
نظاماتی نسل پرستی معاشروں کو کمزور کرتی ہے۔ جب کمیونٹیوں کو مواقع کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو ملک اپنی اقتصادی صلاحتیوں کو بروئے کار لانے میں ناکام رہتے ہیں۔ جب لوگوں کو ویکسینوں تک رسائی نہیں ملتی تو بیماریاں پھیلنے لگتی ہیں۔ اور جب لوگ حکومت میں اپنی رائے کو منعکس ہوتا ہوا نہیں دیکھتے تو جمہوریت پر لوگوں کا اعتماد مجروح ہو جاتا ہے۔
9 اگست کو سال 2023 کی ‘گلوبل اینٹی ریسزم چمپیئنز ایوارڈ’ دینے کی ایک تقریب ہوئی جس میں وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے شرکت کی اور نسل پرستی کے خلاف کام کرنے والے چیمپینوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ ایوارڈ دینے کی اس تقریب میں بلنکن نے کہا کہ “نسل پرستی، [اور] امتیازی سلوک نہ صرف اخلاقی طور پر غلط ہیں بلکہ یہ ہماری دنیا کو کم محفوظ، کم مستحکم، [اور] کم خوشحال بھی بناتے ہیں”
ایوارڈ کے اجرا کے بعد ہونے والی یہ پہلی تقریب امریکی حکومت کے ملک کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر نسلی مساوات کو فروغ دینے اور معاشرے کے پسماندہ اور سہولتوں سے محروم طبقات کی مدد کرنے کے عزم کا تسلسل ہے۔
محکمہ خارجہ پسماندہ نسلی، علاقائی اور آبائی کمیونٹیوں کے حالات اور مشکلات کو پالیسی سازی میں شامل کرنے کا کام کرتا ہے۔ اس ضمن میں محکمہ خارجہ یہ یقینی بناتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے دی جانے والی غیر ملکی امداد پسماندہ لوگوں کو بااختیار بنائے اور ایسے شراکت داروں کی مدد کرے جو اپنے آبائی ممالک میں امتیازی سلوک کے خاتمے کا کام کر رہے ہیں۔
اس تقریب میں امریکی محکمہ خارجہ میں نسلی مساوات اور انصاف کی پہلی نمائندہ خصوصی، ڈیزری کورمیے سمتھ نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے حاضرین سے ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی متاثر کن مثالوں کو مشعل راہ بنانے اور اپنے طور پر نسل پرستی کے خلاف کام کرنے کا کہا۔
انہوں نے کہا کہ “مجھے امید ہے کہ آپ سب یہاں سے نسل پرستی کی مخالف دنیا تشکیل دینے کے لیے متآثر ہوکر اور گہرا عزم لے کر جائیں گے۔ وقار، حفاظت اور انسانی حقوق کو فروغ دینے کے لیے جو کام وہ کرتے ہیں یہ نہ صرف اُن کی کمیونٹیوں کے لیے اچھا ہے بلکہ یہ ہم سب کے لیے بھی اچھا ہے۔”
Honored to recognize our inaugural 2023 Global Anti-Racism Champions. These defenders of human rights and voice for those who have been marginalized have shown exceptional courage and leadership. May they inspire more to stand up for what is right. https://t.co/CpvTOT9Hnu pic.twitter.com/0iqrhj5ene
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) August 9, 2023
اس تقریب کے دوران بلنکن نے ایوارڈ جیتنے والے اُن چھ افراد کی “غیرمعمولی جرأت اور عزم” کی تعریف کی جو دنیا بھر میں مساوات کو فروغ دینے کا کام کر رہے ہیں۔
افریقہ

تیونس کی سرگرم کارکن سعدیہ مصباح نے “نیمٹی” [میرا خواب] کے نام سے ایک تنظیم قائم کی جس کا مقصد تیونس کی سیاہ فام کمیونٹیوں کے لوگوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا اور اُن کی سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اُن کی کوششوں کے نتیجے میں تیونس میں ایک نیا قانون منظور کرنے میں مدد ملی جس کے تحت نسلی بنیادوں پر روا رکھا جانے والا امتیازی سلوک جرام قرار پایا۔
جنوبی ایشیا

