لاس اینجلیس کی امریکی براعظموں کے ممالک کی نوویں سربراہی کانفرنس کی میزبانی

پودوں کے بیچ میں سے دکھائی دینے والا ایک افقی منظر۔ (© Myung J. Chun/Los Angeles Times/Getty Images)
اس برس موسم گرما میں لاس اینجلیس امریکی براعظموں کے ممالک کے اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ (© Myung J. Chun/Los Angeles Times/Getty Images)

1994 میں اس کے افتتاحی اجلاس کے بعد پہلی بار، امریکہ جون میں امریکی براعظموں کے ممالک کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

امریکی براعظموں کے ممالک کے سربراہی اجلاس میں مغربی نصف کرے کے مشترکہ اہداف کو فروغ دینے کی خاطر شمالی، وسطی اور جنوبی امریکہ اور کیریبین کے سربراہان مملکت اور دیگر رہنما ایک جگہ اکٹھے ہوتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے، “امریکہ کے اہم قومی مفادات امریکہ کے قریبی پڑوسیوں کی خوش قسمتی سے ایسے طریقے سے جڑے ہوئے ہیں کہ انہیں اِن سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس سلسلے میں ہمارے وعدوں اور ہمارے عملی اقدامات کے درمیان پائے جانے والے فرق کو ختم کرنے کی ہماری جمہوریتوں کی صلاحیت کا انحصار بہت حد تک اس بات پر ہے کہ ہم اکٹھے مل کر اس [فرق] کو کم کرنے کے لیے کیا کرتے ہیں۔”

اس سال لاس اینجلیس نوویں سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا جس کے دوران مغربی نصف کرے کے رہنما پائیدار اور لچکدار مستقبل کی تعمیر پر تبادلہ خیال کریں گے۔ لاس اینجلیس کے لاطینی امریکہ کے ساتھ گہرے ثقافتی، اقتصادی اور تاریخی تعلقات پائے جاتے ہیں اور تارکین وطن کی بہت سی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی کئی ایک کمیونیوٹیاں اس شہر میں آباد ہیں۔  سربراہی اجلاس کے دوران کیے جانے والے وعدوں میں نصف کرے اور اس میں رہنے والوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کی صلاحیتیں پائی جاتی ہیں۔

فریقین پر مشتمل فورموں کی پانچ دنوں پر پھیلے تبادلہ خیالات میں لیڈر اور دیگر شرکاء مندرجہ امور ذیل پر گفتگو کریں گے:-

  • ماحول دوست مستقبل اور صاف توانائی۔
  • سیاست میں نوجوانوں کی شمولیت کا فروغ۔
  • معاشی خوشحالی۔
  • جمہوری حکومت۔
  • کووڈ19 کے بعد بحالی کا عمل اور مستقبل میں اس وبائی مرض کے خلاف مزاحمت۔
  • ہجرت۔
  • مغربی نصف کرے میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بدلنا۔

گو کہ سرکاری تقریبات میں ایک بلند مقصد ایجنڈے کا احاطہ کیا جائے گا ، لیکن لاس اینجلیس کے علاقے کی یونیورسٹیاں، تھنک ٹینکس اور کمیونٹیاں بھی اسی نوع کے کلیدی مسائل کے حل میں مصروف ہوں گی۔

وائٹ ہاؤس نے کہا، “امریکہ اقتصادی خوشحالی، سلامتی، انسانی حقوق اور وقار سے جڑے اپنے مشترکہ عزم کو فروغ  دینے کے لیےنصف کرے کے رہنماؤں اور دیگرفریقین سے ملاقات کا منتظر ہے۔”