مذہبی آزادی کی آوازیں: بدھ مت کے ایک راہب کی کہانی [وڈیو]

بدھ مت کے تبتی راہب کوشو گولوگ جگمے کو 2008 اور 2012 کے درمیان تین مرتبہ گرفتار کیا گیا اور گرفتاری کے دوران  ان پر تشدد کیا گیا۔ اس کی وجہ ان کا چین میں تبتیوں کی مذہبی آزادی کی روز بروز بگڑتی ہوئی صورت حال کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرنا تھا۔

گولوگ جگمے نے کہا، “کسی شخص کو اس کی مذہبی عبادات سے زبردستی روکنا اور اس شخص کی مذہبی آزادی چھین لینا” اس شخص کے ایک عام انسان کے طور پر زندگی گزارنے میں رکاوٹ بنتے ہیں اور یہ “اس فرد کے بنیادی انسانی حقوق کی صریحی خلاف ورزی ہے۔”

مذہبی آزادی کے 27 اکتوبر کے عالمی دن کے موقع پر مذہبی زیادتیوں کے شکار ہونے والے افراد کی کہانیوں میں سے یہ ایک فرد کی کہانی ہے۔

جولائی میں محکمہ خارجہ میں ہونے والے مذہبی آزادی کے وزارتی اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ کے نزدیک مذہبی آزادی ایک ترجیحی پالیسی ہے کیونکہ یہ “خدا کا عطا کردہ ایک ایسا آفاقی حق ہے جو پوری انسانیت کو ودعیت کیا گیا ہے۔”