مونٹانا میں گھاس کے وسیع وعریض میدان یا مرغزار کی حفاظت کے لیے ایک انقلابی اور کاروباری طرزِعمل اپنایا گیا ہے۔ اس مرغزار کا شمار، دنیا میں اس نوعیت کے بچ رہنے والے آخری مرغزاروں میں ہوتا ہے۔

‘امریکن پریری ریزرو’ نامی ادارے کی بنیاد، سرکاری و نجی شراکت پر ہے۔ یہ ادارہ جنگلی بھینس، بارہ سنگھا، ریچھ، ہرن اور دوسری روایتی امریکی جنگلی حیات کو مونٹانا کے مرغزاروں میں واپس لا رہا ہے۔

یہ گروپ فروخت کے خواہش مند افراد سے اُن کی نجی زمینیں اور مویشی خانے خریدتا ہے۔ گروپ نجی عطیات بھی وصول کرتا ہے۔ اس ادارے کو گھاس کے وسیع قطعات کو باہم جوڑنے کی توقع ہے تاکہ یہاں باہر سے سیر کے لیے آنے والے اور مقامی لوگ جنگلی حیات کو دیکھ سکیں۔

Pronghorn herd in grassland (Dennis Lingohr/APR)
ہرنوں کا گلہ۔ (Dennis Lingohr/APR)

‘امریکن پریری ریزرو’ کو توقع ہے کہ وہ نجی و سرکاری زمین کو اکٹھا کر کے امریکہ کے پہلے اور سب سے بڑے یعنی  ‘ییلو سٹون نیشنل پارک‘ سے 50 فیصد بڑی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔

‘امریکن پریری ریزرو’ کے پارک کو جو بات امریکہ کے دوسرے پارکوں سے ممتاز بناتی ہے وہ یہ ہے کہ اِس پارک کا انحصار کلی طور پر وفاقی اور ریاستی معاونت پرنہیں ہے۔ بلکہ یہ ریزرو خود کو ایک ایسا عمومی، ملا جلا پارک قرار دیتا ہے  جو موجودہ سرکاری زمینوں کو نجی وسائل کے ساتھ جوڑتا ہے اور زمین کے حصول اور پارک کی بہتری کے لیے “کاروباری طرزِعمل” اختیار کرتا ہے۔

Canoes sitting on the bank of river (Dennis Lingohr/APR)
دریائے مزوری کے کنارے چھوٹی کشتیاں۔ (Dennis Lingohr/APR)

زمین، جنگلی حیات اور لوگ

گو کہ یہ ریزرو غیرمنفعتی ادارہ ہے، تاہم پارک کے نواح میں قائم ‘وائلڈ سکائی’ نامی گوشت کی کاروباری کمپنی کے قیام سے، اِس کی کاروباری سوچ کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

‘وائلڈ سکائی’ سے وابستہ مویشی خانوں کے مالکان اپنی سرگرمیاں مخصوص انداز میں تبدیل کرنے پر رضامند ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ مرغزاروں میں پائے جانے والے کتوں کی حفاظت کرتے ہیں یا جنگلی حیات کے لیے بےضرر باڑ نصب کرتے ہیں۔ وائلڈ سکائی کی جانب سے گوشت کی فروخت سے حاصل ہونے والا منافع مویشی خانوں کے مالکان اور ریزرو میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

امریکی سینیٹ میں 18 سال تک وائیومنگ  کی نمائندگی کرنے والے سابق ریپبلکن سینیٹر، ایلن کے سمپسن نے 2017 کے اوائل میں کہا، “‘مرغزاروں کا تحفظ خطرات سے دوچار ماحولیاتی نظام کی حفاظت سے بڑھکر ہے۔ دراصل یہ ایک معدوم ہوتے ہوئے طرز زندگی کا تحفظ ہے۔”

Brown and white bird standing on ground; orange and black butterfly on plant; bison looking into camera (APR)
تیتر، تتلی، جنگلی بھینس۔ (APR)

قبل ازیں ان زمینوں کے مالکان شکاری جانوروں کو اپنے مویشیوں کے قریب نہیں پھٹکنے دیتے تھے۔ کیونکہ صحت مند ماحولیاتی نظام، پہاڑی شیر، ریچھ اور ایسے ہی دیگر شکاری جانوروں سے عبارت ہے، لہذا پارک میں جنگلی حیات کو پھلنے پھولنے میں مدد دینے اور اس کے ساتھ ساتھ  قریبی زمینوں کے مالکان کی مدد کرنے کی خاطر، ریزرو زمینوں کے مالکان کو اپنی زمینوں پر کیمرے نصب کرنے اور جنگلی جانوروں کی تصویریں کھینچنے کے لیے پیسے دیتا ہے۔ یوں پارک کے رینجرز [محافظوں] کو تصویری ڈیٹا حاصل ہو جاتا ہے، جبکہ مالکان اور کسان اپنی زمینیں جنگلی حیات کو مہیا کرنے میں زیادہ دلچسپی لینے لگتے ہیں۔

معاوضے کی ادائیگی کی یہ سکیم، نیپال میں برفانی تیندووں اور نمیبیا میں چیتوں کے تحفظ کے لیے رائج پروگراموں کی طرز پر ترتیب دی گئی ہے۔

Bird's-eye view of a group of tents on open prairie at sunset (Gib Myers/APR)
کیسٹرل کیمپ میں امریکی سفاری۔ (Gib Myers/APR)

پانچ نسلوں سے زراعت اور مویشی بانی سے منسلک اور امریکی انڈین قبیلے، ایسینی بوئن کے رکن ڈیوڈ کریسکو کہتے ہیں کہ مجھے اس پر فخر ہے کہ تیندوے اور ریچھ  میری زمینوں پر رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، “میری قوم کا ہمیشہ زمین سے تعلق رہا ہے، یہ بہت اچھا لگتا ہے۔”

ریزرو کو توقع ہے کہ اس کے کام کی بدولت بالآخر مرغزاروں کا تمام تر ماحولیاتی نظام بحال ہو جائے گا اور بھیڑیے، بڑے سینگ والی بھیڑیں، سانپ اور تیزرفتار لومڑیاں بھی یہاں بسیرا کرنے لگیں گی۔

‘امریکن پریری ریزرو’ سے منسلک ہلیری پارکر کہتی ہیں کہ اس پارک میں بعض جگہوں پر آپ کو 100 میل کی دوری تک بھی، کوئی عمارت دیکھنے کو نہیں ملے گی۔ یہاں کی بیابانی پیدل چلنے والے اُن مہم جوؤں، کیمپنگ کے شوقین افراد اور شکاریوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے جو زمین کے اس محفوظ  قدرتی حسن سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔

مونٹانا کی وسعت نے ریزرو کی صدر، ایلیسن  فاکس کو اس علاقے کی محبت میں مبتلا کر دیا ہے۔ وہ کہتی ہیں، “اس زمین کی پیچیدگی وقت کے ساتھ جس انداز سے خود کو عیاں کرتی ہے اس سے ہم میں ایک مستقل  ولولہ پیدا ہوتا ہے۔”