فصلوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے کسانوں کا روبوٹ کا استعمال

پودوں کے سبز ڈنٹھلوں کے درمیان کھڑا ایک روبوٹ۔ (© EarthSense Inc.)
زرعی روبوٹ ٹیرا سینٹیا پر لگے وڈیو کیمرے، موسمی آلات، جی پی ایس اور دیگر سنسروں کے ذریعے پودوں کے بارے میں آزادانہ طور پر ڈیٹا جمع کرتا ہے۔ (© EarthSense Inc.)

چھوٹے اور انجن سے چلنے والے روبوٹ امریکہ اور دنیا کے دوسرے ممالک میں فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

ریاست ایلا نائے کی “ارتھ سائنس” نامی ایک کمپنی اور اربانہ-شمپین میں واقع ایلا نائے یونیورسٹی نے ایک ایسا ہی روبوٹ تیار کیا ہے جس کا نام “ٹیرا سنٹیا” ہے۔ اس روبوٹ کی تیاری میں امریکہ کے توانائی کے محکمے نے مالی مدد کی ہے۔

روبوٹوں کے ذریعے کاشت کاری اور زراعت سے متعلق مصنوعی ذہانت کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ خود بخود چلنے والے نئے ٹریکٹر اور کھیتوں میں فصلیں اور پودے لگانے والے روبوٹ آ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے نئے ایپس بھی موجود ہیں جو کسانوں کو ضرورت کے وقت زرعی آلات تک رسائی بھی فراہم کرتے ہیں۔

ارتھ سائنس کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو، چن مے سومان کے مطابق ٹیرا سینٹیا کا مقصد “زیادہ پیداواری اور لچکدار فصلوں کی اگلی نسل تیار کرنا ہے۔” اس کے علاوہ اس کا مقصد مسائل کی شروع میں ہی نشاندہی کرنا اور سنگین خطرات سے مٹنا، کیڑوں مکوڑوں کے خلاف مضبوط دفاع کے حامل پودوں کو تیزی سے پھیلا نا، اور کسانوں کو زیادہ منافع کمانے میں مدد کرنا بھی ہے۔

مکئی کے ایک کھیت میں یہ روبوٹ ہرطرف چلتے ہوئے قطاروں میں لگے ہوئے پودوں کی تعداد، اُن کے تنوں کی چوڑائی اور اونچائی ناپتے ہیں۔ یہ روبوٹ وڈیو کیمروں، روشنی کا سراغ لگانے اور تصویریں اتارنے اور امیجنگ ٹکنالوجی جیسے کافی سارے سنسروں کو استعمال میں لاتے ہوئے ڈیٹا جمع کرتا ہے اور اسے محفوظ کرتا ہے۔

اس کے بعد روبوٹ یہ ڈیٹا کسانوں کو بھیج دیتا ہے جو اسے فوری طور پر فصلوں کی پرورش کے لیے استعمال میں لاتے ہیں۔

ابھی تک، ٹیرا سینٹیا مکئی، سویا بین، گندم، سورگم کی فصلوں اور سبزیوں کے علاوہ پھلوں کے باغات اور انگور کی بیلوں کا کامیاب معائنہ کر چکے ہیں۔