مریخ کے لیے تیاریاں: ناسا کا آئس لینڈ کا سفر

امریکہ کا خلائی ادارہ ناسا 2020ء میں  مریخ کے اپنے مشن کی تیاریوں میں آئس لینڈ کو سرخ سیارے کے طور پر استعمال کررہا ہے۔

ناسا کے سائنسدان آئس لینڈ کے تلچھٹوں، گلیشیئروں، اور دریاؤں کے نظاموں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ نظام مریخ پر موجود ماحولوں سے مماثلت رکھتے ہیں۔

جولائی کے آخر میں آئس لینڈ کے دورے سے واپس آنے والی سائنسدانوں کی یہ ٹیم  اپنے ساتھ روبوٹ نما خلائی گاڑی بھی لے کر گئی تھی۔ ناسا کی مریخ کا مطالعہ کرنے کی کوششوں میں ایسے دورے معاون ثابت ہوتے ہیں۔

امریکہ کے خلائی ادارے کا 2020ء میں ایک نئئ روبوٹ نما خلائی گاڑی  کو مریخ پر بھیجنے کا منصوبہ ہے تاکہ اس سرخ سیارے پر زندہ رہنے کے امکانات کے بارے میں پیدا ہونے والے سوالات کے جوابات تلاش کیے جا سکیں۔ توقع ہے کہ اس مشن سے حاصل ہونے والے تجربات سے 2030 کی دہائی میں مریخ پر ناسا کو انسانوں کے بھیجنے کے بارے میں مدد ملے گی۔

جولائی میں آئس لینڈ جانے والی ٹیم کی قیادت ٹیکسس اے اینڈ ایم کے ارضیات کے معاون پروفیسر، ریان یونگ نے کی۔ اس ٹیم میں امریکہ کے جانسن خلائی مرکز، سٹین فورڈ یونیورسٹی اور میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی جیسے اداروں کے ساتھ ساتھ آئس لینڈ کی ریکیاویک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین بھی شامل تھے۔

اس منصوبے میں شریک ‘مشن کنٹرول سپیس سروسز اِنک’ نامی کینیڈا کی کمپنی سے تعلق رکھنے والے سائنسدان بھی آئس لینڈ گئے اور انہوں نے مریخ پر بھیجی جانے والی خلائی گاڑی کے ایک نمونے کو آزمائشی طور پر چلا کر دیکھا۔ اس خلائی گاڑی کا نام سینڈ-ای تھا جو کہ اپنے انگریزی نام یعنی “سیمی آٹانومس نیویگیشن فار ڈیٹرائٹل انوائرنمنٹس” [ٹوٹ پھوٹ کے ماحولوں میں سمتوں کے خودکار نظام] کا مخفف ہے۔