سرسوتی نیپالی نیپال میں دلت اور دیگر پسماندہ طبقات کے لوگوں کے انسانی حقوق کا دفاع کرتی ہیں۔ 20 سال سے زیادہ عرصے سے وہ دلتوں کو مشہور ہندو مندروں میں پوجا کرنے، جبری مشقت کا خاتمہ کرنے، دلت خاندانوں کے لیے اراضی کے حقوق حاصل کرنے، اور کامیابی سے امتیازی سلوک کے مقدمات چلانے کے لیے جدوجہد کرتی چلی آ رہی ہیں۔

رانی ین ین بنگلہ دیش کے چکمہ حلقے کی لیڈر ہیں۔ وہ بنگلہ دیش میں آبائی لوگوں کے خلاف تشدد، اُن کی زمیںوں پر قبضوں اور دیگر اقسام کے امتیازی سلوکوں کی جانب بین الاقوامی توجہ مبذول کراتی ہیں۔ وہ موسمیاتی حوالے سے لوگوں میں لچک پیدا کرنے کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ آبائی خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت کو فروغ دینے کا کام بھی کرتی ہیں۔
As an indigenous women’s rights activist in #Bangladesh, Rani Yan Yan embraces the motto: ‘be the voice of the voiceless and amplify the voices that are left unheard’. Meet her and the other #WomenBuildingPeace Award finalists tomorrow! https://t.co/BgzLxOUkMB pic.twitter.com/ukEwSkwBHg
— U.S. Institute of Peace (@USIP) October 19, 2021
یورپ

مالدووا کی انسانی حقوق کی وکیل وکٹورینا لوکا نے روما لوگوں سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی خاطر ‘روما فاؤنڈیشن’ کی بنیاد رکھی۔ وہ مالدووا کی مساوات کی کونسل کی رکن بھی ہیں۔ ‘ریڈیو پیٹرین مالدووا’ کے نام سے وہ ایک ریڈیو سٹیشن بھی چلاتی ہیں جس کے پروگراموں میں دنیا کو روما زبان اور ثقافت سے روشناس کرایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ، عالمی بنک، اور کونسل آف یورپ سمیت بین الاقوامی تنظیمیں اُن سے شمولیت کو فروغ دینے کے بارے میں مشورے کر چکی ہیں۔
جنوبی امریکہ

کیری گواہاہارا برازیل کے ایمازون کے جنگلوں کو غیرقانونی کانکنی، درختوں کی کٹائی، اور غیرقانونی شکار سے بچانے کا کام کرتی ہیں۔ اُن کا تعلق گواہاہارا-تینیتاہارا قوم سے ہے۔ وہ آبائی کمینونٹیوں کے لوگوں کے حقوق کو فروغ دیتی ہیں اور اُن کے روائتی علاقوں اور ورثے کی حفاظت کرتی ہیں۔

اوسوالڈو بلباؤ لوباٹون پیرو کے افریقی نژاد شہریوں کے حقوق کے لیے دہائیوں سے جدوجہد کرتے چلے آ رہے ہیں۔ انہوں نے 1992 میں پیرو کی سیاہ فام کمیونٹیوں کا پہلا اجلاس بلایا اور پیرو کی 2017 کی مردم شماری میں نسلیت کو شامل کرایا۔ اس کے علاوہ وہ حکومت کو زیادہ سے زیادہ شمولیت کی پالیسیوں کے بارے میں بھی مشورے دیتے ہیں۔
‘انصاف کا راستہ’
ایوارڈ یافتگان شمولیت کے فروغ اور امتیازی سلوک کے خاتمے کے بارے میں اپنی ماہرانہ رائے شیئر کرنے کے لیے واشنگٹن میں امریکی حکومت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔ ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو خارجہ پالیسی کی امریکی فاؤنڈیشن 5,000 ڈالر فی کس گرانٹ بھی دے گی۔
اس تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ین ین نے کہا کہ نسل پرستی اورغیرملکیوں کے خلاف نفرت کو راتوں رات تو شکست نہیں دی جا سکتی۔ اس حوالے سے پیشرفت صرف مسلسل کوششوں اور قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے ذریعے ہی کی جا سکتی ہے۔
ین ین نے کہا کہ یہ ایوارڈ “ہماری اجتماعی کوشش [اوراجتماعی] کامیابیوں کا اعتراف ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “انصاف کی راہ کبھی بھی آسان نہیں ہوتی۔” اس مشکل کے باوجود “ہم مضبوطی سے اپنی جگہ کھڑے ہیں اور لیڈروں کی آنے والی نسل کو تقویت پہنچانے اور اُس کو آگے لے جانے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔”