مذہبی آزادی کا تحفظ: ‘ بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں ہے’

Man looking at museum exhibit (© Joel Mason-Gaines, U.S. Holocaust Memorial Museum)
پاکستان سے تعلق رکھنے والے احمدی مسلمان، عبد الشکور مذہبی آزادی کو فروغ دینے کی دینی علما کی کانفرنس کے سلسلے میں ہولوکاسٹ کی یاد میں قائم کیے گئے میوزیم میں۔ (© Joel Mason-Gaines, U.S. Holocaust Memorial Museum)

بین الاقوامی مذہبی آزادی کے لیے عمومی سفیر، براؤن بیک نے 15 جولائی کو کہا، “جہاں مذہبی آزادی کو تحفظ حاصل ہوتا ہے وہاں دیگر آزادیاں بھی پھل پھول سکتی ہیں۔”

براؤن بیک نے امریکہ کے محکمہ خارجہ کی دینی علما کی مذہبی آزادی کے فروغ کی دوسری سالانہ کانفرنس کے افتتاح کے سلسلے میں  ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کیا۔ یہ تقریب ہولوکاسٹ کی یاد میں بنائے گئے میوزیم کے ‘یادگار ہال’ میں منعقد ہوئی۔ 16 سے لے کر 18 جولائی تک ہونے والی اس کانفرنس میں مذہبی راہنما، حکومتیں، مذہبی زیادتیوں کا شکار ہونے والے افراد اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے اراکین سمیت سینکڑوں افراد شرکت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔

سفیر نے مذہبی زیادتیوں کا شکار ہونے والے افراد کو بتایا کہ امریکہ “اس مشترکہ حق کے تحفظ” کا عزم کیے ہوئے ہے۔ “ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھے رہنے کی کوئی گنجائش نہیں۔”

ہولوکاسٹ میوزیم دوسری جنگ عظیم کے دوران کی جانے والی یہودیوں کی نسلی کشی کی یاد دلاتا ہے۔ یہاں پر مذہب کی بنیاد پر روا رکھی جانے والی زیادتیوں کو ختم کرنے اور نسل کشی کو روکنے کے پروگراموں کی میزبانی کی جاتی ہے۔

براؤن بیک نے کہا، “بحیثیت انسان ہم جو کچھ ہیں، اس کی روح کسی مذہب پر ایمان رکھنا یا نہ رکھنا ہے۔ اس نقطے کو یاد رکھنے کی یہی جگہ ہے۔ نہ صرف یاد رکھنے کی— بلکہ عمل کرنے کی بھی۔”