مادورو کی جانب سے جمہوریت کو کچلنے کے عمل میں تیزی

کار پر لاٹھیاں برساتے ہوئے لوگ۔ (© Matias Delacroix/AP Images)
مادورو کے گماشتے وینیز ویلا میں کراکس ایئرپورٹ پر عبوری صدر خوان گوائیڈو پر حملہ کر رہے ہیں۔ (© Matias Delacroix/AP Images)

مادورو کی سابقہ حکومت اور اس کے اتحادی جمہوریت کو دبانے اور وینیز ویلا کے لوگوں پر ظلم کرنے کے نئے طریقے تلاش کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جب 11 فروری کو عبوری صدر خوآن ائیڈو اپنے بیرونی سفارتی دورے سے واپس آئے تو مادورو کے حامی غنڈوں نے کراکس کے نزدیک ایئر پورٹ پر ان پر حملہ کر دیا۔ ایک نے ٹریفک کون سے ان کی کار کا شیشہ توڑنے کی کوشش کی ۔

اگرچہ گوائیڈو محفوظ رہے تاہم دیگر اتنے خوش قسمت ثابت نہ ہوئے۔

مادورو کے کاسہ لیسوں نے صحافیوں کو مارا پیٹا مگر سکیورٹی فورسز خاموش تماشائی بنی کھڑی رہیں۔ صحافیوں کے تحفظ کی تنظیم، سی پی جے کے مطابق بہت سے صحافی  شدید زخمی ہوئے اور زیادہ تر سے ان کے (کمیروں جیسے) پیشہ وارانہ آلات چھین لیے گئے۔

کمیٹی نے بتایا، “جب صحافیوں نے پراسیکیوٹر آفس (سرکاری وکیل کے دفتر) میں حملے کی باضابطہ شکایت درج کرانے کی کوشش کی تو مسلح پولیس افسروں نے عمارت کو جانے والا راستہ بند کر دیا اور انہیں اندر جانے سے روک  دیا۔

گوائیڈو کے انکل خوآن ہوزے  مارکیز جیسے ہی کسٹمز سے گزرنے لگے تو سکیورٹی فورسز نے انہیں گرفتار کر لیا۔ مادورو حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ گوائیڈو کی پرتگال سے واپسی کی پرواز پر مارکیز کے پاس دھماکہ خیز مواد تھا۔ اس کے ساتھ ہی ‘ ٹی اے پی ایئر پرتگال’ کی کرا کس پروازیں بھیجنے کی اجازت کو معطل کر دیا گیا ہے۔ پرتگالی وزیر خارجہ ٹیریسا ریبیرو نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ فیصلہ مکمل طور پر بے بنیاد اور بلا جواز ہے۔

دفتر خارجہ کے ایلیٹ ابراہم نے کہا، “گوائیڈو کے قریب ترین مشیروں اور خاندان پر حملہ ایک سرعام اور گھناؤنا حملہ ہے۔”

مارکیز کو آخری مرتبہ ‘ جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ملٹری کاﺅنٹر انٹیلی جنس’ کی تحویل میں دیکھا گیا تھا جو شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والے مادورو نواز حکومتی  ادارے کے طور پر جانا جاتا ہے۔

ایک ہفتے بعد  ڈائریکٹوریٹ کے افسر زبردستی مارکیز کے گھر گھس گئے۔ اس وقت ان کے بیوی اور بچے گھر میں  موجود تھے۔ عبوری حکومت اور مارکیز کے وکیل نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ایک بیان میں امریکہ نے اس بے بنیاد گرفتاری کی مذمت کی اور مادورو حکومت سے مارکیز کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ بیان میں کہا گیا، “ہم عبوری صدر گوائیڈو کے خاندان اور جمہوریت کا تحفظ کرنے والے تمام افراد کی سلامتی اور بہبود  کا ذمہ دار نکولس مادورو اور ان کے  اردگرد جمع لوگوں کو ٹھہرائیں گے۔”

خوان گوائیڈو کے ارد جمع لوگ جن میں سے کچھ کیمرے لیے ہوئے ہیں۔ (© Ariana Cubillos/AP Images)
قائم مقام صدر خوان گوائیڈو وینیز ویلا میں سیمون بولیوار بین الاقوامی ایئرپورٹ پر۔ (© Ariana Cubillos/AP Images)

اطلاعات کے مطابق  گزشتہ سال وینیز ویلا میں 2,219 بلاجواز گرفتاریاں کی گئیں۔ 2014 میں مادورو کے اقتدار سنبھالنے سے لے کر اب تک کی گئی گرفتاریوں کی تعداد  تقریباً 15,000 ہوچکی  ہے۔

قومی اسمبلی کے مطابق گزشتہ ماہ مادورو حکومت نے غیر قانونی طور پر ایک بین الاقوامی امدادی مرکز کو لوٹا جس سے وینیز ویلا کے لوگوں کے لیے بھیجے گئے طبی امدادی سامان اور خراب نہ ہونے والی خوراک، ادویات اور کمبلوں میں کمی واقع ہوئی۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا، “امریکہ وینیز ویلا میں ہونے والی ہزاروں ہلاکتوں، حملوں اور بلا جواز  گرفتاریوں کی مذمت کرتا ہے۔ ہم انصاف اور احتساب کا مطالبہ کرنے میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔”