فرانسیسی پولی نیشیا کے دستکاروں کو عالمی منڈی سے جوڑنا

سرخ رنگ کی قمیض پہنے ایک آدمی لکڑی تراش رہا ہے (© Tahiti Art Crafts)
پولی نیشیا کے لکڑی کے نقاش اور دوسرے دستکار دیرینہ ثقافتی روایات کو لے کر نسل در نسل منتقل ہونے والی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں۔ (© Tahiti Art Crafts)

فرانسیسی پولی نیشیا کے دستکار نسل در نسل منتقل ہونے والی روایتی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے ٹوکریوں پر نقش و نگار بُنتے اور لکڑی پر کندہ کرتے ہیں۔ تاہم جنوبی بحرالکاہل کے جزائر کے مجموعے پر مشتمل اس ملک کا جغرافیائی محل وقوع بین الاقوامی منڈیوں تک ان کی رسائی کو محدود کر دیتا ہے۔

مانویا میتی نے فرانسیسی پولی نیشیا کے 118 جزائر کے دستکاروں کو بین الاقوامی منڈیوں سے جوڑنے اور روایتی پولی نیشیائی اشیا کو وسیع پیمانے پر متعارف کرانے کے لیے “ہیٹی آرٹ کرافٹس” کے نام سے آن لائن مارکیٹ پلیس [آن لائن منڈی] کی بنیاد رکھی۔

 مسکراتی ہوئی اور سر پر پھولوں کا تاج پہنے ہوئے، مانویا میتی (© Manuia Maiti)
سماجی کاروباری منتظمہ اور تبادلے کے امریکی پروگرام کی سابقہ طالبہ، مانویا میتی بحرالکاہل کے جزیروں کے باشندوں کو پائیدار کاروبار چلانے کی تربیت دیتی ہیں۔ (© Manuia Maiti)

میتی محکمہ خارجہ کے “بین الاقوامی مہمانوں کے قیادتی پروگرام” [آئی وی ایل پی] سمیت امریکی حکومت کے تبادلے کے پروگراموں شرکت کر چکی ہیں جن کے تحت موجودہ اور ابھرتے ہوئے رہنماؤں کو اُن کے پیشہ ورانہ مفادات کے حصول کے سلسلے میں امریکہ آنے کی دعوت دی جاتی ہے۔ میتی کہتی ہیں، ” کچھ جزیروں میں بہت سے لوگ کپڑا وغیرہ بُننا اور چٹائیاں بنانا جانتے ہیں۔ آپ جہاں رہتے ہیں اس سے باہر لوگوں کو اگر آپ کے کام کے  بارے میں علم ہو تو تب ہی آپ اپنی مصنوعات بیچ سکتے ہیں۔”

آئی وی ایل پی پروگرام کے دوران میتی نے جدید ٹکنالوجی کی حامل نئی کمپنیوں کا مطالعہ کیا جس دوران وہ ڈیٹرائٹ کی معاشی بحالی سے متاثر ہوئیں۔ وہ کہتی ہیں، “مجھے سماجی کاروباریوں کی کہانیوں نے بہت زیادہ متاثر کیا۔ [میں نے دیکھا]  کہ ڈیٹرائٹ نے زوال سے بحالی کا اپنا سفر زیادہ سے زیادہ چھوٹے کاروباروں کو راغب کرتے ہوئے، نئی کمپنیوں اور نئی ٹیکنالوجیوں کے ذریعے طے کیا۔”

وطن واپسی پر انہوں نے ہیٹی آرٹ کرافٹس کی بنیاد رکھی۔ میتی نے ٹی یو پی یو کے نام سے ایک غیر منفعتی ادارہ بھی قائم کیا۔ ٹی یو پی یو فرانسیسی پولی نیشیا کے مقامی دستکاروں کو ہنر سکھاتا ہے جس کی انہیں اپنی دستکاریوں کے ذریعے روزی کمانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ دستکاریاں مقامی زبان میں ریمائی کہلاتی ہیں۔ تربیتی ورکشاپوں میں کاروبار کو رجسٹر کرانے، عام حساب کتاب اور اپنی اشیاء کے فروغ کے لیے سمارٹ فون سے تصویریں لینا سکھایا جاتا ہے۔

