
مراکش کی وفا مخلص جب گھر پر اپنی والدہ کی دیکھ بھال سے فارغ ہوئیں تو انہوں نے کاسا بلانکا، مراکش میں اپنی انٹرن شپ کی کلاس کے لیے بس پکڑی۔ کاسا بلانکا پہنچنے میں انہیں ایک گھنٹہ لگا۔ وہ امید کرتی ہیں کہ یہ انٹرن شپ انہیں سول انجنیئرنگ کا پیشہ اختیار کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
20 سالہ مخلص ایک دن اپنے آپ کو حفاظتی خود پہنے کسی تعمیراتی جگہ پر کام کرنے والے لوگوں کی نگرانی کرتا ہوا دیکھتی ہیں۔
مخلص بتاتی ہیں کہ “مجھ جیسی بہت سی نوجوان خواتین رنگسازی اور فٹنگ اور فنشنگ جیسے تعمیراتی شعبوں میں دلچسپی رکھنے والیں خواتین بالخصوص اُن شعبوں میں جو عورتوں کے لیے مشکل سمجھے جاتے ہیں، کام کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔”

مخلص کا شمار کاسا بلانکا کے تعمیرات کے خصوصی انسٹی ٹیوٹ کے طالبعلموں میں ہوتا ہے۔ ملینیئم چیلنچ کارپوریشن [ایم سی سی] نے اس جیسے 15 پیشہ ورانہ تربیتی مراکز کے پروگراموں کی جزوی فنڈنگ کی ہے۔ ایم سی سی ترقی پذیر معیشتوں کی مدد کرنے والا امریکی حکومت کا ایک ادارہ ہے۔
مراکش اور ایم سی سی کے درمیان 2015 میں طے پانے والے 460 ملین ڈالر مالیت کے ایک معاہدے کا مقصد نوجوانوں اور خواتین کے لیے تربیت کے ذریعے ملازمت کے مواقع میں اضافہ کرنا ہے۔
ایم سی سی کے مطابق افرادی قوت میں مراکش کی خواتین کا حصہ صرف 21 فیصد ہے جبکہ 32 فیصد نوجوان خواتین بے روزگار ہیں۔
مراکش میں موجود یہ 15 پیشہ ورانہ مراکز مطلوبہ مہارتوں کی نشاندہی کرنے اور اس کے بعد طالبعلموں کو آجروں کی ضروریات کے مطابق تربیت کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ جہاں کسی مرکز میں بیکری اور پیسٹری کے آرٹ پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے تو دوسرے میں تربیت کا موضوع سیاحت ہوتا ہے۔
اس پروگرام کے ذریعے مراکش کے 1,900 سے زائد شہری ملازمتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

عزیزہ ایز زونی جب سکول سے فارغ ہوئیں تو انہیں وسطی مراکش میں واقع اپنے گھر کے قریب کام تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش میں طنجہ منتقل ہو گئیں۔
چار سال ملازمت تلاش کرنے کے بعد بھی انہیں کوئی کام نہ ملا۔ اس کے بعد ایز زونی نے ایک پیشہ ور مرکز میں کلاسیں لینا شروع کر دیں جہاں انہوں نے انٹرویو دینے کے طریقوں جیسی مہارتیں سیکھیں اور انہیں 2022 میں کام مل گیا۔
انہوں نے بتایا کہ “میں نے اپنے مقاصد کا تعین کرنا سیکھا، مثبت گفتگو کرنے کے طریقے سیکھے، اور ٹیم ورک کو منظم کرنے کے طریقے سیکھے جو کہ ایک ایسی صلاحیت ہے جو نوجوان لوگوں میں ہونا چاہیے۔”