ریاست شمالی کیرولائنا کے ایک کالج میں ایتھلیٹک سکالر شپ پر جانے کے بعد، سیتھ جان نے سوچا کہ فٹبال سے اُن کا تعلق ختم ہوگیا ہے۔
وہ اس کا اقرار کرتے ہوئے کہتے ہیں، “دوستو، یہ ایک خوبصورت کھیل ہے۔” مگر وہ کچھ اور چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا، ” میں نے یہ نہیں چاہا تھا کہ میں اپنی زندگی کا مقصد متعین کرنے کی خاطر کوئی کھیل کیھلوں۔”
لیکن جیسا کہ بعد میں حالات نے ثابت کیا کہ فٹبال سے اُن کا تعلق ختم نہیں ہوا۔ جان ریو اولمپک میں امریکہ کی سات کھلاڑیوں والی ٹیم میں، شریک کپتان کی حیثیت سے اپنے اولین پیرالمپک میں حصہ لے رہے ہیں۔
یہاں تک پہنچنے سے پہلے انہیں فوج کی طرف سے افغانستان میں اپنی آخری تعیناتی کے دوران 2010ء میں جنگ کے دوران آنے والے زخموں سے صحتیاب ہونے کی ضرورت تھی۔ اُن کی پسلیوں اور ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کو اُس وقت شدید نقصان پہنچا جب اُن کی گاڑی ایک پہاڑی چوٹی سے لڑھک کر پانی میں جا گری اور وہ گاڑی کے نیچے آگئے۔ ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ وہ کبھی نہیں چل سکیں گے۔
https://twitter.com/USParalympics/status/708340919586594816
مگر جان نے اپنی صحتیابی کی رفتار سے طبی عملے کو حیرت میں ڈال دیا۔ دو سال کے اندر اندر انہوں نے بولنا اور حرکت کرنا دوبارہ سیکھ لیا۔ بحالی کے ایک فوجی مرکز میں اُنہیں پیرالمپکس کی فٹبال ٹیم میں قسمت آزمائی کی پیشکش کی گئی۔
وہ کہتے ہیں، ” میرے لیے ایک مختلف حیثیت سے قومی نشان اور جھنڈے کے بیج اپنے کندھوں پر دوبارہ سجانے کا موقع میسر آنا، ایک بڑی حوصلہ افزائی تھی۔”
فٹبال کے کھیل سے اختلافات کی دوری
فٹبال نے انہیں فوج میں بھی فائدہ پہنچایا۔ افغانستان کی قومی فوج کے ایک یونٹ کے ساتھ تربیتی مشقوں کا آغاز زیادہ اچھا نہیں تھا۔ “ہمارے درمیان رابطے کا بہت زیادہ فقدان تھا۔ وہ ہم پر اعتبار نہیں کرتے تھے اور ہم اُن پر اعتبار نہیں کرتے تھے جبکہ ہم وہاں مشترکہ مشن کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔”
پھر ہماری ٹیم کا ایک ساتھی ہیلی پیڈ پر فٹبال لایا۔ اس سے “رکاوٹیں دور ہوگئیں۔”
یہ ایک روایت بن گئی۔ پانچ پانچ کھلاڑیوں سے کھیلے جانے والے شروع کے میچ دس اور پھر اُنیس کھلاڑیوں کے میچوں کی شکل اختیار کر گئے۔ جان کہتے ہیں کہ امریکیوں اور افغانیوں نے ایک دوسرے کے ساتھ بھائیوں کی طرح ہنسنا کھیلنا شروع کردیا۔
ایک ہفتے کے اندر افغان ٹیم کے ایک ایسے کھلاڑی نے جان کو آئندہ ہونے والے حملے کے بارے میں متنبہ کیا جو اس سے پہلے امریکیوں سے بات کرتے وقت کبھی بھی بھروسہ نہیں کرتا تھا۔
جان کہتے ہیں، “بنیادی طور پر، میں بڑے اعتماد کے ساتھ یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ فٹبال نے میری جان بچائی۔”
مستقبل پر نظر
جان نے2014ء میں پیرالمکس ٹیم میں شمولیت اختیار کی۔ سات سات کھلاڑیوں پر مشتمل فٹبال ٹیم کے اپنے اس شعبے کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ گیارہ گیارہ کھلاڑیوں سے کھیلے جانے والے معیاری میچوں کی نسبت سات کھلاڑیوں والے میچوں کی رفتار کہیں زیادہ تیز ہوتی ہے۔ یہ نسبتاً چھوٹے گراوًنڈ پر کھیلے جاتے ہیں اور فٹبال ایک میٹر سے زیادہ فاصلے تک ہوا میں نہیں رہ سکتا۔
33 سالہ جان کا کہنا ہے کہ وہ ریو میں برازیل کی فٹبال کی پیرالمپک ٹیم کے ساتھ کھیلنے کے منتظر ہیں۔
پیرالمپکس کے بعد اُن کا ایورسٹ کی چوٹی سر کرنے کا منصوبہ ہے۔ 2010ء میں زخمی ہونے کے بعد وہ “سات چوٹیوں” میں سے دو یعنیِ کِلی منجارو اور ایلبس کی چوٹیوں کو پہلے ہی سر کر چکے ہیں۔
وہ کہتے ہیں، “ہر قابلِ ذکر چیز کے حصول کے لیے قربانی کی ضرورت ہوتی ہے۔”
جان جیسے ایتھلیٹوں کے بارے میں جاننے کے لیے ٹوئٹر پر #WithoutLimits کو فالو کریں۔ سات سات کھلاڑیوں کا فٹبال کا ٹورنمنٹ 8 سے لے کر 16 ستمبر تک کھیلا جائے گا۔