
روسی فیڈریشن میں آزاد میڈیا اور حکومتی ناقادین کی ہراسانی اور سنسر شپ روزمرہ کا معمول ہے۔ “غیرملکی ایجنٹوں” کا ایک نام و نہاد قانون 2012ء میں منظور کیا گیا اور اس کے دائرہ کار میں بارہا توسیع کی گئی۔ یہ قانون وزارت انصاف کو گروہوں یا افراد پر “غیرملکی ایجنٹوں” کا ٹھپہ لگانے کا اختیار دیتا ہے جس کے نتیجے میں اُن کے سروں پر ہمہ وقت جرمانوں اور ہراسانی کی تلوار لٹکی رہتی ہے اور اُن کے کام میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔
انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی تنظیم، “ہیومن رائٹس واچ” کے مطابق تعمیراتی شعبے میں کام کرنے والے مزدوروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے برے سلوک کو بے نقاب کرنے والے، انسانی حقوق کے حامی، سیمین سمانوف پر غیر ملکی ایجنٹوں کے قانون کے تحت جولائی میں مجرمانہ الزامات لگا کر ایک مقدمہ قائم کیا گیا۔ ہیومن رائٹس واچ نے اسے ایک ڈھکوسلہ قرار دیا ہے۔
اسی ماہ روسی حکام نے ایک تحقیقاتی خبر رساں ادارے “دا پراجیکٹ” کو ناپسندیدہ تنظیم اور اس کے ایڈیٹر اور چار دیگر صحافیوں کو “غیرملکی ایجنٹ’ قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر بند کر دیا۔ “دا پراجیکٹ” کی رپورٹنگ میں روس کے ایک اعلٰی عہدیدار کے بارے میں یہ سوال اٹھایا تھا کہ اُس نے اپنی دولت کیسے حاصل کی۔
مارچ میں طویل عرصے سے انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے، لیو پونوماریوف نے اپنا “فار ہیومن رائٹس” نامی انسانی حقوق کا گروپ بند کر دیا کیونکہ روس نے “غیرملکی ایجنٹوں” کے اپنے قانون کی خلاف ورزیوں پر کیے جانے والے جرمانوں میں اضافہ کر دیا تھا۔
ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے ایک انٹرویو میں پونوماریوف نے کہا، “ہمیں ایک بڑے مسئلے کا سامنا ہے۔ ہم ایک ایسی حالت میں ہیں جس میں ملک بھر میں ہزاروں ماہرین میری تنظیم کے لیے کام کر رہے ہیں … ہو سکتا ہے ہم سب پر اجتماعی جرمانے کر دیئے جائیں۔”

اگرچہ روسی حکام اختلاف رائے کو دبانے کے لیے “غیرملکی ایجنٹوں” کے اپنے قانون اور اسی طرح کے دکھائی دینے والے امریکی قانون کے درمیان جھوٹی مماثلت ظاہر کرتے ہیں مگر حقیقت میں دونوں بہت مختلف ہیں۔
امریکہ کے “غیرملکی ایجنٹوں کی رجسٹریشن کا امریکی قانون” (یو ایس ایف اے آر اے رجسٹری) افراد اور تنظیموں کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ وہ اس کام کے بارے میں بتائیں جو وہ کسی غیرملکی ادارے کے لیے کر رہے ہوتے ہیں۔ روس کا غیرملکی ایجنٹوں کا قانون اختلاف رائے کو دبانے اور اس پر سزا دینے کے لیے بڑے حکومتی ہتھکنڈوں میں سے ایک ہتھکنڈہ ہے۔
روسی قانون کے تحت غیرممالک سے فنڈز حاصل کرنے والے کسی بھی فرد یا ادارے کو “غیرملکی ایجنٹ” نامزد کیا جا سکتا ہے چاہے وہ فرد یا ادارہ غیرملکی ادارے کی ہدایات کے بغیر آزادانہ حیثیت سے ہی کام کیوں نہ کرتا ہو۔ روس میں انسانی حقوق کی تقریباً تمام قابل ذکر تنظیموں اور بہت سے میڈیا کے آزاد اداروں کو روس کے “غیر ملکی ایجنٹوں” کے قانون کے تحت اپنے آپ کو رجسٹر کروانے پر مجبور کیا جا چکا ہے۔
اس کے برعکس، یو ایس ایف اے آر اے رجسٹری مکمل طور پر قانون اور عوامی رابطوں کی اُن کمپنیوں پر مشتمل ہوتی ہے جن کی خدمات معاوضے کے عوض امریکی حکومت میں لابنگ کرنے یعنی اثر و رسوخ پیدا کرنے کے لیے غیرملکی اکائیوں نے حاصل کر رکھی ہوتی ہیں۔
میڈیا کے ایسے ادارے جنہوں نے اپنے اداراتی فیصلے غیرملکی حکومتوں کے حوالے کر رکھے ہوتے ہیں وہ بھی امریکہ میں آزادی سے کام کرتے ہیں۔ مئی 2019 میں ایک امریکی عدالت نے روسی حکومت کی ملکیت روسیا سیگودنیا ریڈیو سپتنک پرگرامنگ کے پروگرام نشر کرنے والی کمپنی کو اس لیے رجسٹر کرانے کا حکم دیا کیونکہ اس کے اداراتی فیصلے روسی حکومت کرتی ہے۔ تاہم ریڈیو سپتنک، واشنگٹن سمیت امریکہ کے شہروں میں اپنی نشریات آزدی سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس فیصلے کے بعد امریکی محکمہ انصاف کے ایک عہدیدار نے کہا، “امریکی عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ امریکہ میں نشر کیے جانے والے پروگراموں کے پیچھے ایک غیرملکی پرچم لہرا رہا ہے۔ ہماری پریشانی نشر کی جانے والی تقریر کا مواد نہیں ہے بلکہ بات کرنے والے کی شناخت کے بارے میں شفافیت سے فراہم کرنا ہے۔”

دوسری طرف روس اپنے ناقدین کو خاموش کرانے اور آزاد میڈیا کو ہراساں کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ اِن “ایجنٹوں” کو پولیس کے چھاپوں، ان کی سرگرمیوں پر عائد کی جانے والی پابندیوں اور جرمانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ روس کے میڈیا کے ضابطہ کار، راس کامیسور نے جنوری میں آر ایف ای ایل/آر ایل یعنی ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کو تین ملین ڈالر سے زائد کا جرمانہ کیا، اس کا بنک اکاؤنٹ منجمد کر دیا اور کئی مرتبہ اس کے دفاتر کا معائنہ کیا۔
آر ایف ای ایل/آر ایل کے عملے کو فوجداری مقدمات اور قید کے خطرات کا سامنا رہتا ہے اور سامعین کی تعداد کم کرنے کے لیے ادارے کو بات کرنے یا لکھنے والے کی بےجا شناخت پر مجبور کیا جاتا ہے۔
آر ایف ای ایل/آر ایل ایک غیرمنفعتی تنظیم ہے اور یہ اُن ممالک میں کام کرتی ہے جہاں حکومتیں یا تو پریس کی آزادی کو محدود کرتی ہیں یا اُن پر پابندیاں لگاتی ہیں۔ اگرچہ اس کی فنڈنگ امریکی حکومت امداد کی شکل میں کرتی ہے تاہم آر ایف ای ایل/آر ایل کی اداراتی آزادی کو امریکی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 3 مئی کو کہا، “اظہار رائے کی آزادی اور آزاد میڈیا کے ذریعہ فراہم کردہ حقائق اور درست معلومات تک رسائی خوشحال اور محفوظ جمہوری معاشروں کی بنیاد ہے۔”