مادورو کی حکومت میں قدیم دیسی باشندے مصائب کا شکار

وینیزویلا کا آئین دیسی آبادیوں کے وجود کو تسلیم کرتا ہے۔ اس کے باوجود اِن کے حقوق کو مادورو کی ناجائز حکومت کی طرف سے پاؤں تلے روندا جا رہا ہے۔

اس اثنا میں، قانونی عبوری صدر خوان گوائیڈو کے زیر ہدایت، قومی اسمبلی یہ یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے کہ دیسی افراد جمہوری عمل کا حصہ بنیں۔

دیسی لوگ وینیزویلا کی مجموعی آبادی کا 2.8 فیصد ہیں۔ حکومت باضابطہ طور پر دیسی لوگوں کے  51 مختلف گروپوں کو تسلیم کرتی ہے۔

ان میں سے بہت سے گروپ کان کنی کی اورینوکو قوس (کے علاقے) کے قریب رہتے ہیں۔ اورینوکو قوس 112,000 مربع کلومیٹر پر مشتمل وینیزویلا کی وسطی پٹی ہے جسے قدرت نے کثیر مقدار میں سونے، ہیروں، کولٹان، اور  بکسائیٹ کی دھاتوں سے مالامال کر رکھا ہے۔

اس علاقے پر مادورو حکومت کے لیے کام کرنے والوں اور کولمبیا کے مسلح گروہوں کا بھی قبضہ ہے۔ یہ سب، کانوں سے نکالی جانے والی دھاتوں سے پیسہ بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

کانوں کے قریب رہنے والے دیسی لوگوں کے گروپوں کو کان کنوں کے طور پر اُن کی مرضی کے خلاف کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔  اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر، مشیل بیچلیٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، جن سے بطور کان کن کام نہیں کروایا جاتا وہ اپنے پانیوں میں موجود پارے کی خطرناک سطحوں کا شکار ہوتے ہیں۔

کان کنی کی قوس کے علاقے کو بڑہانے کی خاطر کان کن کمپنیوں نے غیرقانونی طور پر مقامی زمین پر قبضہ کر لیا ہے جس کے نتیجے میں دیسی لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی بیوپار کی سال 2020 کی رپورٹ کے مطابق انسانوں کے بیوپاریوں کا کان کن برادری، بالخصوص عورتیں اور لڑکیاں شکار ہوتی ہیں۔

گوائیڈو نے جنوری میں سوئٹزرلینڈ میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں کہا، “ہمیں دیسی باشندوں کی آبادیوں کا تحفظ کرنا ہے۔ [حکومت کا سونا] خونی سونا ہے۔”

کان کن طبقات کے ساتھ زیادتیوں کے علاوہ، مادورو حکومت دیسی کمیونٹیوں کے جمہوری حقوق بھی سلب کر رہی ہے۔ مادورو کے زیراختیار قومی انتخابی کونسل نے حال ہی میں آئین میں دیئے گئے وینیزویلا کے قدیم دیسی باشندوں کے حقوق میں تبدیلیاں کی ہیں جس کے نتیجے میں اُن کے لیے جمہوریت میں حصہ لینا مزید مشکل ہو گیا ہے۔

وینیزویلا کی قومی اسمبلی نے فوری طور پر اِن اقدامات کی مذمت کی۔ اسی طرح ایمیزون کی پارلیمان نے بھی مذمت کی ہے۔ ”

مذکورہ بالا دونوں اداروں نے وینیزویلا کے دیسی لوگوں پر زور دیا کہ وہ”اپنے شہری اور سیاسی حقوق کے خلاف زیادتیوں کی وجہ سے سول نافرمانی کا اعلان کریں۔”