وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 14 اپریل کو اعلان کیا کہ امریکی محکمہ خارجہ اپنے خارجہ امور کے کاموں میں مساوات کو شامل کر رہا ہے اور عالمی سطح پر نسلی اور دیگر عدم مساوات کو نمایاں طور پر دکھائی دینے کو بڑھا رہا ہے۔
اندرون ملک اور بیرون ملک نسلی اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنا بائیڈن-ہیرس انتظامیہ کی ترجیح ہے۔
14 اپریل کو وائٹ ہاؤس نے اس سلسلے کے اگلے مرحلے کا آغاز کیا جس کے تحت “ایکویٹی ایکشن پلانز” [مساوات کے عملی اقدامات کے منصوبے] پیش کیے گئے۔ اِن میں امریکہ کے ہر ایک حکومتی ادارے میں نسلی مساوات کو فروغ دینے اور پسماندہ طبقات کی مدد کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا گیا۔
بلنکن نے کہا، “ہمارا ایکویٹی ایکشن پلان اس تاریخی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے جس کا تعلق امریکہ کی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے کو چلانے اور اس پر عمل درآمد کرنے کے طریقوں سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر نسلی اور دیگر عدم مساوات کو نمایاں طور پر دکھائی دینے میں اضافہ کرنے کے علاوہ نئے نقطہ نظر سے “بہتر [اور] باخبر خارجہ پالیسیاں بنائی جائیں گیں تاکہ دنیا بھر میں مساوات اور برابری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو کم کیا جا سکے۔”
خارجہ پالیسی کے ذریعے مساوات کو فروغ دینا
محکمہ خارجہ امریکی خارجہ پالیسی کے ذریعے مساوات کے فروغ کے لیے پہلے ہی کئی ایک ٹھوس اقدامات اٹھا چکا ہے۔ ان اقدامات سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو آگے بڑہایا جائے گا۔ اِن ٹھوس اقدامات میں سے چند ایک اقدامات کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:-
سہ فریقی وعدوں میں کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ شامل ہونا: ایل جی بی ٹی کیو آئی+ کے حقوق کے لیے گلوبل ایکویلٹی فنڈ، مقامی خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد پر سہ فریقی ورکنگ گروپ اور نسلی مساوات اور شمولیت کے لیے شمالی امریکہ کی شراکت داری، اِن اقدامات کی چند ایک مثالیں ہیں۔
عالمی سطح پر افریقی النسل لوگوں کی حفاظت اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اقوام متحدہ میں افریقی النسل لوگوں کے بارے میں ایک مستقل فورم کی تشکیل کی بھرپور حمایت کرنا۔
محکمہ خارجہ کی 2022 کی انسانوں کی سمگلنگ کی رپورٹ کے لیے نسلی مساوات اور غیر محفوظ کمیونٹیوں پر ڈیٹا اکٹھا کرنا اور وائٹ ہاؤس اور کابینہ کے 20 دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا تاکہ انسداد سمگلنگ کی امریکی پالیسیوں اور پروگراموں میں مساوات پر مبنی نقطہ نظر کو یکجا کیا جا سکے۔
2016 کے امن معاہدے کو نافذ کرنے کے لیے کولمبیا کی کاوشوں میں مدد کرنا اور اس معاہدے کے نسلی باب کی اہمیت کو بڑھانا، جو کہ کولمبیا میں نسلی اور نسلی شمولیت کو فروغ دینے کا اہم ترین طریقہ کار ہے۔
2021 میں بائیڈن-ہیرس انتظامیہ کی طرف سے جاری کی گئی صنفی مساوات اور برابری سے متعلق پہلی قومی حکمت عملی کو نافذ کرنا۔ “انٹرسیکشنل اپروچ” [محکموں کے مابین تعاون کی سوچ] کا استعمال کرتے ہوئے اس منصوبے کے تحت امریکہ اور عالمی سطح پر رکاوٹوں کو ختم کرنے اور خواتین، لڑکیوں اور ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد کو ان کے تمام تنوع کے ساتھ بااختیار بنانے کا کام کیا جائے گا۔
امریکیوں کو پاسپورٹ پر جنس کے حوالے سے “ایکس” مارکر کے استعمال کی پیشکش کرنا۔ محکمہ خارجہ امریکہ کا پہلا حکومتی ادارہ ہے جس نے شناختی دستاویزات پر اس مارکر کی پیشکش کی ہے۔

کلیدی شعبے
جیسا کہ محکمہ خارجہ کے ‘ ایکویٹی ایکشن پلان’ میں بیان کیا گیا ہے، محکمہ تمام اقدامات میں نسلی اور صنفی مساوات کوفروغ دینے کے لیے ذیل سمیت کئی ایک اقدامات اٹھائے گا:-
- سفارتی سرگرمیاں۔
- اعلٰی سطحی مذاکرات۔
- کثیر الجہتی کوششیں۔
- غیرملکی امداد۔
- عوامی سفارت کاری اور تبادلے۔
- خریداری اور ٹھیکے۔
عالمی سطح پر تنوع

امریکی حکومت کے متعدد اہلکار دنیا بھر میں اقلیتوں کے حقوق کے وکیل کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
سارہ منکارا بین الاقوامی معذوری کے حقوق پر امریکہ کی خصوصی مشیر ہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بنانے کی ذمہ دار ہیں کہ امریکی سفارت کاری اور غیر ملکی امداد دنیا بھر میں معذور افراد کی مدد کرے۔
جیسیکا سٹرن ایل جی بی ٹیو کیو آئی+ افراد کے انسانی حقوق کو فروغ دینے کے لیے امریکہ کی خصوصی ایلچی ہیں۔ اُن کا مشن دنیا بھر میں ایل جی بی ٹیو کیو آئی+ کمیونٹی کے لیے مساوی احترام کو فروغ دینا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر جسٹن ہینز فورڈ کو 2022-2024 کے لیے نسلی امتیاز سے نمٹنے کی خاطر افریقی النسل لوگوں سے متعلق اقوام متحدہ کے مستقل فورم میں خدمات انجام دینے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ امریکہ نے اِس فورم کے قیام کی بھرپور حمایت کی۔
صدر بائیڈن نے ایک انتظامی حکم نامے میں کہا، “برابر کے مواقع امریکی جمہوریت کی اساس ہیں۔” اس حکم نامے کا تعلق اُن مساواتوں کو فروغ دینا ہے جو حکومت کے تمام شعبوں میں نافذ کی گئیں۔ مساوات کے نفاذ کے بارے میں اس حکم نامے پر صدر بائیڈن نے 2021 میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد دفتر میں اپنے پہلے دن دستخظ کیے۔