
صدر کے مشیر اعلٰی کی حیثیت سے امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر کا ایک منفرد کردار ہوتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے اس اہم عہدے کے بارے میں آپ کو مندرجہ ذیل باتوں کو جاننے کی ضرورت ہے:-
قومی سلامتی کے مشیر سے کیا مراد ہے؟
قومی سلامی کے امور میں صدارتی معاون کو عام طور قومی سلامتی کا مشیر کہا جاتا ہے۔ یہ ایک اعلٰی معاون ہوتا/ہوتی ہے جو قومی سلامتی کے مسائل سے متعلق وائٹ ہاؤس کے اندر صدر کے مشیر کے طور پر کام کرتا/کرتی ہے۔
قومی سلامتی کا/کی مشیر عام طور پر مختلف فوجی اور سلامتی کونسلوں کا/کی رکن ہوتا/ہوتی ہے۔ کابینہ کے وزرا اور دیگر مشیروں کی طرح وہ براہ راست صدر کو جوابدہ ہوتا/ہوتی ہے۔
اس کے فرائض میں کیا کیا شامل ہے اور کابینہ کے وزرا جو کرتے ہیں اُس کے ساتھ اس کا کیا تعلق بنتا ہے؟
قومی سلامتی کا/کی مشیر امریکہ کی قومی سلامتی کی کونسل یعنی این ایس سی کے اجلاس میں شرکت کرتا/کرتی ہے اور جب صدر کونسل کے اجلاس میں شریک نہ ہوں تو وہ کونسل کے بڑے اراکین کی کمیٹی کے اجلاس کی خارجہ اور دفاع کے وزرا کے ہمراہ صدارت کرتا/کرتی ہے۔ قومی سلامتی کا/کی مشیر صدر کو سلامتی سے متعلق مسائل کے بارے میں کئی ایک متبادلات پیش کرتا/کرتی ہے۔
دیگر امور کے علاوہ، قومی سلامتی کا/کی مشیر صدر کی بیرونی ممالک کے دوروں کی تیاری میں مدد کرتا/کرتی ہے، مختلف امور کے بارے میں معلوماتی پسہائے منظر کی یاد داشتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ صدر کی ملاقاتوں اور دنیا کے لیڈروں کے ساتھ ٹیلی فون پر کی جانے والی گفتگوؤں کے لیے عملہ فراہم کرتا/کرتی ہے۔
قومی سلامتی کا/کی مشیر صدر کو این ایس سی کے اجلاس کے لیے تیار بھی کرتا/کرتی ہے، قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مسودات کی تیاری میں مدد کرتا/کرتی ہے، کانگریس کے لیڈروں کے ساتھ ملاقاتوں کی تیاری میں مدد اور صدر کی طرف سے مانگی جانے والی معلومات کی فراہمی کے علاوہ صدر کو وقت کے مسائل کے بارے میں اختصار سے معلومات فراہم کرتا/کرتی ہے۔
2005 سے 2009 تک صدر جارج ڈبلیو بش کے قومی سلامتی کے مشیر رہنے والے، سٹیفن ہیڈلی نے 2016ء میں اپنی ایک تقریر میں اس عہدے کے فرائض کا احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشیر کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے انتظامی شعبے کے اندر صدارتی پروگراموں کو فروغ دنے۔

ہیڈلی نے کہا گو کہ قومی سلامتی کا/کی مشیر کابینہ کے وزرا کے ساتھ قریبی طور پر مل کر کام کرتا/کرتی ہے تاہم اُنہیں “کسی صورت میں بھی کابینہ کے وزرا کا کردار نہیں ہتھیانا چاہیے — خاص طور پر دفاع اور خارجہ کے وزرا” اپنے اپنے محکموں کو چلاتے ہیں اور انہیں اِن کے بجٹ پر اختیار حاصل ہوتا ہے۔
کیا قومی سلامتی کے مشیر کو امریکی سینیٹ سے توثیق کی ضرورت ہوتی ہے؟
نہیں۔ ہیڈلی کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ اس عہدے کا تعلق عملے سے ہے اور اسی لیے “اسے سینیٹ کی توثیق یا کانگریس کی سماعت سے استثنٰی حاصل ہے۔”
یہ عہدہ کب قائم کیا گیا؟
دفاع، خارجہ امور، بین الاقوامی اقتصادی پالیسی اور انٹیلی جنس میں ربط پیدا کرنے کی خاطر قومی سلامتی کونسل 1947ء میں تشکیل دی گئی۔ تاہم قومی سلامتی کے مشیر کا عہدہ اس کے چند برس بعد وجود میں آیا۔ صدر آئزن ہاور کے ساتھ خدمات انجام دینے والے، رابرٹ کٹلر 1953ء میں قومی سلامتی کے پہلے مشیر بنے۔
محکمہ خارجہ میں یرغمالیوں کے امور کے سابقہ خصوصی صدارتی سفیر، رابرٹ سی اوبرائن اس عہدے پر فائز ہونے والے اٹھائسویں شخص بن گئے ہیں۔ قومی سلامتی کے 27 سابق مشیروں میں سے تین یعنی ہنری کسنجر، کولن پاول، اور کونڈو لیزا رائس بعد میں وزیر خارجہ بنے۔
اس عہدے کو کون سی چیز معتبر بناتی ہے؟
ہیڈلی نے کہا، “قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر کام کرنا حکومت میں خارجہ پالیسی کا بہترین عہدہ ہے۔ آپ کو صدر کی قومی سلامتی کی ٹیم کے کسی بھی دوسرے رکن کی نسبت صدر کے ساتھ سب سے زیادہ وقت صرف کرنے کو ملتا ہے۔ جب صدر اوول آفس میں کام کے لیے آتا ہے تو آپ صدر سے ملنے والے پہلے شخص ہوتے ہیں اور جب صدر خارجہ پالیسی یا قومی سلامتی کا کوئی بڑا فیصلہ کرنے لگتا ہے تو آپ اس سے ملنے والے آخری شخص ہوتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ اسی طرح “اِن مسائل کے بارے میں صدر کی سوچ جاننے کے آپ کے امکانات سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔ آپ ایسے نتیجہ خیز معاملات میں شریک کار ہوتے ہیں جو پورے کرہ ارض کا احاطہ کیے ہوتے ہیں اور دنیا کو متاثر کرتے ہیں۔”
ہیڈلی نے کہا کہ کابینہ کے وزیر کے رسوماتی فرائض کے بوجھ سے آزاد، “قومی سلامتی کے بڑے ممبران کے مقابلے میں آپ اپنے وقت کا کثیر حصہ پالیسی کے مواد پر صرف کرتے ہیں۔ اگر آپ نمود و نمائش کے مقابلے میں پالیسی کو پسند کرتے ہیں تو آپ کو اس عہدے سے پیار ہو جائے گا۔”
یہ مضمون ایک مختلف شکل میں 6 اپریل 2018 کو شائع کیا جا چکا ہے۔