
امریکہ اور ناروے ایسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مشترکہ کوششوں میں قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں جو انسانوں اور فطرت کے لیے براہ راست خطرہ بن چکی ہیں۔
21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ناروے کے موسمیات اور ماحولیات کے وزیر، ایسپن بارتھ آئیڈ اور امریکی کے محکمہ خارجہ میں سمندروں اور بین الاقوامی ماحولیات اور سائنسی امور کی اسسٹنٹ سیکرٹری، مونیکا میڈائنا نے 11 ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ فطرت کے خلاف جرائم کے موضوع پر ایک گول میز کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کی۔
Nature crimes like wildlife and timber trafficking threaten national security, fuel corruption, spread disease and drive species to the brink of extinction. Today, Assistant Secretary Medina joined @EspenBarthEide to preview the Nature Crime Alliance to combat these crimes. #UNGA pic.twitter.com/08yFapR6v7
— U.S. Department of State | Science Diplomacy USA (@SciDiplomacyUSA) September 21, 2022
جنگلات کی مجرمانہ قسم کی کٹائی، جنگلی حیات کی تجارت، کان کنی، زمین کی نوعیت میں تبدیلی اور اس سے متعلقہ سرگرمیاں، نیز ماہی گیری سے جڑے جرائم فطرت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ فطرت کے خلاف جرائم پوری دنیا میں ماحولیاتی اور محفوظگی کی کوششوں کے لیے خطرہ ہیں۔
گول میز کانفرنس کے بعد امریکہ اور ناروے نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ “استحصال کے اس منظم، بین الاقوامی مجرمانہ سلسلے کا پہلا شکار فطرت بنتی ہے۔ ہم یہاں پر موجود لوگوں کے ساتھ ایک ایسے وقت مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں جب ہم “نیچر کرائم الائنس” نامی ایک نئے مشترکہ منصوبے کو مزید بہتر بنانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
