طاقت اور لچک کے لیے ہر ہفتے 10 گھنٹے ورزش کرنا شروع کی۔ ورزش کے معمولات کے بارے میں اپنی ایک ویڈیو میں انہوں نے بتایا، “میں فائر فائٹر بن رہی ہوں کیونکہ مجھے لوگوں کی مدد کرنا پسند ہے۔ میں اپنی زندگی کے اس نئے باب کے بارے میں انتہائی پرجوش ہوں۔”

کیرول سٹیپلز نے 1985ء میں ریاست ورجینیا کے آرلنگٹن کاؤنٹی کی فائر ڈیپارٹمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ وہ ہائی سکول سے اس ڈیپارٹمنٹ میں شامل ہونے کا خواب دیکھتی چلی آ رہی تھیں۔ جب وہ اس محکمے میں آئیں تو عورتوں کے لیے کپڑے تبدیل کرنے کا کوئی علیحدہ کمرہ نہیں ہوا کرتا تھا اور انہیں افسروں کے کمرے استعمال کرنے کی اجازت لینا پڑتی تھی۔
وہ 25 برس کی پیشہ ورانہ زندگی کے بعد 2010ء میں ریٹائر ہوئیں۔ وہ اپنی زندگی کے اس عہد کو مشکلات سے بھرپور اور فائدہ مند عہد قرار دیتی ہیں۔
انہوں نے شیئر امیریکا کو بتایا، “یہ ایک زبردست کام تھا۔ میں ایک لمحے کا بھی توقف کیے بغیر اسے دوبارہ شروع کر سکتی ہوں۔”