Mike Pompeo at lectern in front of Indo-Pacific Business forum sign (© Alex Wong/Getty Images)
وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے 30 جولائی کو کہا کہ آزاد اور کھلا بحرہند اور بحر الکاہل کا علاقہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے لیے فائدہ مند ہے۔ (© Alex Wong/Getty Images)

وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکہ بحر ہند اور بحرالکاہل میں اُن ممالک کے ساتھ مل کر امن، استحکام اور خوش حالی کے فروغ کا عزم کیے ہوئے ہے جو اس سوچ سے متفق ہیں کہ خطے کو بہرصورت آزاد اور کھلا رہنا چاہیے۔

30 جولائی کو اس خطے سے  تعلق رکھنے والے کاروباری لیڈروں اور حکومتی اہلکاروں سے اپنے خطاب میں پومپیو نے “ٹرمپ انتظامیہ کی آزاد اور کھلے بحر ہند اور بحرالکاہل کے بارے میں امریکی پالیسی کی تفصیل بیان کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے کاروباری تعلقات کو مرکزی حیثیت حاصل ہونے کی وجوہات بیان کیں۔”

وزیرخارجہ پومپیو نے ایک ایسے خطے میں خوشحالی عام کرنے کے لیے ڈیجیٹل، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے پراجیکٹوں کے لیے 11 کروڑ 30 لاکھ  ڈالر کی نئی امداد کا اعلان کیا جہاں دنیا کی آبادی کا ایک تہائی حصہ رہتا ہے اور دنیا کی چھ سب سے بڑی معیشتوں میں سے چار بڑی معیشتیں واقع ہیں۔

“امریکی عوام اور پوری دنیا کا مفاد بحرہند اور بحرالکاہل کے امن اور خوشحالی سے وابستہ ہے۔ اسی وجہ سے بحر ہند اور بحرالکاہل کو ہر حال میں آزاد اور کھلا رہنا چاہیے۔” ~ وزیر خارجہ پومپیو

وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ نے “بحرہند اور بحر الکاہل کے خطے میں کبھی بھی غالب آنے کی کوشش نہیں کی اور اگر کوئی ملک ایسا کرے گا تو ہم اُس کی مخالفت کریں گے۔”

“آزاد” کا مطلب بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “ہم چاہتے ہیں کہ تمام ممالک  …   دوسرے ممالک کے جبر کے خلاف اپنی سالمیت کا تحفظ کرنے کے قابل ہوں۔” آزاد کا یہ مطلب بھی ہے کہ ملک اچھی حکمرانی اور اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کا پاس کریں۔

وزیر خارجہ نے کہا، اسی طرح، “ہم یہ چاہتے ہیں کہ تمام ممالک فضائی راستوں اور سمندروں تک کھلی رسائی سے فائدہ اٹھا سکیں۔” انہوں نے مزید کہا، “ہم علاقائی اور سمندری تنازعات کا پُرامن حل چاہتے ہیں۔”

پومپیو نے اس بات کی اہمیت پر زور دیا کہ یہ ممالک امریکہ اور دیگر کاروباری اداروں کے لیے اپنی معیشتوں میں آسانیاں پیدا کریں تاکہ وہ اور زیادہ نجی سرمایہ کاری کو اپنی طرف راغب کر سکیں۔ وزیر خارجہ پومپیو نے جو بذات خود ایک سابقہ کاروباری شخصیت ہیں کہا، “جہاں تک امریکی کمپنیوں کا تعلق ہے، دنیا بھر کے شہری یہ جانتے ہیں کہ آپ جو کچھ  دیکھتے ہیں آپ کو وہی ملتا ہے یعنی دیانتدارانہ ٹھیکے، ایماندارانہ شرائط اور [آپ کو] کسی غیر دستاویزی اور گڑبڑ والے کام کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔”

Sun rising over a cityscape (© Sadiq Asyraf/AP Images)
وزیرخارجہ مائیک پومپیو یکم تا پانچ اگست کوالالمپور، ملائشیا (اوپر )، سنگاپور اور انڈونیشیا کا دورہ کریں گے۔ (© Sadiq Asyraf/AP Images)

انہوں نے کہا کہ بحر ہند اور بحرالکاہل کے خطے کو آزاد اور کھلا رکھنے میں مدد کرنا امریکہ کی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ  اس کے معاشی مفاد میں بھی ہے۔ اس ہفتے کے اواخر میں وہ یہی پیغام لے کر ملائشیا، سنگاپور اور انڈونیشیا کے دورے پر جا رہے ہیں۔

اس فورم میں شرکت کرنے والے کئی ایک حکومتی حکام نے بھی بحر ہند اور بحرالکاہل کے خطے کی اہمیت  پر زور دیا۔ اِن میں وزیر تجارت وِلبر راس، وزیرِ توانائی رِک پیری، بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے کے منتظم مارک گرین، بیرونی ممالک میں نجی سرمایہ کاری کی کارپوریشن کے صدر اور سی ای او، رے واشبرن اور ایکسپورٹ امپورٹ یعنی درآمد وبرآمد بنک کے قائم مقام چیئرمین اور صدر، جیفری گیرش شامل تھے۔

ماہی گیری، زیرِآب کھدائی اور دیگر سرگرمیوں کے تحفظ اور حال ہی میں خطے کا دورہ کرنے والے امریکی تجارتی مشن سمیت بحر ہند اور بحرالکاہل  سے متعلق امریکی کردار کے بارے میں مزید معلومات حاصل کیجیے۔