انجیلی عیسائیوں کے پادری اینڈریو برنسن کو ترکی کی حکومت نے “ایک مسلح دہشت گرد تنظیم کی رکنیت” کے الزام میں دو سال تک زیر حراست رکھا۔
2016ء میں اپنی گرفتاری کے وقت امریکی شہری برنسن ترکی میں 23 برسوں سے رہتے چلے آ رہے تھے۔ شدید عالمی دباوً اور امریکہ کے اعلٰی سطحی رابطوں کے بعد برنسن کو امریکہ واپس جانے کی اجازت دی گئی۔
اُن کا شمار سال 2019 کی محکمہ خارجہ کی مذہبی آزادی کے فروغ کی دینی علما کی کانفرنس میں شامل مذہب کی بنیاد پر زیادتیوں کا سامنا کرنے والے افراد میں ہوتا ہے۔
برنسن نے کہا، “پوری تاریخ میں شاذ و نادر ہی کبھی ایسا ہوا ہو کہ ہمیں حقیقی معنوں میں مذہبی آزادی حاصل رہی ہو۔”
نائب صدر پینس نے پادری برنسن کی کہانی کو “ملک بھر کے لوگوں اور دنیا بھر کے مذہبی عقیدے رکھنے والوں کے لیے ایک متاثر کن کہانی قرار دیا۔”