بہتر زندگی کی تلاش میں جی ہیون اے شمالی کوریا سے چار مرتبہ فرار ہوئیں۔ تین مرتبہ انہیں زبردستی ملک واپس لایا گیا۔ عیسائی مذہب کی پیروکار کو ملکی سلامتی کی وزارت نے بائبل کا ایک چھوٹا سا نسخہ اپنے پاس رکھنے کی پاداش میں حراست میں لے کر تشدد کیا۔ بائبل کا یہ نسخہ اُن کی والدہ نے انہیں دیا تھا۔ جی ہیون اے آج کل جنوبی کوریا میں انسانی حقوق کی علمبردار ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ کسی حکومت کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ اُس کے شہری کس مذہب کو مانیں اور کیسے عبادت کریں۔
یہ وڈیو مذہبی آزادی کے 27 اکتوبر کے عالمی دن کے موقع پر مذہبی زیادتیوں کے شکار ہونے والے افراد کی کہانیوں کے سلسلے کا ایک حصہ ہے۔
جولائی میں محکمہ خارجہ میں ہونے والے مذہبی آزادی کے وزارتی اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ کے نزدیک مذہبی آزادی ایک ترجیحی پالیسی ہے کیونکہ یہ “خدا کا عطا کردہ ایک ایسا آفاقی حق ہے جو پوری انسانیت کو ودعیت کیا گیا ہے۔”