Karlie Kloss and three young women sitting around a table (© George Etheredge/The New York Times/Redux)
کارلی کلوس (دائیں سے دوسری) 8 مارچ 2018 کو "کوڈ وِد کلوسی" کی تعلیمی ماہرین کے ہمراہ۔ (© George Etheredge/The New York Times/Redux)

ماڈلنگ کی دنیا کی مشہور ترین شخصیات میں شمار ہونے والی، کارلی کلوس کو یہ جاننے کا تجسس تھا کہ انسٹا گرام جیسی ایپس کیسے کام کرتی ہیں۔ انہوں نے ایک کلاس میں داخلہ لیا تو انہیں احساس ہوا کہ کوڈنگ انہیں بہت پسند ہے۔ آج تک ان کا کوڈ ود کلوسی [کلوسی کے ساتھ کوڈنگ] نامی کیمپ امریکہ میں 1000 سے زائد لڑکیوں کی تربیت میں مدد دے چکا ہے۔

کلوس نے یہ کوڈنگ کیمپ 2015ء  میں قائم کیا اور اس کا مقصد لڑکیوں کو ٹیکنالوجی کی صنعت میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے قابل بنانا تھا۔ اس مقصد کے لیے ماڈلنگ کرنے والی اس خاتون نے ملک بھر میں 13 سے 18 سال تک کی عمر کی لڑکیوں کو مواقع کی فراہمی کے لیے نیویارک کے اسی کوڈنگ سکول کے ساتھ مل کر کام کرنا شروع کیا جہاں انہوں نے 2014ء میں اپنا پہلا کورس کیا تھا۔

کلوس اپنی ویب سائٹ پر کہتی ہیں، ”مجھے احساس ہوا کہ آرٹ اور فیشن کی طرح کوڈ بھی ایک تخلیقی کام ہے۔ ڈیجیٹل میدان میں ترقی کو فروغ دینے میں خواتین کی شرکت لازمی حیثیت رکھتی ہے اور کوڈنگ کے بارے میں جاننا نئی نئی حدود کی تلاش ہے اور اسے تخلیق میں کلیدی اہمیت حاصل ہے۔”

دو ہفتے پر مشتمل پروگرام میں لڑکیاں سافٹ ویئر انجینئرنگ کے بنیادی اصول سیکھتی ہیں اور انہیں عام طور پر سب سے زیادہ استعمال ہونے والی پروگرامنگ کی زبانوں سے متعارف کرایا جاتا ہے۔ پہلی مرتبہ کوڈ سیکھنے والی ان لڑکیوں کو روبی، ایچ ٹی ایم ایل اور سی ایس ایس کے بارے میں جاننے کا موقع ملتا ہے جبکہ دوسرے یا تیسرے تعلیمی سال کے لیے آنے والی طالبات جاوا سکرپٹ اور سپرنٹ سیکھتی ہیں۔ کمپیوٹر کی یہ زبان ‘آئی او ایس’ ایپلی کیشنز کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے۔

کلوس ان میں سے بہت سی زبانیں سیکھ چکی ہیں۔ انہوں نے ٹین ووگ نامی رسالے کے لیے ایک مضمون میں لکھا، ”میں کوڈ کے بارے میں محض اپنے تجسس کی تسکین چاہتی تھی۔ مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ اس خفیہ زبان کو سیکھنا مجھے اتنا اچھا لگے گا یا یہ کہ تمام لڑکیوں کو کوڈ سکھانے اور انہیں ٹیکنالوجی کے میدان میں لیڈر بننے کے لیے تیار کرنے کے حوالے سے میرے عزم پر اس قدر اثرانداز ہو گا۔”

کلوس کے کوڈنگ کے کیمپ امریکہ بھر کے مختلف شہروں میں ہر سال منعقد کیے جاتے ہیں۔ 2017 میں ‘کوڈ ود کلوسی’ نے آسٹن ٹیکساس، سان فرانسسکو، ڈینور اور بوسٹن سمیت 25 مختلف شہروں میں 50 کیمپ منعقد کیے۔

کیمپ میں شرکت کرنے والی ہر طالبہ کا چناؤ درخواستوں کی بنیاد پر بنائے گئے ایک عمل کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ کلوس اس کورس پر اٹھنے والے تمام اخراجات خود برداشت کرتی ہیں اور طالبات سے کوئی پیسہ نہیں لیا جاتا۔

Woman sitting in office, with city skyline in window behind her (© George Etheredge/The New York Times/Redux)
کارلی کلوس نیویارک کے اپنے دفتر میں۔ (© George Etheredge/The New York Times/Redux)

‘کوڈ ود کلوسی’ سے فارغ التحصیل طالبات نے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹر ڈگریوں کے لیے امریکہ کی نامور  یونیورسٹیوں کا رخ کیا، مائیکروسافٹ جیسے اداروں میں تربیت پائی اور کوڈنگ سکھانے کے لیے اپنی کلاسوں کا اجرا کیا۔

کلوس کا شمار ایسی معروف شخصیات میں ہوتا ہے جو مخففاً سٹیم کہلانے والے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے میں متحرک کردار ادا کر رہی ہیں۔ امریکی ماڈل لنڈسی سکاٹ بھی کوڈنگ کی دلدادہ اور حامی ہیں۔ وہ ‘گرلز وُو کوڈ’ [کوڈنگ کرنے والی لڑکیاں] نامی ایک غیرمنفعتی تنظیم کی سرپرستی کرتی ہیں۔ اُن کی تنظیم نوعمر لڑکیوں کو کوڈنگ سیکھنے میں مدد کرتی ہے۔

کمپیوٹر سائنس کی تعلیم کا سالانہ ہفتہ اور اس کے مماثل پروگرام ‘کوڈ کا گھنٹہ’ کو بھی بے حد حمایت حاصل ہے۔ اس تحریک کے سفیروں میں کلوس، اداکار ایشٹن کوچر اور مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس بھی شامل ہیں۔

یہ مضمون فری لانس لکھاری مائیو ایلسپ نے تحریر کیا۔

 

 

کوڈنگ سے متعلق چند ملازمتیں: 

‘نیٹ ورک آرکیٹکٹ’ لوکل ایریا نیٹ ورکوں اور انٹرانیٹوں سمیت، ڈیٹا کمیونیکیشن نیٹ ورکوں کو ڈیزائن کرتے اور عملی طور پر بناتے ہیں۔

پروگرامر وہ کوڈ لکھتے اور انہیں ٹیسٹ کر تے ہیں جن سے کمپیوٹر ایپلی کیشنوں اور سافٹ ویئر پروگراموں کو درست طریقے سے کام کرنے میں مدد ملتی ہے۔

انفارمیشن سکیورٹی اینالسٹ کسی ادارے کے کمپیوٹر نیٹ ورک اور نظام کے لیے حفاظتی اقدامات کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور انہیں عملی شکل دیتے ہیں۔

‘ویب ڈویلپر’ ویب سائٹیں ڈیزائن کرتے ہیں اور انہیں بناتے ہیں۔

ماخذ: یوایس بیورو آف لیبر سٹیٹسٹکس .