مادورو کی بدعنوانیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ

مادورو کی غیرقانونی حکومت وینزویلا میں انسانی حقوق اور جمہوریت دونوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

وینزویلا کی انسانی حقوق کی تنظیم، “رابرٹ ایف کینیڈی ہیومن رائٹس گروپ اور فورو پینل” کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت کی طرف سے وینزویلا کے شہریوں کی جبری گمشدگیوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

حکومت عام شہریوں اور اُن کے اہل خانہ کو سیاسی منحرفین ہونے کے شبے میں اغوا کر لیتی ہے اور اِن پر کئی دنوں تک تشدد کیا جاتا ہے۔ بہت سے لوگوں کو اُن کے اغٔوا کے بعد دوبارہ نہ تو دیکھا گیا ہے اور نہ اُن کے بارے میں کوئی اطلاع ہے۔

رپورٹ میں 2018 میں لاپتہ ہونے والے 200 افراد، 2019 میں 524 افراد اور جون 2020 تک 230 سے زیادہ واقعات کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ گمشدگیوں میں اضافے اور مادورو کے بڑھتے ہوئے سیاسی بحران اور آمرانہ کنٹرول کے درمیان ایک باہمی تعلق بن چکا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کے گماشتوں کے ہاتھوں اٹھوائی جانے والی عورتوں کے لاپتہ ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ یہ بات اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ عورتوں کو مادورو کی حکومت کی بات منوانے کے لیے اُن کے اہل خانہ کو سزا دینے اور دھمکانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

فورو پینل کے صدر الفریڈو رومیرو نے کہا، “جبری گمشدگی، اور وہ بھی ایسی (جبری گمشدگی) جو منظم ہو، کا نتیجہ حراست میں لیے جانے والے فرد کے دفاع کے حق کی سنگین خلاف ورزی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ جبری گمشدگی جب من مانی نظربندی، جو کہ بذات خود انسانی حقوق کی ایک سنگین خلاف ورزی ہے، میں بدل جاتی ہے تو یہ جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے لامحدود بربریت کا ایک موقع بن جاتی ہے۔”

انتخابات میں پیشگی دھاندلی

اسی اثنا میں، مادورو وینزویلا کے شہریوں کے مستقبل کے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے حق کو پامال کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا کہ مادورو کے طرفدار، ‘سپریم ٹریبونل آف جسٹس’ (ٹی ایس جے) نے قومی انتخابی کونسل (سی این ای) کی قیادت کو مادورو کے کاسہ لیسوں سے بھر دیا ہے۔

عمارت کے باہر چار دوسرے لوگوں کے ہمراہ کھڑی ایک عورت ہاتھ ہلا رہی ہے (© Matias Delacroix/AP Images)
مادورو کی طرفدار قومی انتخابی کونسل کے اراکین 15 جون کو کراکس، وینزویلا میں۔ (© Matias Delacroix/AP Images)

پومپیو نے کہا، “یہ اقدامات غیر آئینی ہیں۔ وہ جمہوری عمل کا مذاق اڑا رہے ہیں اور وینزویلا کے عوام ان بہت سی آزادیوں کے تحفظ کی خاطر لڑ رہے ہیں جن کا وہ بھرپور حق رکھتے ہیں۔”

امریکی براعظموں کے ممالک کی تنظیم (او اے ایس) نے حال ہی میں ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں مادورو کی مرضی کی چنیدہ انتخابی کونسل اور مادورو کے طرفدار سپریم کورٹ کی کاروائیوں کی مزمت کی گئی ہے۔

ٹوئٹر پر او اے ایس کے سکریٹری جنرل لوئس الماگرو نے کہا، “ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ ملک کے جمہوری عہد کی آخری علامت کے طور پر بچ جانے والی [قومی اسمبلی] کا دفاع اور ٹی ایس جے اور سی این ای کے ناجائز فیصلوں کو مسترد اور کالعدم کرنا ہوگا۔”

بدعنوانی کے خلاف پابندیاں

مادورو حکومت کی بدعنوانیوں کی حمایت کے ردعمل میں امریکی حکومت وینزویلا کے شہریوں کے مادورو کے استحصال میں ملوث برے کرداروں پر پاپندیاں لگانا جاری رکھے ہوئے ہے۔

18 جون کو امریکی محکمہ خزانہ نے جوکین لیئل ہمنیز اور الیکس نین سابو پر پابندیاں لگائیں۔ یہ دونوں میکسیکو میں مادورو حکومت کے ساتھ خوراک کے بدلے تیل کا لین دین کرتے ہیں۔

یہ سمجھا جاتا ہے کہ امریکی پابندیوں سے بچنے کی خاطر مادورو نے وینزویلا کی سرکاری کمپنی، پی ڈی وی ایس اے کو لیل اور صابو کے ساتھ وینزویلا کے شہریوں کے لیے تازہ پانی اور خوراک کے بدلے خام تیل کا سودا کرنے کے لیے استعمال کیا۔ گوکہ وینزویلا کا تیل میکسیکو پہنچ گیا مگر اس سودے کا وینزویلا کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

یہ سب کچھ خوراک اور پانی کی قلتوں کے ہوتے ہوئے ہو رہا ہے۔ اپریل میں کیے گئے ایک سروے سے پتہ چلا کہ وینزویلا کے 86 فیصد لوگوں کو پانی تک ناقابل اعتماد رسائی حاصل ہے اور 11 فیصد کو پانی تک بالکل بھی رسائی حاصل نہیں۔

پومپیو نے کہا، “وینزویلا کے بحران سے نکلنے کا بہترین راستہ ایک آزادانہ اور منصفانہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا انعقاد کرانے کی خاطر ایک وسیع پیمانے پر قابل قبول عبوری حکومت ہے۔”

کچرے میں کھانا تلاش کرنے والا ایک آدمی (© Eva Marie Uzcategui/Getty Images)
10 اپریل 2019 کو کارلوس نامی شخص کراکس، وینزویلا میں کچرے کے ڈھیر میں کھانے کی کوئی چیز تلاش کر رہا ہے۔ (© Eva Marie Uzcategui/Getty Images)