جوہر الہام کی عمر اس وقت 18 سال تھی جب 2013ء میں وہ اور ان کے والد امریکہ جانے کے لیے جہاز پر سوار ہونے والے ہی تھے کہ چینی حکام نے ان کے والد کو روکا اور گرفتار کر لیا۔
جوہر اور ان کے والد کا تعلق ویغور مسلمانوں سے ہے۔ یہ نسلی گروپ ایک اقلیتی گروپ ہے اور اس کے ساتھ زیادتیاں کی جاتی ہیں۔ جوہر نے کہا، “چینی حکومت لوگوں کو غائب کرتی [چلی آ] رہی ہے۔ لوگوں کو سڑکوں یا گھروں سے اٹھایا جاتا ہے اور نام و نہاد مشقتی کیمپوں میں پہنچا دیا جاتا ہے۔”
اُن کا شمار مذہبی بنیاد پر کی جانے والی زیادتیوں کا شکار ہونے والے اُن افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے محکمہ خارجہ کی مذہبی آزادی کے فروغ کی دینی علما کی سال 2019 کی کانفرنس میں شرکت کی۔ اوپر دی گئی وڈیو میں اُن کی کہانی دیکھیے اور چین میں ویغوروں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کے بارے میں مزید جانیے۔
یہ وڈیو مذہبی بنیادوں پر زیادتیوں کا شکار ہونے والے چہروں کے جاری سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ دیگر وڈیوز میں پادری اینڈریو برنسن کی کہانی بھی شامل ہے۔