کیا آپ کسی ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں؟ محکمہ خارجہ کی جانب سے ہر سال مرتب کی جانے والی انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں ملک وار رپورٹیں، آپ کی تقریر اور مذہب کی آزادیوں اور بہت کچھ کی تحقیق کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
اسے ہر سال دس لاکھ سے زائد افراد پڑھتے ہیں اور یہ محکمہ خارجہ کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی دستاویز ہے۔
قارئین کسی ایک ملک یا مسئلے کے حوالے سے انفرادی رپورٹوں کے حصوں کو عورتوں یا اقلیتی گروہوں کے انسانی حقوق یا اظہار رائے کی آزادی یا جیلوں کی صورت احوال جیسے مسائل کے حساب سے ترتیب دے سکتے ہیں۔
ان معلومات کو کون اور کیسے استعمال کرتا ہے؟
محکمہ خارجہ نے مندرجہ ذیل اُن چھ طریقوں کی نشاندہی کی ہے جن سے یہ رپورٹیں عام طور پر استعمال کی جاتی ہیں:
- اِن رپورٹوں میں درج معلومات کو صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ سمیت اعلی سرکاری اہل کاروں کو غیر ملکی سربراہان مملکت اور سول سوسائٹی کی شخصیات کے ساتھ اُن کی ملاقاتوں سے قبل صورت حالات سے آگاہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
- غیرسرکاری تنظیمیں اپنی رپورٹوں اور پروگراموں کی تیاری میں ان رپورٹوں پر انحصار کرتی ہیں۔
- اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے دنیا کے ممالک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کے جائزے کے لیے ان رپورٹوں کو استعمال کرتے ہیں۔
- اساتذہ اور دیگر ماہرین تعلیم اِن رپورٹوں کو تحقیق اور تدریس کے وسائل کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
- کاروبار اور تجارتی تنظیمیں بین الاقوامی سرمایہ کاری اور تجارتی منصوبوں کے لیے خطرات کا تجزیہ کرنے کی خاطر اِن رپورٹوں کو استعمال کرتی ہیں۔
- امریکہ کا محکمہ انصاف اور انسانی حقوق کے وکلاء سیاسی پناہ کے بارے میں فیصلے کرتے ہوئے اِن رپورٹوں کا استعمال کرتے ہیں۔
امریکی کانگریس نے 40 سال قبل ایک قانون پاس کیا جس میں وزیر خارجہ کے لیے ہر سال یہ رپورٹیں تیار کرنے اور انہیں کانگریس کو بھجوانا ضروری قرار دیا گیا۔ کانگریس میں قانون ساز قانونی مسودات کی تیاری، غیرملکی امداد کی منظوری، اور پالیسیوں سے متعلق دیگر فیصلے کرتے وقت اِن رپورٹوں میں موجود معلومات کو پیش نظر رکھتے ہیں۔

ان رپورٹوں کی تیاری میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی منشور اور اس کے بعد ہونے والے معاہدات سے راہنمائی لی جاتی ہے۔ لہذا انفرادی ممالک کی اِن رپورٹوں میں قانونی نتائج اخذ نہیں کیے جاتے، ملکوں کی درجہ بندی نہیں کی جاتی یا یہ فیصلہ نہیں کیا جاتا کہ آیا وہ معیارات پر پورا اترنے میں ناکام رہے ہیں یا نہیں۔
محکمہ خارجہ کس طرح معلومات اکٹھی کرتا ہے؟
کسی بھی ملک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات سے قطع نظر، محکمہ خارجہ ہر ملک کے بارے میں ایک ہی جیسے سوالات پوچھتا ہے، اور ہر انفرادی رپورٹ میں ایک ہی جیسے معیاروں کو استعمال کرتا ہے۔
ہر امریکی سفارت خانے میں ایک پولٹیکل افسر ہوتا ہے جو انسانی حقوق (کی رپورٹ) کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ یہ افسر میزبان حکومت، میڈیا رپورٹٔوں، مقامی غیرسرکاری تنظیموں اور دیگر ایسے ذرائع سے معلومات جمع کرتا ہے جن میں اُس ملک میں انسانی حقوق کے بارے میں فکرمندی پائی جاتی ہے۔
ممکن ہے یہ بات حیران کن ہو کہ اکثر، جن ممالک کا انسانی حقوق کا ریکارڈ اچھا ہوتا ہے اُن کی رپورٹیں طویل ہوتی ہیں۔ اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ اِن ممالک میں کثیرتعداد میں معلومات دستیاب ہوتی ہیں کیونکہ ان کے معاشروں میں زیادہ شفافیت پائی جاتی ہے۔ اس کے علاہ اس بات کا بھی زیادہ امکان ہوتا ہے کہ وہاں کا پریس مبینہ الزامات، کھلے قانونی نظام، اور محنت کشوں کی فعال یونینوں اور انسانی حقوق کے حامیوں کے بارے میں خبریں دینے میں زیادہ آزاد ہو۔