مستقبل کی اختراعات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے امریکہ اور یورپی یونین کے اقدامات

امریکہ اور یورپی یونین کے فضا میں لہراتے ہوئے پرچم۔ (© Shutterstock)
امریکہ اور یورپی یونین نے یو ایس – ای یو تجارت اور ٹکنالوجی کی کونسل تشکیل دی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئی اختراعات آمرانہ ظلم و زیادتیوں میں آسانیاں نہ پیدا کریں۔ (© Shutterstock)

ہمیں مصنوعی ذہانت والے کمپیوٹروں کو کون سے فیصلے کرنے  کی اجازت دینا چاہیے؟ ہمیں آن لائن جمع کیے جانے والے ذاتی ڈیٹا کی کس طرح حفاظت کرنا چاہیے؟ اور یہ کون فیصلہ کرے گا کہ آیا نئی ٹکنالوجی “گرین” یعنی ماحول دوست ہے یا نہیں؟

اِن اور دیگر انتہائی اہم سوالات کے جوابات دینے میں مدد کی خاطر امریکہ اور یورپی یونین نے حال ہی میں امریکہ اور ای یو کی ٹکنالوجی کی کونسل تشکیل دی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل کی ٹکنالوجیاں جمہوری اقدار کی آئینہ دار ہوں اور ہر ایک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں۔

امریکی اور یورپی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ابھرتی ہوئی نئی ٹکنالوجیاں کووڈ-19 سے لے کر موسمیاتی بحرانوں تک نئے چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ تاہم نئی اختراعات کو آمرانہ ظلم و زیادتیوں میں معاون نہیں بننے دیا جانا چاہیے۔

ای یو کے تجارتی کمشنر اور یورپی کمشن کے ایگزیکٹو نائب صدر،  والڈس ڈمبروسکی نے 15 جون کو کونسل کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “ہم یہ یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے کہ ہماری تجارت اور ٹکنالوجی، ہماری مشترکہ اقدار کو سربلند رکھتے ہوئے، ہمارے معاشروں کی خدمت کریں اور معیشتوں کو ترقی دیں۔”

 اینٹونی بلنکن سٹیج پر کھڑے تقریر کر رہے ہیں۔ (State Dept./Freddie Everett)
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن 13 جولائی کو واشنگٹن میں نیشنل سکیورٹی کمشن کی مصنوعی ذہانت اور ابھرتی ہوئی عالمگیر ٹکنالوجی کی کانفرنس میں تقریر کر رہے ہیں۔ (State Dept./Freddie Everett)

نیشنل سکیورٹی کمشن کی مصنوعی ذہانت اور ابھرتی ہوئی عالمگیر ٹکنالوجی کی کانفرنس میں 13 جولائی کو تقریر کرتے ہوئے، امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اختراع سازوں پر زور دیا کہ وہ  یہ یقینی بنائیں کہ “مستقبل کی تمام اختراعات میں عالمگیر حقوق اور جمہوری اقدار کو مرکزی مقام  حاصل ہو اور یہ لوگوں کی زندگیوں میں حقیقی فوائد لے کر آئیں۔”

انہوں نے جمہوریتوں سے اختراع سازی کی اگلی صفوں میں رہنے، نئی ٹکنالوجیوں کے لیے معیارات مقرر کرنے، اور کھلے، محفوظ اور قابل بھروسہ انٹرنیٹ کا دفاع کرنے کا کہا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ روس اور عوامی جمہوریہ چین نیٹ ورکوں کو ہیک کرنے اور وسیع پمانے پر نگرانی کرنے کے لیے نئی ٹکنالوجیوں کو استعمال کر رہے ہیں۔

یو ایس – ای یو تجارت اور ٹکنالوجی کی کونسل دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارت کو بہتر بنانے اور انتہائی اہم رسدی سلسلوں میں خلل اندازی کی روک تھام پر کام کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ کونسل سکیورٹی اور انسانی حقوق کو خطرات سے دوچار کرنے کے لیے ٹکنالوجی کے غلط استعمال کو روکنے کی کوشش بھی کرے گی۔

اس کونسل کے ذریعے امریکہ اور ای یوحساس نوعیت کی ٹکنالوجیوں اور تحقیق سمیت مخصوص قسم کی غیرملکی سرمایہ کاریوں سے جڑے ممکنہ خطرات کے بارے میں معلومات کے تبادلے میں اضافہ کریں گے۔ اسی طرح وہ بنیادی سائنسی تحقیق تک رسائی کو اپنائیں گے اور سرمایہ کاری کی کھلی پالیسیوں کو تحفظ دیں گے۔ امریکہ میں غیرملکی سرمایہ کاری کی کمیٹی مخصوص کاروباری لین دینوں کا جائزہ لیتی ہے تاکہ کہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انتہائی حساس ٹکنالوجی میں غیرملکی سرمایہ کاری سے امریکہ کی قومی سلامتی پر کوئی آنچ نہ آئے۔

یورپی کمیشن کی ایگزیکٹو نائب صدر اور مسابقتی کمشنر، مارگریتھا ویسٹیجر نے 15 جون کو کونسل کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “ہم مشترکہ جمہوری اقدار کے امین ہیں اور ہم اٹلانٹک کی دونوں طرف انہیں عملی اقدامات کی شکل میں ڈھالنا چاہتے ہیں۔ یہ ہماری تجدید شدہ شراکت کاری کی جانب ایک بہت بڑا قدم ہے۔”