قرضوں تک رسائی اور پیداوار کو بہتر بنانے میں افریقہ کے چھوٹے کسانوں کی مدد

دو برس قبل کم زمین کے مالک کسان نیتونگا سائیمن اور اُن کی بیوی بگیریمانا ہائیسنتھی نے اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے  بینگن، پیاز، بند گوبھی اور دیگر سبزیاں اگانا شروع کیں۔

فصل اگانے کے گزشتہ موسم میں نیرونازی، برونڈی کے اس جوڑے نے ون ایکٹر فنڈ کی مالی مدد سے اپنی پیداوار میں اضافہ کیا جس کے نتیجے میں 25 لاکھ  برونڈی فرانک کی اضافی آمدنی ہوئی۔ انہوں نے اپنے فارم پر تقریباً 1,195 ڈالر کی سرمایہ کی اور ایک گائے اور چار خنزیر خریدے۔

اسی طرح تنزانیہ کی کسان رحیمہ کیہالاوا نے جو اپنے کھیتوں میں مکئی اگاتی ہیں بتایا کہ ون ایکٹر کی تربیت اور کھاد تک رسائی کی وجہ سے اُن کی مکئی کی پیداوار میں 400 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔

اِن کسانوں کا شمار افریقہ کے زیریں صحارا کے ممالک کے اُن لاکھوں چھوٹے کسانوں میں ہوتا ہے جنہیں ون ایکڑ فنڈ نے کریڈٹ پر بیج، کھاد، اور دیگر زرعی سامان اور سہولتوں کی خرید کے لیے قرض فراہم کیا۔ زرعی ترقی کے بین الاقوامی فنڈ کے مطابق افریقہ میں 33 ملین چھوٹے فارموں کے مالک ایک اندازے کے مطابق خوراک کی مجموعی سپلائی  کا 70% تک پیدا کرتے ہیں۔

ون ایکٹر فنڈ کی اس مدد کو امریکہ کی ترقی کی بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن (ڈی ایف سی) نے جزوی طور پر ممکن بنایا۔ امریکی حکومت کے ترقی کے ایک مالیاتی ادارے کی حیثیت سے ڈی ایف سی امریکہ کی خارجہ پالیسی کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے اور یہ پوری دنیا میں ترقی میں مدد کرنے کے لیے مالیات اور انشورنس کی سہولتیں فراہم کرتا ہے۔

گملوں میں لگی بند گوبھی کے گرد بیٹھے ہوئے لوگ (© One Acre Fund)
برونڈی کی بگیریمانا ہائیسنتھی اور اُن کے خاوند نیتونگا سائیمن نے اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے سبزِیاں اگانے کا آغاز کیا۔ (© One Acre Fund)

دسمبر 2022 میں ہونے والے امریکہ اور افریقہ کے لیڈروں کے سربراہی اجلاس میں ڈی ایف سی نے ون ایکڑ فنڈ کے لیے 20 ملین ڈالر تک کے ایک قرضے کا اعلان کیا تھا تاکہ زرعی سامان اور سہولتوں تک کم زمین کے اُن چار لاکھ مالکان کی رسائی میں اضافہ کیا جائے جو اپنے خاندان کی روزی روٹی کے لیے زرعی پیداور پر انحصار کرتے ہیں۔

صدر بائیڈن نے 15 دسمبر 2022 کو اس سربراہی اجلاس میں کہا کہ “غذائی عدم سلامتی سے نمٹنے کے لیے ہم سب افریقی ممالک کے ساتھ اپنی شراکت کاری میں گہرائی پیدا کر رہے ہیں۔”

بائیڈن-ہیرس انتظامیہ نے نے حال ہی میں 55 ارب ڈالر کے نئے تجارتی سودوں کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے مشترکہ مقاصد کے فروغ کے لیے آنے والے تین برسوں میں براعظم افریقہ میں نئی شراکت داریوں کا وعدہ بھی کیا ہے۔ گزشتہ برس امریکی انتظامیہ نے شدید بھوک اور غذائیت کی کمی کے شکار افریقی ممالک کے لیے خوراک کی ہنگامی امداد کی شکل میں لگ بھگ ایک ارب ڈالر فراہم کیے۔

ون ایکڑ اُن بہت سے پراجیکٹوں میں سے ایک پراجیکٹ ہے جو ڈی ایف سی بہتر آلات، بیج، کھاد اور تربیت تک کسانوں کی رسائی کو بڑھا کر خوراک کے عدم تحفظ سے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔ ڈی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو، سکاٹ نیتھن نے امریکہ اور افریقہ کے لیڈروں کے سربراہی اجلاس کو بتایا کہ “افریقہ میں سرمایہ کاری کرنا ڈی ایف سی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔”

