عورتوں کی سائنس اور ٹکنالوجی میں حوصلہ افزائی سے خوشحالی کو تقویت ملتی ہے

برآمدے میں کھڑی ایک عورت حفاظتی لباس پہن رہی ہے (© Ed Jones/AFP/Getty Images)
سیئول، جنوبی کوریا میں ویکسین کے بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ میں جانوروں کی تحقیق کے شعبے کی سپروائزر کِم سیونگ-یون کووڈ-19 کی تجربہ گاہ میں داخل ہونے سے پہلے حفاظتی لباس پہن رہی ہیں۔ (© Ed Jones/AFP/Getty Images)

مساوات اور معاشی ترقی کو پروان چڑہانے کے لیے امریکہ، جاپان اور جمہوریہ کوریا عورتوں کے لیے سائنس، ٹکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی (سٹیم) میں مواقعوں کو فروغ دینے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔

عورتوں کے عالمگیر مسائل کے لیے امریکہ کی عمومی سفیر، کیلی ای کری نے کہا کہ عورتوں کی سٹیم میں کم نمائندگی کی مسلسل مشکلات سے نمٹنا معاشرے میں بہتری لانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔

19 سے 23 اکتوبر تک عورتوں کی سٹیم میں قیادت پر ہونے والی ورچوئل کانفرنس کے آغاز میں انہوں نے کہا، “سٹیم صنعتوں میں عورتوں کی مکمل اور بامعنی شرکت سے دنیا بھر میں معاشی خوشحالی اور ترقی کو فروغ ملتا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا، “سٹیم صنعتوں میں مساوی مواقعوں کو یقینی بنانا نہ صرف افرادی قوت کے فرق کو دور کرنے اور معاشی ترقی میں مدد کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے بلکہ اس کا نتیجہ زیادہ مشمولہ، اختراعی اور خوشحال معاشروں کی شکل میں نکلتا ہے۔”

اس کانفرنس کا انعقاد امریکی محکمہ خارجہ نے کیا اور اس میں تینوں ممالک کی حکومتوں اور تعلیمی اور نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے گروپوں کے اعلٰی سطحی مقرروں نے خطاب کیا۔ اس کانفرنس کی توجہ اس بات پر مرکوز رہی کہ سٹیم صنعتوں میں کام کرنے کے لیے عورتوں کی آئندہ نسلوں کو کیسے تیار کیا جائے کیونکہ سٹیم کی صنعتوں میں دیگر شعبوں کے مقابلے میں زیادہ آمدنی کے مواقع ہوتے ہیں۔

جاپان، جمہوریہ کوریا اور امریکہ کے عہدیداروں نے دنیا بھر کی عورتوں کی معاشی موقعوں تک مکمل رسائی کو یقینی بنانے اور یہ تسلیم کرنے کے ساتھ مکمل عزم کا اظہار کیا کہ عورتیں معاشی ترقی کی کلیدی محرک ہوتی ہیں۔ کری نے کہا کہ عورتوں کو با اختیار بنانے سے وہ کمیونٹیوں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاریاں کرنے کے قابل ہو جاتی ہیں جس سے معاشی ترقی کو مہمیز ملتی ہے۔

انہوں نے کہا، “اُس اہم کردار کا اعتراف کرنے والے معاشرے جوعورتیں سیاسی، معاشی اور معاشرتی طور پر ادا کرتی ہیں، عورتوں کو مرکزی دھارے سے دور رکھنے والے ضابطے کی رکاوٹیں دور کرنے اور قانون اور پالیسی کی پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے کام کرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اس طرح کرنا اُن کے معاشروں کو زیادہ پرامن اور خوشحال بنائے گا۔”