مستقبل کے قائدین کی عالمی مسائل کے حل کے لیے تیاری

ذرا تصور کیجیے کہ آپ ایک نوجوان ہیں، ایک کامیاب پیشہ ورانہ زندگی بسر کر رہے ہیں، اہمیت کے حامل کسی شعبے سے وابستہ ہیں اور اپنے ملک میں لوگوں کا طرز زندگی بہتر بنا رہے ہیں۔ اس دوران آپ کو ایک ایسا موقع ملتا ہے  جس کی وجہ سے آپ کو اپنے خاندان، دوستوں اور اپنی نوکری کو 12 سے 18 مہینے کے لیے چھوڑنا پڑتا ہے اور اس کے بدلے امریکہ میں ایک فیلو شپ کا موقع ملتا ہے۔ بتائیے آپ کیا کریں گے؟

مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مستقبل کے متعدد  قائدین اس کا جواب اثبات میں دیں گے۔ یہ نوجوان امریکہ کی زیرسرپرستی چلنے والے ایک پروگرام میں شمولیت کا دعوت نامہ قبول کرتے ہیں۔ اس پروگرام کا نام اٹلس کور ہے جس کے تحت یہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو غیرمنفعتی  اور دیگر ایسے اداروں کو مستعار دیتے ہیں جو سماجی مسائل کے حل کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

یہ نوجوان 89 ممالک سے تعلق رکھنے والے 600 سے زائد افراد والے نیٹ ورک کا حصہ بن جاتے ہیں اور  سماجی اقدار کے حامل کاروباری نظامت کاری کا مشن ذہن میں لیے نئے خیالات اور جذبے کے ساتھ  اپنے  اپنے ملکوں کو واپس لوٹ جاتے ہیں۔

Portrait photo of Marina Bulavskaia (State Dept./D.A. Peterson)
ماریانا بلاوسکایا۔ (State Dept./D.A. Peterson)

ماسکو، روس سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ ماریانا بلاوسکایا کہتی ہیں، “مجھے امید ہے کہ میں روس میں خواتین کے حقوق کے لیے اپنی تعلیم، تعلقات اور گہری سمجھ  بوجھ کو بروئے کار لاؤں گی۔” انہوں نے 18مہینے ایک غیر منفعتی تنظیم ‘سپارک’ میں کام کیا جو سان فرانسسکو میں لڑکیوں اور خواتین کی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

وہ  محکمہ خارجہ کی طرف سے منعقد کی جانے والی اُس تقریب کے دوران گفتگو کر رہی تھیں جہاں ان کے 90 سے زائد پیشہ ور ساتھی بھی موجود تھے۔ تعلیم و ثقافتی امور کی اسسٹنٹ سیکرٹری، میری رائس نے اس گروپ کو خوش آمدید کہا۔ ایک سابقہ امریکی سفارتکار نے 2006 میں اٹلس گروپ کی بنیاد رکھی۔ محکمہ خارجہ اس کو فنڈ مہیا کرتا ہے، جبکہ مختلف ادارے ان پیشہ ور افراد  کی میزبانی کرتے ہیں۔ ان اداروں میں امریکن ریڈ کراس اور یونائیٹڈ ویز جیسی غیر منفعتی تنظیمیں اور آئی بی ایم، مائیکروسافٹ اور ڈیلاوئٹ جیسی کاروباری کمپنیاں شامل ہوتی ہیں۔

غزہ سے تعلق رکھنے والی کمیونٹی ڈیولپمنٹ کی ماہر،30 سالہ ایمان احمد ریاست واشنگٹن کے شہر ریڈمونڈ میں مائیکروسافٹ میں تکنیکی فیلو ہیں۔ انہیں اپنی فیلوشپ شروع کرنے کے لیے غزہ سے باہر نکلنے میں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کا کہنا ہے کہ نوجوان فلسطینیوں کے لیے کام تلاش کرنا دشوار ہے۔ مگر، “علم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وسائل کے ذریعے آپ اپنی مہارتوں کو انٹرنیٹ پر استعمال میں لاتے ہوئے پیسے کما سکتے ہیں۔”

Portrait photo of Nino Ben Haj Yahia (State Dept./D.A. Peterson)
نینو بن حج یحیٰی (State Dept./D.A. Peterson)

27 برس کے نینو بن حج یحیٰی تیونس کے پہلے “سماجی جدت طرازی کے کلب”کے شریک بانی ہیں۔ انہیں اُن کے ایک امریکی دوست نے اس بات پر قائل کیا کہ وہ اٹلس کور کے ذریعے حاصل کردہ مہارت سے اپنے کام کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ترقی کے شعبے سے وابستہ واشنگٹن کی پائکسیرا گلوبل نامی تنظیم میں فیلو شپ بالکل “وہی چیز تھی جس کی مجھے …  تیونس میں عدم مساوات کے خلاف [جدوجہد میں] اگلی صفوں میں شامل ہونے کے لیے ضرورت تھی۔”

Portrait photo of Ingrid Xhafa (State Dept./D.A. Peterson)
انگرڈ زافا (State Dept./D.A. Peterson)

27 سالہ انگرڈ زافا البانیا میں سماجی و معاشی ترقی کے شعبے میں کام کرتی ہیں۔ وہ فرانسسکو میں قائم پیس ڈیویلپمنٹ فنڈ میں فیلو تھیں۔

وہ سلیکون ویلی کے اعلیٰ عہدیداران اور ماہرین تعلیم سے ملیں۔ لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ سب سے بڑا فائدہ اٹلس کور کے اُن “شاندار اور حیرت انگیز انسانوں” سے ملاقات تھی جو ہر وہ “چیز ٹھیک کرنا چاہتے ہیں جو صحیح کام نہیں کر رہی ہوتی۔”

Portrait photo of Alexandra Jimenez (State Dept./D.A. Peterson)
الیگزینڈرا ہیمینز (State Dept./D.A. Peterson)

الیگزینڈرا ہیمنز میکسیکو سٹی میں انسانی حقوق کی رابطہ کار ہیں اور انہوں نے غربت کے خلاف ڈیٹرائیٹ سے تعلق رکھنے والے “ساؤتھ ویسٹ سلویشنز” نامی ادارے میں کام کیا۔

35 سالہ ہیمنز کہتی ہیں کہ ان کے لیے میکسیکو کی سب سے بڑی انسانی حقوق کی تنطیموں میں شمار ہونے والی ایک تنظیم میں اپنے کام کو چھوڑ کر آنا بہت مشکل تھا۔ لیکن  ڈیٹرائیٹ کے ادارے کے غریب خاندانوں کی مدد کے لیے کیے جانیوالے کاموں کو دیکھ کر”میں کمیونٹی ڈیویلپمنٹ کا اپنا ذاتی کام شروع کرنا چاہتی ہوں۔”