غیرقانونی ماہی گیری: ماحول کے لیے نقصان دہ

شارک کے نمائش کے لیے رکھے گئے پر (© Fiscalia General del Ecuador/AP Images)
پولیس نے مانٹا، ایکویڈور میں ایشیا کو غیرقانونی طور پر برآمد کیے جانے شارک کے تقریباً دو لاکھ پر ضبط کیے۔ (© Fiscalia General del Ecuador/AP Images)

دنیا بھر میں غیرقانونی، بتائے بغیر اور بےضابطہ (آئی یو یو) ماہی گیری نہ صرف مقامی معیشتوں کو تباہ کرتی ہے بلکہ ماحول کو بھی برباد کرتی ہے۔

9 نومبر کو محکمہ خارجہ کے مغربی نصف کرے کے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری، جان پیہاسکی نے کہا، “آئی یو یو اور غیرمستحکم ماہی گیری ہم سب کو یہاں مغربی نصف کرے میں متاثر کرتی ہے۔ یہ معاشی سلامتی کے لیے خطرہ بنتی ہے، ساحلی ممالک کی خودمختاری کو کمزور بناتی ہے، ماحول کو برباد کرتی ہے، اور قوانین پر مبنی عالمی  نظام کو نقصان پہنچاتی ہے۔”

محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ کیونکہ پروٹین کے لیے مچھلی پر انحصار کرنے والی دنیا کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے ماہی گیری کے مقامی اور قومی قوانین کو ضابطے میں لانا اور اُن کی پابندی کرنا انتہائی اہم ہے۔

250 سے زائد جہازوں پر مشتمل ایک ماہی گیر بیڑہ جولائی سے جنوبی امریکہ کے ساحلوں سے پرے سمندروں میں مشکوک سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ ان جہازوں نے ایکویڈور کے گلاپاگوس جزائر کے اردگرد غیرقانونی طور پر زیادہ مچھلیاں پکڑی ہوں۔ یہ جزائر یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہیں اور اِن کا شمار دنیا کے متنوع ترین ماحولیاتی نظاموں میں ہوتا ہے۔

 بائیں: ایک ماہی گیر جہاز کا فضائی منظر۔ دائیں: تاریک کمرے میں ایک آدمی ریڈار سکرین کو دیکھ رہا ہے (© Santiago Arcos/Reuters)
بائیں تصویر: 7 اگست کو گلاپاگوس جزائر کے مخصوص اقتصادی زون کے قریب بین الاقوامی راہداری میں ایک ماہی گیر جہاز۔ دائیں تصویر: 7 اگست کو گلاپاگوس جزائر کے مخصوص اقتصادی زون کے ساتھ ملنے والی بین الاقوامی راہداری میں زیادہ تر چینی پرچم بردار جہازوں پر مشتمل ایک ماہی گیر بیڑے کا پتہ چلانے کے بعد، ایکویڈور کی بحریہ کا ایک افسر ریڈار پر دیکھ رہا ہے۔ (© Santiago Arcos/Reuters)

اِن میں سے زیادہ تر جہاز عوامی جمہوریہ چین سے تعلق رکھتے ہیں۔ پیہاسکی نے کہا کہ آئی یو یو ماہی گیر نہ صرف مقامی ماہی گیروں کے روزگار کو برباد کر رہے ہیں بلکہ وہ سمندری وسائل اور سمندری حیات کی صحت اور پائیداری کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

آئی یو یو ماہی گیری سائنس کی بنیاد پر کی جانے والی ماحولیاتی نظام کی محفوظگی کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔

امریکی کوسٹ گارڈ کی سال 2020 کی غیرقانونی، بتائے بغیر اور بےضابطہ ماہی گیری سے متعلق تزویراتی رائے کے مطابق جب مچھلیاں بتائے بغیر پکڑی جاتی ہیں تو ماہی پروری کے مقامی انتظام کار اپنے مخصوص اقتصادی زونوں میں مچھلیوں کی مقدار کا شمار نہیں لگا سکتے۔

اس رائے میں کہا گیا ہے کہ اس کے بعد بتائے بغیر ماہی گیری کے نتائج “مچھلیوں کے اہم ذخیروں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں” اور یہ ماحولیاتی توازن میں گڑبڑ پیدا کر دیتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ماہی پروری کے انتظام کاروں کے علم کے بغیر سمندروں سے بہت زیادہ مچھلی نکالی جائے گی تو پھر ملک  قانون کے مطابق مچھلیاں پکڑنے اور ان کی محفوظگی کی اپنی کوششوں کو حالات کے مطابق نہیں ڈھال سکیں گے۔ اس کے نتیجے میں مچھلیوں کے ذخیرے مستقل طور پر کم ہو جائیں گے۔

اس کے علاوہ آئی یو یو ماہی گیروں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے آلات کے ذریعے بھی ماحول کو نقصان پہنچتا ہے۔

رائے میں کہا گیا ہے، “آئی یو یو کے مرتکب ماہی گیروں کی جانب سے اختیار کیے جانے والے ماہی گیری کے غیرقانونی طریقے اور استعمال کیے جانے والے آلات بھی ماحول کو تباہ کر سکتے ہیں۔ اِن کا نتیجہ حد سے زیادہ اور جال میں اتفاقیہ طور پر پھنس کر ضائع ہونے والے سمندری جانوروں کی شکل میں نکلتا ہے۔ یہ طریقے آج نہ صرف ذرائع کو تباہ کر رہے ہیں بلکہ آنے والے کئی سالوں اور عشروں میں اِن ذرائع سے پائیدار طور پر مچھلیاں پکڑنے کی اہلیت کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔”

محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ آئی یو یو ماہی گیری کا خاتمہ اور ملکوں کی ماہی گیری کے پائیدار طریقوں پر مل کر کام کرنے کی حوصلہ افزائی ماحول کی محفوظگی کے لیے انتہائی اہم ہے۔

9 اکتوبر کو ڈیوڈ ہوگن نے کہا، “پالیسی کے طور پر امریکہ دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں کو یہ کہتا ہے کہ وہ آئی یو یو کا خاتمہ کریں اور عوامی جمہوریہ چین پر زور دیتا ہے کہ وہ بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرے اور دنیا بھر میں غیرقانونی اور ممنوعہ طریقے روک دے۔”