مئی میں واشنگٹن میں ہونے والی ایک ملاقات میں امریکی اور جاپانی سرکاری اہل کاروں نے دونوں ممالک کے درمیان سائنسی تعاون کو جاری رکھنے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ وہ خلائی تحقیق، خلائی اور زمینی سائنس، اور ہوابازی کی تحقیق میں تعاون کرتے ہیں۔
اس کی ایک اہم مثال امریکی خلائی ادارے، ناسا کا جاپان کے خلائی تحقیق کے ادارے (JAXA) جیکسا کے تعاون سے ایک ایسے بنیادی ڈھانچے کی تیاری کا منصوبہ ہے جس میں چاند پر اور اس کے اردگرد انسان زندہ رہ سکیں۔
صدر ٹرمپ کی خلائی حکمت عملی کے حکم نامے نمبر 1 میں ناسا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تجارتی اور بین الاقوامی شراکت کاروں کے ساتھ چاند پر [بسنے] کے تحقیقی پروگرام کی قیادت کرے۔
کینیڈا، روس اور یورپی خلائی اداروں کے ہمراہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے پروگرام پر دو عشروں کی شراکت کاری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، ناسا اور جیکسا چاند کے گرد چکر لگانے والے ایک چھوٹے سے خلائی جہاز کی شکل میں ایک ‘گیٹ وے’ قائم کرنے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ یہ گیٹ وے چاند پر انسانوں کی مدد کرے گا اور وہ تحربہ فراہم کرے گا جس سے مستقبل میں مریخ کے سفر میں ٹھوس مدد مل سکے گی۔
ناسا کا 2024ء تک ایک مرد اور پہلی مرتبہ کسی عورت کو چاند کی سطح پر اتارنے کا پروگرام ہے۔ جیکسا روبوٹوں کے ایسے مشنوں میں شراکت کاری کر رہا ہے جو چاند پر انسانی سرگرمیوں میں مدد کر سکیں گے۔
چاند سے آگے
مخففاً ایکس آر آئی ایس ایم کہلانے والے ایکس رے سے بنائی جانے والی تصاویر اور مادے کی برقی اور مقناطیسی شعاعوں کے ساتھ تعامل کی پیمائش کا مشن، ستاروں، دور دراز خلائی اجرام اور بلیک ہولز سے خارج ہونے والی ایکس رے شعاعوں کی چھان بین کرے گا۔ اس میں [امریکہ اور جاپان کے] اداروں کا کردار الٹ ہو جاتا ہے یعنی جیکسا قیادت کرتا ہے اور ناسا بنیادی آلات مہیا کرتا ہے۔
آئندہ آنے والے دنوں میں جب صدر ٹرمپ جاپان کا دورہ کریں گے تو وہ اور وزیر اعظم شینزو ایبے دیگر شعبوں میں دونوں ممالک کے تعاون کو بڑہانے کی کوشش کریں گے۔
