فائیو جی سکیورٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے: نیٹو کے سٹولٹنبرگ

جینز سٹولٹنبرگ ڈائس پر۔ (© Virginia Mayo/AP Images)
23 اکتوبر 2019 کو نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ تقریر کر رہے ہیں۔ (© Virginia Mayo/AP Images)

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے 14 نومبر کو خبردار کیا کہ چین کی فائیو جی ٹکنالوجی، چہروں کی شناخت اور دیگر ٹکنالوجیاں نیٹو اور عالمی سکیورٹی کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔

واشنگٹن میں نیٹو انڈسٹری فورم میں ایک تقریر میں سٹولٹنبرگ نے کہا کہ جدید ٹکنالوجیاں ایسے ممالک کی طرف سے سامنے آ رہی ہیں جو نیٹو اتحاد سے باہر ہیں۔ انہوں نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ چین چہروں کی شناخت اور دیگر ٹکنالوجیوں کے استعمال سے بہت بڑی مقدار میں ڈیٹا “نہ صرف چین [کے اندر] بلکہ نیٹو اتحادی ممالک سمیت پوری دنیا سے اکٹھا کر سکتا ہے۔”

فائیو جی ٹکنالوجی میں حالیہ پیشرفتوں کی ایک مثال کے طور پر نشاندہی کرتے ہوئے سٹولٹنبرگ نے کہا، “ٹکنالوجی جنگ کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشروں کو بھی تبدیل کر رہی ہے۔” انہوں نے کہا، ” ‘انٹرنیٹ کی حقیقت’ یعنی حقیقی دنیا کو انٹرنیٹ سے جوڑنے کے عمل کا انحصار فائیو جی پر ہے۔ یہ [ٹکنالوجی] بے پناہ مواقع فراہم کرتی ہے۔ لیکن یہ ہمیں زیادہ خطرات سے بھی دوچار کر سکتی ہے۔ اسی وجہ سے اپنے فائیو جی کے بنیادی ڈھانچے کی سلامتی کو یقینی بنانا ہمارے لیے انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔”

گزشتہ ماہ نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں تمام اراکین نے فائیو جی سمیت سویلین ٹیلی مواصلاتی نظام کے بنیادی تقاضوں کو جدید بنانے پر اتفاق کیا۔

سٹولٹنبرگ نے یہ بھی کہا کہ [نیٹو کے] اتحادیوں کو غیرملکی ملکیت، کنٹرول یا براہ راست سرمایہ کاری کو بھی نظر میں رکھنا ہو گا۔

سٹولٹنبرگ نے کہا، “ہماری کامیابی کے ایک بڑے حصے کا انحصار اپنے ممکنہ حریفوں پر ٹکنالوجی کے میدان میں برتری حاصل کرنے پر ہے۔ بحر اوقیانوس کے آر پار دفاعی سلامتی فراہم کرنے میں نیٹو کو بدستور انتہائی اہمیت حاصل ہے۔”

امریکہ کے چیف ٹکنالوجی آفیسر، مائیکل کریسٹ سیوس نے نومبر میں ایک تقریر میں کہا کہ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کو یہ یقینی بنانے کے لیے اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے کہ فائیو جی ٹکنالوجی کو “ایسے طریقے سے” پروان چڑہایا جائے “جس سے عوامی بھروسے کو فروغ ملے، شہری آزادیوں کو تحفظ فراہم ہو اور ہر فرد کی نجی زندگی اور وقار کا احترام کیا جائے۔”