مادورو کی غیرقانونی حکومت چاہتی ہے کہ وینیزویلا کے شہری کووڈ-19 کے شکار اپنے ہمسایوں کو “حیاتیاتی دہشت گرد” کہیں اور اُن کی مذمت کریں۔

نکولس مادورو کی بولیویرن مسلح افواج نے وینیزویلا کے بیمار شہریوں کی تلاش کرنے اور یہ کہنے کی حوصلہ افزائی کی کہ واپس آنے والے تارکین وطن “حیاتیاتی دہشت گرد ہیں اور سب کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہیں۔” انہوں نے ایک ای میل ایڈریس بھی دیا اور کہا کہ اگر کسی کو اِن کے بارے میں علم ہو تو وہ  “اُن سے متعلق معلومات اور ان کے موجودگی کے صحیح مقامات” کی اطلاع دے تاکہ مادورو حکومت ان کو حراست میں لے سکے۔

کراکس کے ایک مرد نرس، ہاویئر ارسٹیزابل نے اخبار  نیویارک ٹائمز کو بتایا، “انہوں نے ہمیں کہا کہ ہم (کورونا وائرس) سے متاثر ہیں اور ہم ملک میں اس وبا کو پھیلانے کے مجرم ہیں۔”  ہاویئر نے بتایا کہ مارچ میں کولمبیا سے واپسی کے بعد اس نے 70 دن حراستی مرکز میں گزارے۔

ایک بار جب وینیزویلا کے اِن شہریوں کو حراست میں لے لیا جاتا ہے تو چاہے ان میں کووڈ-19 کی علامات نہ بھی پائی جاتی ہوں تو پھر بھی انہیں ایسی جگہوں میں بند کر دیا جاتا ہے جہاں حالات غیرمحفوظ ہوتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے بتایا، “لاطینی امریکہ کے دیگر ممالک سے وطن لوٹنے والے وینیزویلا کے شہریوں کو زبردستی قبضے میں لیے گئے ہوٹلوں، بند سکولوں اور خاردار تاروں میں گھرے بسوں کے اڈوں کے پرہجوم کمروں میں رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اِن مقامات پر خوراک، پانی یا ماسک محدود پیمانے پر دستیاب ہوتے ہیں۔”

 سپاہی سڑک پر بیٹھے لوگوں پر پہرہ دے رہے ہیں (© Manaure Quintero/Reuters)
وینیزویلا کے شہریوں کو کراکس، وینیزویلا میں 5 اگست کو سماجی فاصلے کے حکم کی تعمیل نہ کرنے پر، سکیورٹی فورسز کے اہلکار سڑک کے درمیان بٹھا کر سزا دے رہے ہیں۔ (© Manaure Quintero/Reuters)

ایسے میں جب مادورو کی غیرقانونی حکومت وینیزویلا کے شہریوں کے لیے اس عالمی وبا کے دوران نئے نئے مسائل کھڑے کرتی جا رہی ہے، اسی دوران قانونی عبوری صدر خوان گوائیڈو اور قانونی حکومت نے ہر ایک کو بہتر طبی سہولتیں فراہم کرنے میں مدد کرنے کے لیے ایک پروگرام تیار کیا ہے۔

قومی اسمبلی کے مطابق “ہیروئس دو لا سالود” (ہسپانوَی زبان) نامی پروگرام کے تحت اگلی صفوں میں کام کرنے والے طبی عملے کی لوگوں کی جانیں بچانے میں مدد کرنے کی خاطر انہیں اس وبا کے خلاف مقابلہ کرنے کے لیے درکار  فنڈ اور وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔

امریکہ کے محکمہ خزانہ کے تعاون سے، گوائیڈو کی عبوری حکومت نے حال ہی میں منجمد فنڈز تک رسائی حاصل کی اور طبی کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے اس پروگرام کو لگ بھگ 20 ملین ڈالر کی رقم فراہم کی۔ اگلی صفوں میں کام کرنے والے 60,000 ڈاکٹروں اور نرسوں کو ہر مہینے 100 ڈالر فی کس ادا کیے جائیں گے۔ یہ رقم مادورو حکومت کی جانب سے دی جانے والی تنخواہوں سے کہیں زیادہ ہے۔

گوائیڈو نے ٹوئٹر پر کہا کہ یہ پروگرام اُن “مردوں اور عورتوں کی خدمات کا اعتراف ہے جو ہنگامی حالات،عالمی وبا اور آمریت کے دوران لوگوں کی زندگیاں بچا رہے ہیں تاکہ ہم وینیزویلا کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھ سکیں۔ مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے ہم فتح کی طرف بڑھ  رہے ہیں۔”