
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 2 جون کو کہا کہ مذہبی آزادی ایک بنیادی امریکی قدر اور ایک عالمگیر انسانی حق ہے۔ اس کے علاوہ یہ خارجہ پالیسی کی ایک اہم ترجیح بھی ہے۔
بلنکن نے کہا، “جب ہر فرد کے اپنے عقیدے پر عمل کرنے یا کسی عقیدے پر عمل نہ کرنے کا انتخاب کرنے کے بنیادی حق کا احترام کیا جاتا ہے تو لوگ اپنی کمیونٹیوں کی کامیابیوں میں اپنا بھرپور حصہ ڈال سکتے ہیں [اور] تمام کے تمام معاشرے بہتر ہو جاتے ہیں۔”
لیکن جب حکومتیں اس حق سے انکار کرتی ہیں، “اس سے تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے، اس سے تقسیم کا بیج بویا جا تا ہے، [اور] عام طور پر اس کے نتیجے میں عدم استحکام پیدا ہوتا ہے اور تنازعات کھڑے ہو جاتے ہیں۔”
بلنکن نے اپنے اِن تاثرات کا اظہارمحکمہ خارجہ کی 2021 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کیا۔ اس سالانہ رپورٹ میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں اور مثبت حکومتی یا سماجی اقدامات پر ایک نظر ڈالی گئِ ہے۔ یہ رپورٹ امریکی خارجہ پالیسی کے اہم فیصلوں کے بارے میں آگاہی دیتی ہے۔
“
مذہبی آزادی وہ پہلی آزادی ہے جو ہمارے آئین کے حقوق کے منشور میں درج ہے۔
“
~ وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن
قابل ذکر پیشرفت
کئی ایک ممالک نے 2021 میں مذہبی آزادی کو بہتر بنانے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ جن میں سے کچھ کی مثالیں ذیل میں دی جا رہی ہیں:-
- مراکش نے معبدوں جیسے یہودیوں کے ورثے کے مقامات کو بحال کیا گیا۔ اس کے علاوہ سکول کے نصاب میں یہودی تاریخ کو شامل کیا جائے گا۔
- عراق نے پوپ فرانسس کو اپنے ملک کے پاپائے روم کے اولین دورے پر خوش آمدید کہا۔ پوپ نے کئی شہروں میں عیسائی اور بین المذاہب عبادت کی قیادت کی۔
- مشرقی تیمور کے صدر ہوزے راموس-ہورڈا نے تمام شہریوں کے مذہبی عقائد سے قطع نظر ان کے حقوق کا دفاع کرنے کا عہد کیا۔

بلنکن نے کہا، “اس رپورٹ کا انجام کار تعلق اس قسم کی ترقی کودنیا کے دوسرے حصوں میں پھیلانے سے ہے۔”
وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی زیادتیاں
کچھ حکومتیں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کے لیے توہین مذہب اور ارتداد کے قوانین کا استعمال کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ بعض حکومتیں مذہبی لباس پر پابندیوں جیسے اقدامات کے ذریعے مذہبی عقیدے کے اظہار پر پابندیاں لگا رہی ہیں۔
اپنے بیان میں بلنکن نے مذہبی آزادی کو لاحق خطرات کی جن مثالوں کو اجاگر کیا اُن میں مندرجہ ذیل مثالیں شامل ہیں:-
- برما کی فوج نے مسلمان اکثریتی روہنگیا لوگوں کے خلاف نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔ برمی فوج نے مساجد کو بھی تباہ کیا، قرآن پاک کی بے حرمتی کی اور دیگر زیادتیوں کیں۔
- ایریٹیریا میں صرف چار مذاہب کے ماننے والوں کو آزادی سے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی اجازت ہے۔
- چین انسانیت کے خلاف جرائم اور ویغوروں جن کی اکثریت مسلمان ہے، اور دیگر نسلی اور مذہبی اقلیتی گروہوں کے افراد کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔
بلنکن نے کہا، “ہمارے اپنے اور پورے یورپ سمیت تمام معاشروں کو نفرت کی بڑھتی ہوئی شکلوں کا، جس میں یہود دشمنی [اور] مسلم دشمنی کے جذبات بھی شامل ہیں، مقابلہ کرنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے۔”

بین الاقوامی مذہبی آزادی کے لیے امریکہ کے عمومی سفیر رشاد حسین نے کہا کہ اِن زیادتیوں سے کوئی طبقہ بھی محفوظ نہیں۔
انہوں نے کہا،م”حکومتوں کو بولنا چاہیے اور کمزوروں اور پسماندہ لوگوں کی حفاظت کرنی چاہیے۔ مذہب بھلائی کے لیے ایک اندتہائی طاقتور قوت بن سکتا ہے اور اسے کبھی بھی لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔”