(© Nelson Almeida/AFP/Getty Images)
وینیز ویلا کے فوجیوں کے ہاتھوں تصادم میں زخمی ہونے والے وینیز ویلا کے ایک آبائی باشندے کو علاج کے لیے برازیل کے ایک ہسپتال میں پہنچایا جا رہا ہے۔ (© Nelson Almeida/AFP/Getty Images)

نکولس مادورو نے دعوی کیا ہے کہ وینیز ویلا کے آبائی باشندے اس کے اتحادی ہیں۔ یہ دعوی مادورو کے آبائی باشندوں کے ساتھ  روا رکھے جانے والے سلوک سے میل نہیں کھاتا۔

نو اگست کو آبائی باشندوں کا عالمی دن مناتے ہوئے کراکس، وینیز ویلا میں مادورو نے کہا کہ وینیز ویلا کے آبائی باشندے اس کی حکومت کو تنہا کرنے کی کوششوں کے خلاف ایک “متحرک مزاحمت” ہیں۔ مگر پیمون آبائی باشندوں کے ساتھ پیش آنے والا ایک حالیہ واقعہ اس دعوے کا مذاق اڑاتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ پیمون 30,000 ہزار افراد پر مشتمل وینیز ویلا کے آبائی باشندوں کا ایک قبیلہ ہے جس کے افراد ملک کے اُس حصے میں رہتے ہیں جو یقینی طور پر بہت زیادہ معدنی دولت سے مالا مال ہے۔

پابندیوں کی زد میں آئی ہوئی اور تیل کی پیداوار کی اپنی بد انتظامیوں کی وجہ سے مادورو کی سابقہ حکومت آمدنی کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہی ہے۔ 2016ء میں اس حکومت نے وینیز ویلا کی وسطی پٹی کے 111,000 مربع کلو میٹر پر مشتمل رقبے پر “اورینوکو کی کان کنی کی قوس” نامی منصوبے کا آغاز کیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس پٹی میں دنیا کے سونے، ہیروں، کیلٹن اور باکسائیٹ کے سب سے بڑے ذخیروں میں سے ایک ذخیرہ پایا جاتا ہے۔

حکومتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے وینیز ویلا کے فوجیوں کے ساتھ ساتھ مسلح گروہوں اور کولمبیا کے جنگجوؤں نے غیرقانونی کان کنی اور جنگل کی کٹائی سے لاقانونیت کا ماحول پید اکر رکھا ہے۔ یہ صورت حال بدعنوانی اور قانون کی حکمرانی کے خاتمے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔

پیمون اس وقت فوج اور دیگر مسلح گروہوں کے حملوں کی زد میں آئے جب وہ غیر قانونی طور پر جنگلوں کی کٹائی اور کان کنی کرنے پر بدعنوان اور ظالم فوجیوں سے اپنی زمینوں کا دفاع  کررہے تھے۔

فروری میں حکومتی فوجیوں نے دو پیمونوں کو ہلاک اور 25  کو زخمی کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کو پیمونوں تک پہنچنے کو روکا۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس وقت سے لے کر اب تک پیمون کمیونٹی کے 1,300 اراکین سرحد پار کر کے برازیل کے تاراؤپارو کے اس گاؤں چلے گئے جہاں پیمون قبیلے کے لوگ آباد ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے، “وینیز ویلا کی معیشت کی تباہی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خوراک اور دوائیوں کی کمی، بے بس کر دینے والی افراط زر اور پُرتشدد افراتفری کے بعد یہ واضح نہیں کہ سلامتی کی تلاش میں بھاگ کر برازیل میں پناہ میں لینے والے سینکڑوں پیمون، کب — اور شاید کبھی بھی، وینیز ویلا واپس لوٹ سکیں گے۔”