فینٹانیل سے ہلاک ہونے والوں کی تصاویر کا مجموعہ (© Alex Wong/Getty Images)
امریکہ کے منشیات کے خاتمے کے ادارے کے آرلنگٹن، ورجینیا میں واقع ہیڈ کوارٹر میں 'فینٹانیل کے چہروں' کے نام سے بنائی گئی یادگار میں فینٹانیل سے ہلاک ہونے والوں کی تصاویر۔ (© Alex Wong/Getty Images)

للیانا الفارو نے حال ہی میں ریاست وسکونسن کے ایک ثانوی سکول سے گریجوایشن کی تھی۔ ایک دن اُس نے سر راہے ایک دوا خریدی جو اُس کے خیال میں بے چینی دور کرنے والی دوا زینییکس تھی جو ڈاکٹر کے نسخے پر حاصل کی جا سکتی ہے۔

درحقیقت اس منشیات فروش نے اُسے جو جعلی گولیاں دیں اُن میں فینٹانیل شامل تھی۔ سنتھیٹک یعنی مصنوعی طریقے سے تیار کی جانے والی یہ اوپیائڈ [مسکن دوا] ہیروئن سے 50 جبکہ مارفین سے 100 گنا زیادہ طاقتور تھی۔ اِن گولیوں نے الفارو کی جان لے لی۔

منشیات اور جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ کے دفتر کی 2022 کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں اوپیائڈز دواؤں کا مہلک ترین گروپ ہے اور منشیات سے براہ راست ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد میں سے دو تہائی اموات اس کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اوپیائڈز استعمال کرنے والوں کی 2010 کی تعداد 2020 میں بڑھکر دو گنا ہو گئی ہے۔

فینٹانیل کے بحران نے سب سے پہلے امریکہ کو متاثر کیا۔

امریکہ اور کینیڈا میں فینٹانیل کی زیادہ مقدار کا استعمال اموات کی تعداد میں ریکارڈ اضافے کرتا چلا جا رہا ہے۔

تاہم یہ صرف شمالی امریکہ کا مسئلہ نہیں ہے۔ سینتھیٹک اوپیائڈز کے بحران سے نمٹنے کے لیے امریکی براعظموں  کے شہروں کے میئروں کا ایک سربراہی اجلاس حال ہی میں ریاست کولوراڈو کے شہر ڈینور میں ہوا۔ اس موقع پر 28 اپریل کو وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے مغربی نصف کرے کے شہروں کے میئروں کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ “ہم جانتے ہیں کہ یہ دنیا کی دیگر جگہوں میں پھیلے گا۔”

وزیر خارجہ نے کہا کہ “وہ مجرمانہ گروہ جو فینٹا نیل جیسی مصنوعی اوپیائڈز کی تیاری اور تقسیم کا دھندے میں لگے ہوئے ہیں وہ کہیں اور منڈیاں تلاش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔”

پنسل کی نوک پر رکھا ہو پاؤڈر (DEA)
صرف دو ملی گرام فینٹانیل بھی زیادہ تر لوگوں کی جان لے سکتی ہے۔ یہ مقدار پنسل کی نوک پر سما سکتی ہے یا نمک کے چند ایک ذروں کے برابر ہوتی ہے۔ (DEA)

فینٹانیل ایک اور وجہ سے بھی ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ جو کیمیکل فینٹانیل کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں وہ عام طور پر کسی اور ملک میں تیار کیے جاتے ہیں اور اور فینٹانیل بیچی کسی دوسرے ملک میں جاتی ہے۔ اس نوعیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے متحدہ ردعمل کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس مشکل صورت حال سے نمٹنے کے لیے امریکی حکومت اسی وجہ سے دوسری حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ اِن میں صحت کے ماہرین، ڈاکٹر، کاروباری راہنما اور قانون نافذ کرنے والے اہل کار بھی شامل ہیں۔

مثال کے طور پر امریکی براعظموں کے شہروں کے میئروں کے سربراہی اجلاس میں امریکی محکمہ خارجہ نے ڈینور کے میڈیکل ایگزامینر کے دفتر کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تاکہ مصنوعی طور پر تیار کی جانے والیں منشیات کا جلد پتہ لگانے اور منشیات کے دیگر رجحانات کی نشاندہی کرنے کے لیے پورے امریکہ میں فرانزک صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس باہمی شراکت کاری سے امریکہ اور بیرونی ممالک میں لوگوں میں فینٹانیل کے استعمال کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں اضافہ ہوگا۔

باہمی طور پر کی جانے والیں عالمی کوششیں

مصنوعی طریقوں سے تیار کی جانے والی منشیات کی غیرقانونی تجارت کو ختم کرنے کے لیے امریکہ اپنے بین الاقوامی شراکت کاروں کے ساتھ مل کر کی جانے والی عالمی کوشش میں رابطہ کاری کے کام کی قیادت کر رہا ہے۔ اس کوشش کے مندرجہ ذیل مقاصد ہیں:-

  • غیرقانونی دوا سازی کی روک تھام کرنا۔
  • منشیات کے ابھرتے ہوئے خطرات کا پتہ چلانا۔
  • منشیات کی سمگلنگ کا خاتمہ کرنا۔
  • غیرقانونی فنانسنگ سے نمٹنا۔
  • عوام کی سلامتی اور عوام کی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات سے نمٹنا۔

اس کوشش کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

امریکی حکومت نے مئی کے مہینے میں 56 ممالک سے تعلق رکھنے والے عدالتی، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی کے عہدیداروں کو تین ہفتے کے تبادلے کے ایک پروگرام میں شرکت کی دعوت دی۔ اس کا مقصد غیرقانونی مصنوعی ادویات کی تجارت کے خاتمے سے متعلق نظریات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ دیگر ممالک کے نمائندوں کے علاوہ بوٹسوانا، ایکواڈور، مراکش، ناروے اور تھائی لینڈ کے نمائندوں نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی۔

مئی کے مہینے ہی میں امریکہ کے محکمہ انصاف نے امریکہ، یورپ اور جنوبی امریکہ تک پھیلے منشیات کے ایک مربوط بین الاقوامی آپریشن کے نتائج کا اعلان کیا۔ اس میں 288 افراد کی گرفتاریاں اور ڈارک ویب سائٹوں پر فروخت ہونے والی فینٹا نیل کی ریکارڈ مقدار میں ضبطگی شامل تھی۔

امریکی حکومت نے فینٹانیل کی سمگلنگ کرنے والے گروہوں پر پابندیاں لگائیں اور/یا اُن کے خلاف باضابطہ الزامات عائد کیے جس میں سینالوا نامی گروہ  بھی شامل ہے۔ محکمہ انصاف نے اس گروہ کو “دنیا کا سب سے بڑا، سب سے زیادہ پرتشدد، اور فینٹا نیل سے سب سے زیادہ پیسے بنانے والا” گروہ قرار دیا ہے۔

بلنکن نے امریکی براعظموں کے شہروں کے میئروں کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد کہا کہ “دنیا بھر کے ممالک کا تعاون اور شراکت کاری انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔”

26 جون دواؤں کے غلط استعمال اور سمگلنگ کے خاتمے کا عالمی دن ہے۔