دیرپا روزگار کے لیے ریمائی نامی پراجیکٹ کی تبادلے کے ایک امریکی پروگرام کے تحت دی جانے والی چھوٹی سی امدادی رقم سے مدد کی جا رہی ہے۔ اس پروگرام کا نام “ینگ پیسیفک لیڈرز” ہے اور یہ میلا نیشیا، مائکرونیشیا اور پولی نیشیا کے بہت سے جزائر کے شہریوں کی بھلائی اور کاروباری سوچ رکھنے والے نوجوانوں کے لیے ہے۔

اپنے کاروباری تجربے کی بنا پر میتی 2021 میں محکمہ خارجہ کی کاروباری نظامت کار خواتین کی اکیڈمی [اے ڈبلیو ای] کے فرانسیسی پولی نیشیا کے گروپ کی قیادت کرنے کے لیے فطری طور پر موزوں تھی۔

 قطار میں کھڑے لوگ جن میں سے زیادہ تر گلابی لباس پہنے ہوئے ہیں (© Manuia Maiti and TUPU)
میتی اور اے ڈبلیو ای کے شرکاء، مو اوریا نامی جزیرے پر تربیت کے اختتام پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ (© Manuia Maiti and TUPU)

2019 میں عالمی سطح پر شروع کی جانے والی اے ڈبلیو ای 80 ممالک میں 16,000 سے زیادہ خواتین کو اپنے کاروبار شروع کرنے یا اُن کو بڑہانے کے لیے درکار جانکاری، نیٹ ورک اور رسائی کے ذریعے بااختیار بنا چکی ہے۔ 2021 سے اب تک نیوزی لینڈ، کک آئی لینڈ، فرانسیسی پولی نیشیا، نیو اے اور سمووا میں 500 سے زیادہ خواتین نے اے ڈبلیو ای میں شرکت کی۔

فرانسیسی پولینیشیا کے دور دراز جزائر بورا بورا اور مو اوریا  پر اے ڈبلیو ای نے دو ماہ میں 60 خواتین کو تربیت دی۔ اے ڈبلیو ای کی تربیت میں کاروبار کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جاتا ہے اور اس میں  ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے آن لائن ڈریم بلڈر لرننگ پلیٹ فارم سمیت ڈیجیٹل ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے تاکہ شرکاء کو حکمت عملی کی منصوبہ بندی، مالیاتی انتظام اور مارکیٹنگ کی مہارتیں سکھائی جا سکیں۔

میتی کہتی ہیں، “اے ڈبلیو ای تبدیلی پیدا کرنے والا عمل ہے۔ چار ہفتوں میں ہم نے کندھے جھکائے [آنے والی] شرمیلی خواتین کو خود اعتمادی سے کھڑے، اپنی مصنوعات کے نمونے دکھاتے اور نئی چیزیں آزماتے ہوئے دیکھا۔”

 بازار میں دو عورتیں کھڑی اور چار بیٹھی ہوئی ہیں  (© Manuia Maiti and TUPU)
کاروباری نظامت کاری کی تربیت کے سلسلے میں میتی بورا بورا جزیرے پر مقامی دستکاروں سے مل رہی ہیں۔ (© Manuia Maiti and TUPU)

میتی بتاتی ہیں کہ امریکی حکومت کے تبادلے کے پروگراموں میں ان کی شمولیت نے نہ صرف ایک کاروباری شخصیت کے طور پر ان کی مدد کی بلکہ انہیں کاروباری مہارتوں کو دوسروں تک پہنچانے کی ترغیب بھی دی۔

میتی کہتی ہیں، “جب آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو آپ یہ کام کر گزریں- اپنے خواب کے بارے میں خواب دیکھیں۔ آپ کو چمکنا ہے تاکہ آپ دوسروں کو چمکانے کے قابل بنائیں۔”

اس سے پہلے یہ مضمون محکمہ خارجہ کا تعلیمی اور ثقافتی امور کا بیورو ایک مختلف شکل میں شائع کر چکا ہے۔