دنیا بھر کے ممالک مادورو کی غیرقانونی حکومت کی وینیزویلا میں جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی حالیہ کوشش کو فریب کاری قرار دے رہے ہیں۔

6 دسمبر کو غیرآئینی طور پر نکولس مادورو کی حکومت نے اس نیت کے ساتھ قومی اسمبلی کے انتخابات کا کھیل رچایا کہ مادورو اور اُس کے کاسہ لیسوں کے خلاف ڈٹ جانے والے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے سیاست دانوں کو نکال باہر کیا جائے۔

اس کا نتیجہ ایک غیرجمہوری اور غیرقانونی تماشے کی صورت میں نکلا۔

اتوار کی ووٹنگ کے بعد امریکی براعظموں کی تنظیم (او اے ایس)، لیما گروپ،  یورپی یونین، بین الاقوامی رابطے کے گروپ سمیت، 55 ممالک نے اِن انتخابات کو رد کر دیا ہے اور ان کو قانونی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

7 نومبر کو وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا، “دنیا کی بے شمار جمہوریتوں کے ہمراہ، امریکہ اس ڈھکوسلے کی مذمت کرتا ہے جو بھروسے کے کم ترین معیار پر بھی پورا نہیں اترتا۔ اِن انتخابات میں مادورو نے ڈھٹائی سے کام لیتے ہوئے سیاسی پارٹیوں کے ناموں اور اُن کے علامتی نشانوں کو ختم کر کے اپنے حق میں دھاندلی کی، اپنے وفاداروں پر مشتمل انتخابی کونسل کے ذریعے انتخابی عمل میں گڑبڑ کی، تشدد اور دھمکیوں اور دیگر ہتھکنڈوں سے کام لیا۔۔”

6 دسمبر کے انتخابات سے قبل کے مہینوں میں، دنیا بھر کے ممالک، بین الاقوامی اداروں اور غیرسرکاری تنطیموں نے مادورو حکومت کے انتخابی عمل کو اپنے حق میں ازسرنو ترتیب دینے کی مخالفت کی۔ اِن میں سے بہت سوں نے وینیزویلا کے اندر انسانی بحران اور آزادیِ تقریر کا گلا گھونٹنے کے حوالے اُن وجوہات کے طور پر دیئے جن کے ہوتے ہوئے وینیزویلا میں قانون ساز ادارے کے  آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں ہو سکتے۔

ٹویٹ:

وزیر خارجہ پومپیو:امریکہ، مادورو کی غیرقانونی حکومت کے قانون ساز ادارے کے 6 دسمبر کے دھاندلی زدہ انتخابات کی مذمت کرتا ہے۔ یہ بھروسے کے کم ترین معیار پر بھی پورے نہیں اترتے اور یہ وینیزویلا کے جمہوری مستقبل کو چرانے کی کوشش کرنے سے  زیادہ کچھ بھی نہیں ہیں۔ ہم تمام ممالک سے اس انتخابی فریب کاری کو مسترد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔  

یورپی یونین کے ایک بیان میں کہا گیا، “سیاسی تکثیریت کے احترام کی عدم موجودگی اور اپوزیشن لیڈروں کا نا اہل قرار دیا جانا اور اُن کے ساتھ کی جانے والی زیادتیاں یورپی یونین کو اس انتخابی عمل کو قابل بھروسہ، مشمولہ یا شفاف قرار دینے کی اجازت نہیں دیتیں اور یہ عمل وینیزویلا کے عوام کی نمائندگی نہیں کرتا۔”

برطانیہ نے کہا، “برطانیہ 2015ء میں منتخب ہونے والی قومی اسمبلی کو تسلیم کرتا ہے اور خوان گوائیڈو کو وینیزویلا کے عبوری (اور) آئینی صدر کی حیثیت سے تسلیم کرتا ہے۔”

پومپیو نے کہا کہ امریکی حکومت اپنے بین الاقوامی حلیفوں کے ساتھ متفق ہے۔

پومپیو نے کہا، “نہ تو مادورو اور نہ ہی دھوکہ بازی سے منتخب ہونے والی نئی قومی اسمبلی وینیزویلا کے عوام کی قانونی آواز کی  نمائندگی کرے گی۔ (اس آواز) کا اظہار آزادانہ اور منصفانہ صدارتی انتخابات کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔”