مارکیٹ میں نیا آئیڈیا متعارف کرانے میں کاروباری ماحول کی اہمیت

کسی ملک کی املاکِ دانش کی مجموعی تعداد نہ صرف ایجادات، کتابوں، فلموں، ریکارڈنگز اور الیکٹرانک آلات کی تعداد کے حساب سے گنی جاتی ہے بلکہ کپڑوں، مشینوں اور بہت سی مصنوعات پر “لوگوز” (یعنی کاروباری امتیازی نشانوں) والے برانڈ ناموں کو بھی ان میں شمار کیا جاتا ہے۔

املاک دانش کے حقوق کسی مرد یا عورت کو ان کی اپنی تخلیقات سے پیسے کمانے کی اہلیت کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ موجدین، تخلیق کار اور کاروباری نظامت کار اپنی اختراعات سے منافع کمانے کا حق محفوظ رکھیں، (دنیا کے) ممالک اپنے ہاں نئے خیالات اور معاشی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

املاک دانش کے حقوق یا آئی پی آر کا تحفظ چار طریقوں سے کیا جاتا ہے: پیٹنٹس (ایجادات)، اشاعت کے جملہ حقوق (ادبی اور فنی کام)، ٹریڈ مارکس (لوگوز یعنی کاروباری امتیازی نشان اور برانڈ ناموں والی مصنوعات) اور تجارتی راز۔

تاہم آئی پی آر کو تحفظ فراہم کرنے کی سب ملکوں کی سوچ ایک جیسی نہیں ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ اور چین میں موجدین کے حقوق کے بارے میں کلی طور پر مختلف نظام رائج ہیں۔

بالخصوص آئی پی آر کے تحفظات کے حوالے سے، دونوں ممالک کے کاروباری ماحول کا موازنہ مالکیت کے بین الاقوامی اشاریے میں کیا گیا ہے۔

پیٹنٹ، ٹریڈ مارک اور حق اشاعت کے تحفظ پر دی جانے والی ممالک کی توجہ کی پیمائش کرنے کے علاوہ، یہ اشاریہ قانونی اور سیاسی ڈہانچے کی پیمائش بھی کرتا ہے۔ قانون کی حکمرانی کے بغیر، کسی موجد کی آئی پی کی چوری کا ازالہ نہیں کیا جاسکتا۔ لہذا رشوت ستانی، بھتہ خوری، چوری کی چیزیں بیچنے کی حوصلہ افزائی یا رشوت خوری جیسی بدعنوانیاں جائز کاروبار اور فنکارانہ کاروباری اداروں کے پھلنے پھولنے کے امکانات کو کم کردیتی ہیں۔

امریکی اور چینی کاروباری ماحولوں کا موازنہ کرنے والا ایک تصویری خاکہ۔ (State Dept./S. Gemeny Wilkinson)
(State Dept./S. Gemeny Wilkinson)

امریکی ایوان تجارت کے عالمی اختراعات کے پالیسی مرکز کی جانب سے ملکوں کے شائع کردہ ایک اور اشاریے میں املاک دانش کے حقوق کے نظام کی بنیاد پر امریکہ پہلے نمبر پر جبکہ چین پچیسویں نمبر پر ہے۔

ابتدا ہی میں تحفظات کی فراہمی

امریکہ کے بانیوں نے امریکی آئین میں سال 1787 میں آئی پی آر کو تحفظ دینے کے لیے کانگریس کو اختیارات دے کر آئی پی آر کی حفاظت کا بندوبست ابتدا ہی میں کر دیا تھا۔ کانگریس نے 1790ء میں پیٹنٹس دینے کے معیار مقرر کیے اور صدر جارج واشنگٹن نے اسی سال امریکہ کے پہلے پیٹنٹ پر دستخط کیے۔

آج، امریکہ کا پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک کا دفتر پیٹنٹ جاری کرتا ہے اور انہیں رجسٹر کرتا ہے۔ یہ دفتر موجدین اور کاروباروں کو اپنی ایجادوں اور شناخت کروانے والی چیزوں کی اندرونِ ملک اور بیرونی ممالک میں تحفظ کے بارے میں مشورے دیتا ہے۔ اس کے علاوہ کاپی رائٹ کا دفتر تخلیقی کاموں کے کاپی رائٹ یعنی نشرو اشاعت کے جملہ حقوق رجسٹر کرتا ہے۔

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن میں چین کی آئی پی کی چوریوں اور کاپی رائٹ کی خلاف ورزیوں کی لگ بھگ 1,000 تحقیقات چل رہی ہیں۔ 2019ء میں ایک انٹرویوں میں وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا کہ امریکہ اور چین کے تجارتی تعلقات اہم ہیں۔ مگر انہوں نے اس بات کا اضافہ کیا کہ واشنگٹن آئی پی کی چوریوں اور دیگر زیادتیوں کی ہمیشہ “مخالفت” کرے گا۔