ون ایکڑ فنڈ کے لیے ڈی ایف سی کا نئے پراجیکٹوں کے لیے قرض 369 ملین ڈالر کی اُس رقم  کا حصہ ہے جس کا اعلان سربراہی اجلاس میں کیا گیا تھا۔ اس اعلان کے بعد امریکہ کے ترقی کے اس مالیاتی ادارے کے افریقہ کے لیے فعال وعدوں کی مجموعی رقم 11 ارب سے زیادہ ہوگئی ہے۔ ڈی ایف سی نے صرف سال 2022 میں بڑھتی ہوئی غذائی عدم سلامتی کا مقابلہ کرنے کے لیے 620 ملین ڈالر کا وعدہ کیا۔

ون ایکڑ فنڈ 2006 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت یہ فنڈ زیریں صحارا کے نو افریقی ممالک میں کام کررہا ہے۔ یہ ممالک براعظم افریقہ کے لیے 80% خوراک پیدا کرتے ہیں۔ اِن ممالک میں برونڈی، ایتھوپیا، کینیا، ملاوی، نائجیریا، روانڈا، تنزانیہ، یوگنڈا اور زیمبیا شامل ہیں۔ ڈی ایف سی کے نئے قرضے کے بعد ون ایکڑ فنڈ کے لیے 2012 سے لے کر اب تک امریکی حکومت کی قرضوں یا امداد کی شکل میں کی جانے والی مدد کی مالیت 60 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔

اس فنڈ نے 2021 میں براہ راست 1.4 ملین کسانوں کی مدد کی۔ ون ایکڑ کے سینئر فنانس ڈائریکٹر، برائن ہیز کا کہنا ہے کہ ڈی ایف سی کے نئے قرضے سے اس غیرمنفعتی فنڈ کو مزید کسانوں کی کھاد اور دیگر زرعی سامان تک رسائی بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ون ایکڑ نے 2030 تک 10 ملین کسانوں کی مدد کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ کسانوں کی یہ تعداد دنیا میں یومیہ ایک ڈالر سے کم پر گزارہ کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد کے 10 فیصد کے برابر ہوگی۔

ابتدائی قرض سے ون ایکڑ 206,000 خواتین سمیت 412,000 سے زیادہ کسانوں کو کریڈٹ پر سامان خریدنے اور اپنی فصلوں کی پیداوار بڑھانے میں مدد کر سکے گا۔ جیسے جیسے یہ کسان اپنے قرضوں کی ادائیگی کرتے چلے جائیں گے ویسے ویسے ون ایکڑ مزید کسانوں کو نئے قرض دے کر اِن پیسوں سے دوبارہ سرمایہ کاری کرتا چلا جائے گا

برائن ہیز کہتے ہیں کہ “ہمارے اندازے کے مطابق ڈی ایف سی کی طرف سے دیئے گئے اِس قرض کی مدت کے دوران یہ قرض کم زمین رکھنے والے دو ملین کسانوں کی ضروریات پوری کرنے میں مدد کرے گا۔”

ون ایکڑ افریقہ کے دیہی علاقوں کے چھوٹے کسانوں کی مختلف طریقوں سے مدد کرتا ہے۔ بیجائی کے وقت ون ایکڑ کا پانچ ہزار افراد پر مشتمل فیلڈ سٹاف سٹور کھولتا ہے جہاں سے کسان کریڈٹ پر بیج، کھاد اور پودے خریدتے ہیں جن کی ادائیگی کسان فصلوں کی کٹائی کے بعد کرتے ہیں۔ سٹاف کے لوگ کسانوں کو مٹی کی زرخیزی، فصلیں اگانے، اور اپنی فصلوں کو ذخیرہ کرنے اور فروخت کرنے کے بہترین طریقوں کی تربیت بھی دیتے ہیں۔

برونڈی میں مکئی کی کاشت کرنے والے اینجلو ہافشیمانا کہتے ہیں کہ ون ایکڑ کی تربیت سے انہوں نے حساب کتاب لگانا سکیھا اور انہیں پتہ چلا کہ کہ کھاد کی ضرورت کا تخمینہ کیسے لگایا جاتا ہے۔ ہافشیمانا نے بتایا کہ “میں ہر موسم میں جتنی مقدار خریدا کرتا تھا اُس کے مقابلے میں موجودہ مقدار بہت ہی کم لگتی ہے۔ اس کے نتیجے میں جتنے پیسے میں عام طور پر خرچ کرتا تھا اُس سے کم پیسے خرچ کرتا ہوں اور فصل کی پیداوار بھی زیادہ ہوتی ہے۔”