
امریکہ اور اس کے بین الاقوامی شراکت دار خوراک کی عالمگیر ترسیل اور اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے غیر قانونی، بتائے بغیر اور بے قاعدہ یعنی (آئی یو یو) ماہی گیری کو روکنے کی کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔
27 جون کو امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ نے “فشنگ ایکشن الائنس”کے نام سے ماہی گیری سے متعلق ایک اتحاد کے قیام کا اعلان کیا۔ اس کا مقصد سمندر سے حاصل کی جانے والی خوراک کی مارکیٹ کے حوالے سے ماہی گیر بیڑوں کی بہتر نگرانی کرنا، شراکت داریاں بنانا اور غلط کام کرنے والوں کو جوابدہ ٹھہرانا ہے۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ، جوائس مرے نے ماہی گیری، سمندروں اور کینیڈین کوسٹ گارڈ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ “بین الاقوامی سطح پر آئی یو یو ماہی گیری [سمندروں] میں مچھلیوں کے ذخیروں اور سمندری مسکنوں کے زوال کی ایک بڑی وجہ ہے۔ وسائل [کی فراہمی] اور تربیت کے لیے تعاون کر کے ہم آئی یو یو ماہی گیری کے نقصانات کو ختم کرنے کی مشترکہ کوششوں کو بہتر طریقے سے عملی جامہ پہنا سکتے ہیں اور حکمت عملی کو فروغ دے سکتے ہیں۔”
صدر بائیڈن نے 27 جون کو قومی سلامتی کا ایک میمورنڈم [یاداشت] جاری کیا جس میں امریکہ کے حکومتی اداروں کو آئی یو یو ماہی گیری اور اس سے جڑی محنت کشوں کے ساتھ کی جانے والیں زیادتیوں کا خاتمہ کرنے اور دیرپا ماہی گیر کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مونیکا میڈائنا امریکی محکمہ خارجہ میں سمندروں، اور بین الاقوامی ماحولیات اور سائنسی امور کی اسسٹنٹ سیکرٹری ہیں۔ انہوں نے 29 جون کو لزبن میں ہونے والی سال 2022 کی سمندروں کی کانفرنس کو بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق پکڑی جانے والی ہر پانچ میں سے ایک مچھلی غیر قانونی طور پر پکڑی جاتی ہے۔ مچھلیوں کے ذخیروں سے پکڑی جانے والی مچھلیوں کی مجموعی تعداد کا ایک تہائی حصہ مقررہ حد سے زیادہ پکڑی گئی مچھلیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
آئی یو یو ماہی گیری میں بتائے بغیر مچھلیاں پکڑنا بھی شامل ہے۔ آئی یو یو ماہی گیری میں ممنوعہ آلات کا استعمال یا کسی دوسرے ملک کے پانیوں میں غیر قانونی طور پر مچھلیاں پکڑنے سے سائنسی بنیادوں پر کی جانے والی ماہی پروری کے نظام کو نقصان پہنچتا ہے، قانونی طور پر مچھلیاں پکڑنے والے ماہی گیر گھاٹے میں رہتے ہیں اور ساحلی ممالک کے خود مختاری کے حقوق پامال ہوتے ہیں۔
آئی یو یو ماہی گیری کے خاتمے کے لیے امریکہ مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائے گا:۔
- امریکہ بحری جہازوں کی نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے سینی گال، ایکویڈور، پاناما، تائیوان اور ویت نام سمیت شراکت کار ممالک اور حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
- ماہی گیری کی صنعت کی سماجی ذمہ داریوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ مل کر رہنما اصولوں کا مسودہ تیار کرے گا۔
- دنیا بھر میں سمندری خوراک کی فراہمی کے ترسیلی سلسلوں میں سے جڑی جبری مشقت کا خاتمہ کرنے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر بحراوقیانوس کے آرپار کے ممالک کے مابین تعاون کو فروغ دے گا۔
بائیڈن کے میمورنڈم میں امریکی حکومت کو مغربی افریقہ کے ساحل کے قریب فوجی اور نفاذِ قانون سے متعلق تعاون بڑھانے کے لیے افریقی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آئی یو یو ماہی گیری کے خاتمے کے لیے امریکہ پہلے ہی افریقی اور دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے۔ مارچ اور اپریل میں امریکی فوج نے مغربی افریقہ کے ساحل کے قریب غیر قانونی طور پر مچھلیاں پکڑنے والے بحری جہازوں کو روکنے کے لیے سیئرا لیون اور کیپ وردے کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹرپول کے ساتھ مل کر کام کیا۔
مئی 2022 میں کواڈ کے شراکت دار ممالک یعنی امریکہ آسٹریلیا، بھارت اور جاپان نے “انڈو پیسیفک پارٹنرشپ فار میری ٹائم ڈومین” (آئی پی ایم ڈی اے) نامی شراکت داری تشکیل دی تاکہ بحرہند و بحرالکاہل کے خطے کے ممالک کی اپنے پانیوں کی نگرانی کے لیے سیٹلائٹ ٹکنالوجی کے استعمال، غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام اور انسانی اور قدرتی آفات سے بہتر طور پر نمٹنے میں مدد کی جا سکے۔
بائیڈن کا اپنے قومی سلامتی کے میمورنڈم میں کہنا ہے کہ امریکہ “دوسرے ممالک اور نجی شعبے کی شراکت میں سمندروں کے دیرپا استعمال کو فروغ دے گا۔ کوئی ملک، کوئی حکومت، یا کوئی بھی نجی تنظیم، تنہا آئی یو یو اور اس سے جڑی محنت کشوں کے ساتھ کی جانے والیں زیادتیوں سے نہیں نمٹ سکتی۔”ہا